کشمیر کو خالق ِ کائنات نے ہر طرف حسن و جمال بخشا ہے۔ پوری وادی کو سجا کر اس کی زینت میں نمائشی انداز میں چار چاند لگا دیا ہے۔ وادیٔ کشمیر کی سر ِ زمین کو آبی زخائر کی فراوانی سے خود کفیل بنا کر مالا مال کر دیا ہے ۔جھیلوں کی بات کی جائے تو وسطی کشمیر دنیا کے نقشے پر اس میں اپنی ایک الگ پہچان رکھتا ہے۔ گرمائی راجدھانی سرینگر کی ڈل جھیل پوری دنیا میں سیاحت کے نقشے پر اپنی منفرد پہچان رکھتی ہے ۔ولرجھیل کے بعد ڈل جموں و کشمیر کی دوسری بڑی جھیل مانی جاتی ہے ۔یہ دنیا کے مشہور و معروف جھیلوں میں سے شمار ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس سے مشرق کی جانب زبرون کی کوہساروں سے گھیر رکھا ہے جس سے اس کی خوبصورتی میں چار چاند لگ جاتے ہیں۔ اس جھیل کی لمبائی تقریباً 7.44 کلو میٹر، چوڑائی 3.5 کلو میٹر اور گہرائی 4.7 فٹ یعنی پونے دو میٹر ہے۔
زمین پر کھیلی جانے والی کھیلوں کے مقابلے میں آبی کھیلیں بڑی ہی سخت، مشکل ترین اور انتہائی حساس قسم کی ہوتی ہے جہاں کھلاڑیوں کو پانی کی لہروں پہ کھیلتے ہوئے خطروں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ معمولی سی لاپرواہی ہونے پر کھلاڑی کی جان بھی جا سکتی ہے۔بہت ہی کم لوگ ایسے کھیلوں اور کھلاڑیوں کے بارے میں جانتے ہوں گے جنہوں نے مختلف آبی کھیلوں کا مظاہرہ کر کے جموں و کشمیر کا نام روشن کیا ہو۔
ہمارے یہاں آبی کھیل کود کا1991میں نہرو پارک کے مقام پر باضابطہ طور سرکاری سطح پر آغاز کیا گیا اور تب سے مسلسل جھیلِ ڈل کے اندر روایتی انداز میں آبی کھیلوں کے انعقاد کے لئے ایک خصوصی جشن منایا جاتا ہے جس میں مختلف قسم کی آبی کھیلوں کا مظاہرہ کرکے شائقین کے دلوں کو محظوظ کیا جاتا ہے۔ چونکہ اب آہستہ آہستہ اس میدان میں بھی کھلاڑیوں کو بہترین مواقع میسر ہو رہے ہیں ان کھیلوں میں مزید ہنر بڑھانے کے لئے نہرو پارک کے مقام پر سرکاری سطح پر واٹر اسپورٹس سنٹر معرض وجود میں لایا گیا ہے جس کی بدولت یہاں کے نوجوانوں کو مختلف قسم کی آبی کھیلوں میں تربیت دی جا رہی ہے اور ان کے اندر موجود غیر معمولی صلاحیت کو نکھارا جا رہا ہے۔
دیکھا جائے تو اس وقت سرکاری سطح پر کھلاڑیوں کو قومی و بین الاقوامی سطح تک لے جایا جا رہا ہے تاکہ وہ اپنے اندر موجود صلاحیتوں کا مظاہرہ ایک بڑے پلیٹ فارم پر دِکھا سکیں ۔اس ضمن میں ایک واضح سپورٹس پالیسی کے ساتھ واٹر سپورٹس اکیڈمی کی ضرورت ہے جہاں پر ہمارے یہاں کے کھلاڑیوں کے اندر موجود ہنر کو بہترین کوچوں کے ذریعے تیز تر کیا جاسکے تاکہ اولمپک کا خواب بہت جلد شرمندہ تعبیر ہو سکے۔ اس طرح کی کھیل کود کے انعقاد کے ذریعے جھیلِ ڈل جیسے آبی ذخائر کو مزید سکڑنے سے بھی محفوظ بنایا جا سکتا ہے۔
واٹر سپورٹس کے ساتھ اگر بلقیس میر کا ذکر نہ کیا جائے تو یہ غیر منصفانہ اور یک طرفہ مضمون ہوگا۔بلقیس میر جموں و کشمیر کی پہلی ہونہار نوجوان خاتون کھلاڑی ہے جس نے آبی کھیلوں میں ہندوستان کی نمائندگی کی ہے۔ آپ جموںوکشمیر کی پہلی خاتون ہے جس نے بین الاقوامی سطح پر آبی کھیلوں میں بحیثیت جج فرائض سر انجام دئے ہیں – آپ نے کینوئنگ (Canoeing) میں بین الاقوامی سطح پر بحیثیت کوچ کے طور پر بھی اپنی ناقابل فراموش ذمہ داریاں انجام دی ہیں۔ آپ نے 1999میں اسی جھیل سے کینوئنگ (Canoeing) جیسی کھیل میں اپنے کیریئر کا آغاز بڑے جوش و جذبے کے ساتھ کیا اور مسلسل اس کھیل میں کامیابی کی سیڑھیاں طے کرتی چلی جا رہی ہیں۔ آپ میں موجود ان غیر معمولی صلاحیتوں کی بنیاد پر ہی مختلف اوقات میں کئی تمغوں و اعزازات سے نوازا گیا ہے۔
