سرینگر//فریڈم پارٹی کے محبوس سربراہ شبیر احمد شاہ نے انشاء مشتاق (شوپیان)کی تا حیات کفالت اور اُس پر ہورہے اخراجات کے لئے مکمل ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ میں اپنی حیات مستعار تک اس پر ہورہے اخراجات کو پوارا کرنے کی حتی الامکان کوشش کرتا رہا ہوں گا ۔اس سے قبل شبیر احمد شاہ نے اپنی آنکھیں عطیہ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے وصیت کی ہے کہ بعد از وفات ان کی آنکھیں کسی ایسی بچی کو دی جائے جو رواں انتفادہ کے دوران فوجیوں کے ہاتھوں اپنی آنکھیں گنوا چکی ہو،تاکہ وہ اس دنیا کو پھر سے دیکھے ۔انشاء مشتاق جوآنکھوں پر پیلٹ لگنے کی وجہ سے اپنی آنکھوں کی بینائی کھو چکی ہے، کو گود لینے اور اس کی تاحیات مکمل کفالت کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے شبیر احمد شاہ نے کہا کہ جس طرح میں اپنی دو بچیوں کی پرورش کررہا ہوں ،اسی طرح میں انشاء مشتاق کو اپنی تیسری بیٹی تسلیم کرتے ہوئے اس کی کفالت کروں گا۔ادھر شبیر احمد شاہ کی ہدایت پر ایک وفد سیدو شوپیان گئے اورا نشاء مشتاق کے اہل خانہ سے ملاقات کرکے اُنہیں شبیر احمد شاہ کے فیصلہ سے آگاہ کیا۔اس موقع پر وفد نے انشاء مشتاق کے اہل خانہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ شبیر احمد شاہ کی خواہش ہے کہ ہم اس طرح کے متاثرین کے لئے ایک ایسے مشن کا آغاز کریں تاکہ انہیں اس دنیا کو پھر سے دیکھنے کی تمنا ء پوری ہواور زندگی سے متعلق جو خواب دیکھے ہیں ،انہیں شرمندہ تعبیر کرنے کا مواقع دستاب ہوں۔اپنے بیان میں شبیر احمد شاہ نے کہا کہ ہم اس طرح کے متاثرین کی تکالیف اور مشکلات سے صرف نظر نہیں کرسکتے اور بحثییت انسان اپنے غم ذدہ بچوں اوربچیوں کو درپیش مصائب کو کم کرنے کی کوشش کریں گے ۔انھوں نے ریاستی عوام کے جذبہ انسانیت اور ہمدردی کی سراہنا کرتے ہوئے کہ مجھے جموں کشمیر کے عوام کے جذبہ ایثار و انسانیت پر فخر حاصل ہے اور یقین ہے کہ رواں انتفادہ کے دوران نابینا اور زخمی ہوئے افراد کی کفالت ،ان کی امداد اور اور ان کے تئیں جزبہ ہمدردی کے لئے ہم سبھی اپنی ذمہ داریوں کو سمجھتے ہوئے ضرور پہل کریں گے اور ان متاثرین کی دلجوئی اور ان کی کفالت کے لئے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔انھوں نے اپنے بیان میں صاحب دل اور صاحب ثروت افراد کو پہل کرنے کی مخلصانہ اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ بھی رضاکارانہ طور اور اللہ کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے اس طرح کے مستحقین میں سے کسی ایک کی کفالت کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے آگے آئیں تاکہ ان لوگوں کو جو ایک مقدس مشن کی آبیاری کرتے ہوئے بینائی کھو بیٹھے یا زخمی ہوئے ،ریاستی حکومت کے دروازوں کو کھٹکھٹانے کی نوبت نہ آئے۔انھوں نے اپنے بیان میں کہا کہ ہم میں سے وہ لوگ جو خدمت خلق کے جزبے سے سرشار ہوں وہ کم سے کم اس طرح کے ایک مستحق کی عمر بھر کی کفالت کے لئے آگے آکر اپنے لئے صدقہ جاریہ کا اہتمام کرسکتے ہیںاور اس سلسلے میں اپنی آنکھیں بھی اان کی بے نور آنکھوں کے لئے وقف کرکے صدقہ جاریہ حاصل کرنے کو موقعہ پاسکتے ہیں ۔انھوں نے واضح کیا کہ ان بچوں اور بچیوں نے استاد ،ڈاکٹر اور انجنئیر بنے کے خواب دیکھے تھے اوہم ان کے خوابوں کو پورا کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے ۔شبیر احمد شاہ نے واضح کیا کہ ہم حق خود ارادیت کے حصول کے لئے بر سر جدوجہد ہیں اور اسی کے ساتھ ہمیں اس طرح کے محاذ پر بھی کام کرنا ہے اور منظم کوششوں کے ذریعے سماج کے ان متاثرین کی خبرگیری بھی کرنا ہے جو فوجی ظلم و ستم کی وجہ سے اپنے عزیز کھو بیٹھے ، جو اپنی آنکھوں کی بینائی سے محروم ہوئے اور جو زخمی ہوکر عمر بھر کے لئے ناکارہ ہوئے ۔شبیر احمد شاہ نے اس سلسلے میں اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہمارے سماج میں صاحب ثروت لوگ اس طرح کے بچوں اور بچیوں کی کفالت کے لئے رضاکارانہ طور آگے آئیں تو ہم تحریک آزادی کے ساتھ ساتھ انسانیت کو بام ِ عروج تک لے جانے کے لئے بھی اپنا کردار ادا کرسکتے ہیں ۔انھوں نے انسانوں کی غمخواری اور ان کی ہرممکن اعانت کو عبادت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ جولوگ جدوجہد آزادی کے دوران متاثر ہوئے ،ہم ان کی کفالت ،تعلیم اور زندگی کے دوسرے مصارف پوری کرنے کی کوشش کریںاور س طرح انہیں دردر پھرنے کی نوبت نہیں آئے گی۔ادھر ترجمان نے کاکہ پورہ معرکہ میں جان بحق شہیدرئیس احمد کو خراج عقیدت ادا کرتے ہوئے کہ وہ ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ تھے اجزبہر حریت سے مالامال اس مجاہد نے دنیاوی منفعت کو صرف نظر کرتے ہوئے صرف اللہ کے رضا کے حصول کے لئے اپنی جان کا نزرانہ پیش کیا ۔انھوں نے شہید کے اہل خانہ سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ساری قوم ان کے غم میں شریک ہے ۔انھوں نے منوہر پاریکر کے اس الزام کہ پانچ سوکے نوٹ کو بند کرنے سے سنگ بازی بند ہوئی، کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ تحریک انتفادہ آزادی کے حصول تک زندہ ہے ۔ترجمان نے شہید رئیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ انجنئیر تھے اور ایک اعلٰی مقصد کے حصول کے لئے اپنی جان نچھاور کرلی اور اس بات کو ظاہر کرنے کے لئے کافی ہے کہ روپے پیسے کے بل پر تحریکیں چلائی نہیں جاتی البتہ جزبہ حریت ہی اس کے لئے کافی ہے ۔