حملہ آور کا سراغ لگانے کے لئے مقامی اور کرائم برانچ کی 15 ٹیموں کی تشکیل
یواین آئی
ممبئی// بالی ووڈ اداکار سیف علی خان گھر میں جمعرات کی صبح تقریباً 3.30 بجے ایک بڑی چوری کی واردات ہوئی۔ واضح رہے کہ سیف خان اپنے اہل خانہ کے ساتھ باندرہ ویسٹ میں اپنی بیوی کرینہ کے گھر ستگورو شرن میں سو رہے تھے۔ چوری کے دوران سیف علی خان پر چاقو سے حملہ کیا گیا تھا۔ پولیس کے مطابق سیف علی خان کو لیلاوتی اسپتال میں بغرض علاج داخل کرایا گیا، جہاں ان کی سرجری ہوئی۔لیلاوتی اسپتال کے چیف آپریٹنگ آفیسر ڈاکٹر نیرج اتمانی نے بتایا کہ سیف کو 3.30 بجے اسپتال لایا گیا۔ان کے 6 زخم میں سے دو بہت گہرے تھے۔ ہم نے ان کا آپریشن کر دیا ہیں۔ یہ آپریشن نیورو سرجن نتن ڈانگے اور کاسمیٹک سرجن لینا جین نے کیا۔ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ سیف کو پہلے چاقو مارا گیا یا چور کے ساتھ ہاتھا پائی میں زخمی ہوا۔ ممبئی پولیس اور کرائم برانچ دونوں اس معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔ایک سینئر آئی پی ایس افسر نے بتایا کہ چوروں کا سراغ لگانے کے لیے مقامی اور کرائم برانچ کی مجموعی طور پر 15 ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔ چور، مزدور، ملازمہ، ڈرائیور اور گارڈ ان سب اینگل سے پولیس تفتیش کر رہی ہے۔اس دوران پولیس نے سی سی ٹی وی کیمرے میں دو مشتبہ افراد کو دیکھا ہے۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ ان میں سے کوئی حملہ آور ہو سکتا ہے۔ پولیس ابھی تک اس فیصلے پر پہنچنے سے قاصر ہے کہ ان میں سے کوئی وہاں تھا یا نہیں۔ ان دونوں کی تلاش جاری ہے۔ پولیس پچھلے ایک ہفتے میں کام کے لیے گھر آنے والوں سے پوچھ تاچھ کرے گی۔ پولیس ڈرائیور اور اس کی عمارت کے گارڈ سے بھی تفشیش کر رہی ہے۔سیف علی خان کے گھر میں پچھلے دو تین دنوں سے فرش پالش کرنے کا کام جاری ہے۔ پولیس ان مزدوروں سے بھی پوچھ تاچھ کر رہی ہے۔ ممبئی پولیس ملازمہ سے بھی تحقیقات کرے گی، فی الحال ملازمہ زخمی ہے۔ حملہ آور نے اس پر بھی حملہ کیا تھا۔پولیس گھر میں چوری کے زاویے سے بھی تفتیش کر رہی ہے کہ گھر میں داخل ہونے والے شخص نے چوری کی نیت سے ایسا کیا یا کسی اس کا مقصد کچھ اور تھا۔پولیس کو ابتدائی طور پر شبہ ہے کہ سیف پر حملہ کرنے والا ملزم چوری کی نیت سے گھر میں داخل ہوا تھا۔سیف علی خان کی ٹیم کی جانب سے ایک آفیشل بیان سامنے آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیف علی خان سرجری ہوچکی ہیں اور اب خطرے سے باہر ہیں۔ وہ فی الحال صحت یاب ہو رہے ہیں اور ڈاکٹر ان کی پیشرفت پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