جموں و کشمیر میں آبی کھیلوںکو بڑھاوا دینے کا سہرا بھی آپ کے ہی سر جاتا ہے جس نے اپنی غیر معمولی کاوش اور جستجو کے بدولت ان کھیلوں کو نہ صرف یوٹی سطح پر بلکہ قومی اور بین الاقوامی سطح تک پہچان دلا دی ہے ۔آپ کی اس محنت کی وجہ سے ہی آج وادی کشمیر سے ہمیں آبی کھیلوں کے ایسے ہونہار کھلاڑی سامنے آگئے ہیں جنہوں نے یوٹی سطح پر ہی نہیں بلکہ قومی اور بین الاقوامی سطح پر جموںوکشمیر کا نام روشن کیا ہے۔ آپ کی بدولت ہی آبی کھیلوںمیں ہمیں عادل محی الدین ، ظہور احمد ، اشفاق حسین ، وسیم راجا، عرفان احمد ، شوکت احمد میر ، ولایت حسین، غلام مصطفی، اختر حسین اور فاروق احمد جیسے ہونہار کھلاڑی ملے ہیں۔ بلقیس میر جیسی قومی کوچ کی انتھک کوششوں سے جموںوکشمیر نے واٹرسپورٹس میں اب تک چھ بین الاقوامی کھلاڑی پیدا کئے ہیں۔
حالانکہ کرکٹ، فٹ بال، ہاکی و دیگر کھیلوں کے ہمراہ آبی ذخائر کے کھیل کود میں بھی کھلاڑیوں کو بہترین مواقع میسر ہیں – جہاں اس کھیل کود کے شوق رکھنے والوں کے لئے بہت ہی کم مقابلہ جات کا سامنا کرنا پڑتا ہے وہی یہ آبی کھیل کسی خطرے سے خالی نہیں – اکثر لوگوں کو کشتی پر بیٹھتے ہی دل کی دھڑکن تیز ہونی شروع ہو جاتی ہے، ٹانگیں ڈگمگاتی ہے ، پورا جسم کانپنے لگتا ہے اور دماغ میں چکر آنے لگتا ہے ۔
گزشتہ سال 7 اکتوبر کو نہرو پارک کے مقام پر تین روزہ 'جشن ڈل2020 کا انعقاد جموں و کشمیر پولیس نے جموں و کشمیر واٹر سپورٹس ، سکییگ اور کینوینگ ایسوسی ایشن کے اشتراک سے روایتی انداز میں کیا گیا جس کے دوران مختلف اضلاع سے تعلق رکھنے والے تقریباً تین سو کھلاڑیوں نے شرکت کی ۔اس طرح کے اقدامات سے کھلاڑیوں کو اپنے کھیل کا مظاہرہ کرنے کا ایک نادر موقع فراہم ہوا ہے اور مستقبل کی نمائندگی کے لیے ہونہار کھلاڑی بھی ابھر کر سامنے آئے ہیں۔ اس پروگرام کے دوران کیاکنگ، سکییگ، کینوینگ، سرفنگ، تیراکی، بوٹ رولنگ، ڈیمبو بوٹ ریس، ارگومیٹر جیسی مختلف کھیلوں کا مظاہرہ کیا گیا ۔ بہترین کار کردگی دکھانے والوں کو سونے اور چاندی کے تمغوں کے ساتھ ساتھ اسناد سے نوازا گیا ۔
ابھی تک جموں و کشمیر نے Solalum Canoe میں110میڈل حاصل کیے ، سکیٹنگ ( Skating) کھیل میں قومی سطح کے ہونہار کھلاڑی امتیاز احمد نے اب تک20میڈل اپنے نام کئے ہیں۔ اسی طرح دوسرے نوجوان ہونہار کھلاڑی میّسر احمد نے سونے کے3 میڈل حاصل کیے جس نے200میٹر کی Canoe بوٹ ریس میں اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لایا۔مردوں کی دوسری بوٹ ریس K1 Kayaking میں ولایت حسین نے سونے کا تمغہ حاصل کر کے اس یوٹی کا نام روشن کیا۔ پہلی بار اس جشن ڈل میں ارگومیٹر ( Ergometer ) کے کھیل کو متعارف کیا گیا جس میں ہونہار نوجوان لڑکی عشرت حمید نے سونے کا تمغہ حاصل کر کے مثالی کردار کا مظاہرہ کیاـ۔اس وقت منشیات کی بڑھتی ہوئی وباء کو صرف کھیل کود کو فروغ دینے سے ہی روکا جاسکتا ہے۔ وقت کی اہم ضرورت ہے کہ واٹر سپورٹس کو شہری علاقوں سے باہر نکل کر دیہی علاقوں میں دور دراز رہنے والے ہونہار بچوں میں بھی آبی کھیلوں کے تئیں دلچسپی پیدا کریں۔
ہاری پاری گام ترال
فون نمبر۔ 9858109109