جموں//آر ایس پورہ کے سابق ممبر اسمبلی اوربی جے پی کے معطل لیڈرگگن بھگت نے گورنر ستیہ پال ملک کی طرف سے ریاستی اسمبلی کو تحلیل کرنے کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا ہے ۔ سابق ایم ایل اے کی طرف سے ایڈوکیٹ ڈی مہیش بابو نے سپریم کورٹ میں آج ایک رٹ پٹیشن دائر کی جس میں گورنر کے اس اقدام کو غیر آئینی بتاتے ہوئے اسے کالعدم قرار دینے کی مانگ کی گئی ہے ۔’ گگن بھگت سابق ایم ایل ، ساکن آر ایس پورہ ‘بنام مرکزی سرکاردائر اس رٹ میں سیکرٹری مرکز ی وزارت داخلہ، ریاستی چیف سیکرٹری، گورنر جموں کشمیر کو نامزد کیا گیا ہے ۔ گگن بھگت نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ گورنر کی طرف سے عین وقت پر لیا گیا یہ فیصلہ غیر آئینی ہے اس لئے میں نے اسے سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں سابق ممبر اسمبلی نے کہا کہ اگر محبوبہ مفتی اور سجاد لون دعویٰ کر رہے تھے کہ انہیں مطلوبہ ممبران اسمبلی کی حمایت حاصل ہے تو جمہوریت کا تقاضہ تھا کہ گورنر انہیں اکثریت ثابت کرنے کا موقع فراہم کرتے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا ’’ گورنر نے 5ماہ تک اسمبلی کو معطل رکھا اور جب سیاسی جماعتوںنے حکومت بنانے کا دعویٰ پیش کیا تو اسے آناً فاناً تحلیل کر دیا گیا ، اس سے کئی شبہات پیدا ہوتے ہیں جس کی بنا پر میں نے گورنر کے اس قدم کی جوازیت کو ملک کی سب سے بڑی عدالت میں چنوتی دی ہے‘۔ گورنر کی طرف سے محبوبہ مفتی یا سجاد لون کی طرف سے ذاتی طور پر رابطہ کرنے کے بجائے سوشل میڈیا پر دعویٰ پیش کرنے کے اعتراض کے جواب میں گگن بھگت نے بتایا کہ اس میں کچھ بھی غلط نہیں تھا انہیں بہر حال حکومت بنانے کیلئے موقع دیا جانا چاہئے تھا۔ گورنر کے اس عذر کہ اس روز راج بھون کی فیکس مشین کام نہیں کر رہی تھی کا ذکر کرتے ہوئے سابق ممبر اسمبلی نے کہا کہ اگر مان لیا جائے کہ اُس روز در حقیقت فیکس مشین کام نہیں کر رہی تھی اور راج بھون میں کوئی ملازم بھی نہ تھا تو پھر گورنر نے چند ہی منٹوں کے بعد اسمبلی تحلیل کرنے کے احکامات کس طرح جاری کر دئیے ۔