عظمیٰ نیوز ڈیسک
نئی دہلی// ہندوستان کے آئین کے معمار ڈاکٹر بی آر امبیڈکر کی برسی 6(دسمبر 2024)کے موقع پر کانگریس سمیت انڈین نیشنل ڈیولپمنٹ الائنس (انڈیا)کی جماعتوں نے پارلیمنٹ کے احاطے میں اڈانی معاملہ پر حکومت کی خاموشی کے خلاف احتجاج کیا۔ احتجاج میں شامل رہنماں نے آئین کی کتاب اٹھا کر مودی حکومت کی آمریت کے خلاف نعرے لگائے۔ احتجاج میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی اور رکن پارلیمنٹ پرینکا گاندھی نمایاں طور پر شامل رہے۔کانگریس کی جنرل سیکرٹری، پرینکا گاندھی نے کہا کہ جن لوگوں نے آزادی کی لڑائی میں قائدین کی قربانیوں کو نظر انداز کیا، وہ آج انہی کے خاندانوں کے بارے میں بدزبانی کر رہے ہیں۔کانگریس کے رہنما کے سی وینوگپال نے احتجاج میں خطاب کرتے ہوئے کہا’’جب اڈانی کا نام آتا ہے، تو مودی حکومت ہمیشہ مسئلہ سے بچنے کی کوشش کرتی ہے۔ ہم ان کی اس کوشش کو ناکام بناتے رہیں گے اور احتجاج جاری رکھیں گے‘‘۔انہوں نے مزید کہا ’’آج کے دن جب ہم آئین کی یادگار منا رہے ہیں، حکومت آئین کے اصولوں کی خلاف ورزی کر رہی ہے‘‘۔کانگریس کے دیگر رہنماں نے الزام لگایا کہ مودی حکومت اڈانی کو بچانے کیلئے جمہوریت کی تمام حدود کو توڑ رہی ہے۔ انہوں نے کہا’’ہم اس سے ڈرنے والے نہیں ہیں اور نہ ہی ہم رکنے والے ہیں۔ ہم جمہوریت اور آئین کے تحفظ کیلئے اپنی لڑائی جاری رکھیں گے‘‘۔اپوزیشن جماعتوں کا کہنا ہے کہ اڈانی معاملہ ہندوستانی جمہوریت کی سالمیت اور کاروباری ماحول کے لیے سنگین خطرہ بن چکا ہے اور وزیرِ اعظم نریندر مودی کی حکومت اس معاملے پر شفافیت فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ اڈانی گروپ کے خلاف ہونے والی ممکنہ بدعنوانی اور منی لانڈرنگ کے الزامات کی تحقیقات کے لیے ایک مشترکہ پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے۔احتجاج کے دوران اپوزیشن رہنماں نے حکومت پر الزام لگایا کہ وہ طاقتور کاروباری مفادات کی حمایت کر رہی ہے، جس سے عوامی مفادات کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ یہ احتجاج اس بات کا غماز ہے کہ اپوزیشن جماعتیں حکومت کو اپنے رویے پر سخت جوابدہ بنانے کے لیے متحد ہو رہی ہیں۔اپوزیشن کا کہنا ہے کہ اڈانی کیس میں ہونے والی بدعنوانی اور حکومت کی جانب سے اس معاملے پر خاموشی نے ملک کے جمہوری عمل اور معیشت پر منفی اثرات مرتب کیے ہیں۔ اس کے برعکس، حکومت نے بار بار اپوزیشن کے مطالبات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اڈانی کے خلاف تمام قانونی کارروائیاں متعلقہ حکام کے ذریعے کی جا رہی ہیں، اور یہ احتجاج صرف سیاسی مفادات کے لیے کیا جا رہا ہے۔