کولگام +ہف شوپیان +پانپور// آرونی انکائونٹر کے دوران جاں بحق مقامی عساکرکی آخری رسومات میں لوگوں کا سیلاب نظرآیا۔لشکرکمانڈرجنیدمتو،ناصروانی اورعادل مشتاق کی نمازجنازہ کئی کئی مرتبہ اداکی گئی جبکہ سرگرم جنگجوئوں نے کھڈونی، ہف شوپیان اورفرستبل پانپورمیں نمودارہوکرہوائی فائرنگ کرکے جاں بحق ساتھیوں کو سلامی پیش کی۔ جاں بحق ہوئے تینوں جنگجوئوں کی تدفین اپنے اپنے آبائی گائو ں میں انجام دی گئی ،جن میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی ۔
کھڈونی
طویل معرکہ آرائی میں لشکر طیبہ کمانڈر جنید متو ساکن کھڈ ونی ،ناصر احمد وانی ساکن ہف شوپیان اور عادل مشتاق میر ساکن پانپور نامی جنگجو جاں بحق ہوئے تھے جنکی نعشیں رات کے دوران ہی تباہ ہوئے رہائشی مکانوں کے ملبے سے برآمد کی گئیں ۔مکان کا ملبہ ہٹانے کیلئے فورسز نے ڈوزر کا استعمال کیا تھا جبکہ رات بھر آرونی کا محاصرہ جاری رکھا گیا۔صبح کے وقت جنید متو کی لاش اسکے لواحقین کے حوالے کی گئی جس کیساتھ ہی کھڈونی میں سروں کا سمندر دیکھا گیا۔کئی دیہات سے آئے لوگوں نے جاں بحق لشکر کمانڈر جنید متو کے جنازے میں شرکت کی اور پابندیوں کے باوجود لوگوں کی بڑی تعدادجاں بحق کمانڈر کے آبائی گائوں کھڈونی میں جمع ہوئی ۔جا ں بحق جنگجو کی نماز جنازہ مقامی عید گاہ میںچار مرتبہ نماز جنازہ ادا کی گئی ۔ کھڈونی، کیموہ، گھاٹ، ونپوہ، بوگام، نوبگ، کولگام اور دیگر درجنوں علاقوں سے لوگ جلوس کی صورت میں کھڈونی پہنچ گئے جن میں خواتین کی ایک بہت بڑی تعداد بھی شامل تھی۔خواتین سینہ کوبی کرتی ہوئی جنازہ گاہ تک پہنچ گئیں جبکہ لوگ آزادی کے حق میں نعرے لگارہے تھے۔جب جنازہ گاہ میں سروں کا سیلاب نظر آرہا تھا تو موٹر سائیکل پر سوار قریب 6جنگجو وہاں نمودار ہوئے اور انہوں نے لشکر کمانڈر کو سلامی دی۔اس موقعہ پر لوگ قابو سے باہر ہوگئے اور وہ جنگجوئوں کے راستے میں آگئے تاہم کچھ منٹ وہاں رہنے کے بعد جنگجو وہاں سے نکل گئے۔انہیں آزادی اور اسلام کے فلک شگاف نعروں کے بیچ ہزاروں لوگوں کی موجودگی میں سرپد خاک کیا گیا۔جنید متو جون 2015میں جنگجوئوں کیساتھ شامل ہوا۔ اس سے قبل وہ بارہویں جماعت میں زیر تعلیم تھا۔اسکی عمر قریب24 سال تھی۔پولیس نے اسکے سر کی قیمت 10لاکھ رکھی تھی۔پولیس بیان کے مطابق مارے گئے جنگجو مختلف جنگجویانہ کارروائی میں ملوث تھے ۔پولیس ترجمان نے بتایا کہ لشکر کمانڈر جنید متو نے ہی بوگنڈ کولگام میں پولیس کانسٹیبل کو رواں مہینے کی15تاریخ کو ہلاک کیا تھا جبکہ اس کے علاوہ میر بازار میں پولیس پارٹی پر حملے میں بھی ملوث تھا ،جس میں پولیس افسر محمود مارا گیا تھا ۔اس کے علاوہ اننت ناگ میں اے ایس آئی اور پولیس کانسٹیبل کی ہلاکت میں بھی جنید متو ہی ملوث تھا ۔پولیس ترجمان نے بتایا کہ جنید متو کے خلاف کئی مقد مات درج تھے ۔پولیس ترجمان نے بتایا کہ ناصر وانی نے گزشتہ برس جنگجوئیت کی راہ اختیار کی تھی اور عادل نے بھی گزشتہ برس ہی ملی ٹنسی میں قدم رکھا تھا اور دونوں کئی جنگجویانہ کارروائیوں میں ملوث تھے ۔تین اے کے47رائفلوں کے علاوہ دیگر گولی بارود جائے جھڑپ سے برآمد کیا گیا ۔
ہف شوپیان
آرونی اننت ناگ میں جمعہ کو فورسز اور جنگجوئوں کے مابین خونین تصادم میں جاں بحق ہوئے لشکر طیبہ جنگجو ناصر وانی کے نماز جنازہ میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے حصہ لیا۔ لوگوںکے جم غفیر کے سبب جنگجو کا جنازہ کم از کم سات بار ادا کیا گیاجبکہ ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے زبردست احتجاجی مظاہرے کئے۔ جنگجو کو دفن کرنے سے قبل کم از کم دس جنگجو جنازہ گاہ میں پہنچے اور ہوا میں گولیاں چلاکر سلامی دی جبکہ کئی جنگجوں نے نعرہ بازی بھی کی۔ ناصر احمد وانی ولد محمد آحسن وانی کی میت صبح جوں ہی اس کے آبائی گاوں ہف پہنچائی گئی تو دیکھتے ہی دیکھتے یہاں ہزاروں لوگ جمع ہوئے جن میں مرد ، خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔لوگوں نے بھارت مخالف اور آزادی و جنگجوئوں کے حق میں زبر دست نعرہ بازی کی۔ اس کے بعد میت کو یہاں کے ایک اخروٹ کے وسیع باغ میں لے جایا گیا جہاں پہلے سے ہی ایک سٹیج سجایا گیا تھا۔ بعد میں چاروں اطراف سے لوگوں نے ناصر والی کو آخری بار دیکھا۔ لوگوں کی اس قدر بھاری تعداد تھی کی سینکڑوں لوگ یہاں پیڑں پر چڑ کر میت کو دیکھنے کی کوشش کر رہے تھے۔ قریباً گیارہ بجے یہاں اچانک دو جنگجو نمودار ہوئے جس کے ساتھ ہی یہاں تالیوں اور نعروں کی گونج اٹھی۔ جنگجوئوں نے بے حدمشکل سے لوگوں کے بیچ میں سے راستہ بنا کر اپنے ساتھی کا آخری دیدار کیا اور ہوا میں درجنوں گولیوں کے راونڈ چلائے ور فوراً یہاں سے چل دئے۔ اس کے چند ہی منٹ بعد دو مزید جنگجو یہاں پہنچے اور کچھ ہی منٹ بعد مذید چھ جنگجو بھی نمودار ہوئے جن میں چار جنگجو اسی گائوں کے تھے۔ ہزاروں کی تعداد میں لوگ ان کی جانب دوڑنے لگے۔ جنگجوئوں نے بڑی مشکل سے سٹیج تک راستہ بنا کر اپنے ساتھی جنگجو ناصر کو آخری نظر دیکھا اور ہوا میں گولیاں چلائیں اور نعرہ بازی بھی کی جس کا لوگوں نے جواب دیا۔ تاہم جنگجو کچھ ہی لمحوں میں واپس چل دئے۔ لوگوں کی بھاری تعداد کے سبب جنگجو کا جنازہ کم از کم سات بار پڑھا گیا۔ اور آخر قریباً ساڑھے بارہ بجے اسے سپرد خاک کیا گیا۔
پانپور
آرونی جھڑپ میں مارے گئے لشکر جنگجوعادل مشتاق کو سنیچر بعد دو پہر سرد خاک کیا گیا ۔آرونی جھڑپ میںپانپور کے فرستبل علاقے سے تعلق رکھنے والے عادل مشتاق میر ولد مشتاق احمد میر کی لاش سنیچر کی صبح لواحقین کے حوالے کی گئی۔ بعد دو پہر تین بجے کے قریب ان کا نماز جنازہ اداکیا گیا جس میں ہزاروں کی تعداد میں مرد اور خواتین نے شرکت کر کے اسلام اور آزادی کے حق میں نعرے بلند کئے۔معلوم ہوا ہے کہ عادل 24جولائی2016 کو لاپتہ ہوکر جنگجوئوں کے ساتھ شامل ہوا تھا ۔ وہ سرکاری ہائر سکنڈری سکول میں گیارہویں جماعت میں زیر تعلیم تھا۔ان کے گھر میں ان کا بھائی اور چھوٹی بہنیں ،والدہ اور والد شامل ہے ان کا والد پیشے سے سیمنٹ کا کام کرتا ہے ۔مقامی لوگوں کے مطابق نماز جنازہ میں تین جنگجوبھی شریک ہوئے ہیں جن میںغالباً ایک ذاکر موسیٰ بھی تھا ۔قصبے میں امکانی گڑ بڑ ھ روکنے کے لئے گزشتہ روز سے ہی سخت سیکورٹی بندوبست کیا گیا تھا۔تاہم نماز جنازہ کے بعد علاقے میں پتھرائو کے اکا دکا واقعات بھی پیش آئے۔ اس دوران جنوبی قصبہ ترال میں مکمل ہڑتال کی وجہ سے معمولات زند گی بری طرح متاثر رہی ۔ نودل کے مقام پر پتھرائوکا واقعہ بھی پیش آیا ہے ۔