عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر/ جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ، عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ اگر مرکز اپنے وعدے پورے کرنے میں ناکام رہا تو وہ اس کے ساتھ تعلقات پر نظرثانی کریں گے۔
بی بی سی کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں، انہوں نے کہا کہ وہ دفعہ 370 کی بحالی کی جدوجہد سے دستبردار نہیں ہوئے ہیں۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی بی جے پی حکومت کے ساتھ نرم رویہ اختیار کر رہے ہیں، تو انہوں نے کہا، “کم از کم میری حکومت کے ابتدائی چند مہینوں میں، میں جموں و کشمیر کے عوام کا مقروض ہوں کہ میں حکومت ہند کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کرنے کی کوشش کروں۔ اگر مرکز اپنے وعدے پورے کرنے میں ناکام رہا، تو ہم اس پر نظرثانی کریں گے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جب تک نریندر مودی وزیر اعظم ہیں، دفعہ 370 کی بحالی ممکن نظر نہیں آتی۔ تاہم، انہوں نے واضح کیا کہ وہ اس جدوجہد سے پیچھے نہیں ہٹے اور اگر ایسا ہوتا، تو اسمبلی میں جموں و کشمیر کے خصوصی درجہ کی بحالی اور آئینی ضمانتوں کی واپسی کی قرارداد منظور نہ کی جاتی۔
عمر عبداللہ نے یہ بھی کہا کہ مرکز کے ساتھ اچھے تعلقات کو بی جے پی کے ساتھ اتحاد کے طور پر نہیں دیکھا جانا چاہیے۔ ایک خوشگوار تعلق قائم رکھنا دوستی یا اتحاد کے مترادف نہیں ہےـ
ترقیاتی امور پر بات کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ انہیں عوام نے خدمت کا مینڈیٹ دیا ہے اور حکومت جموں و کشمیر میں ترقی کو یقینی بنانے پر کام کر رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت ایک نئی صنعتی پالیسی اور سیاحت کی پالیسی پر کام کر رہی ہے اور اس حوالے سے وہ ریاست سے باہر سیاحت کے فروغ کے لیے بھی مصروف ہیں۔
پارٹی کے اندر بعض مسائل پر اختلافات اور این سی کے رکن پارلیمنٹ آغا روح اللہ کے الگ مؤقف پر، عمر عبداللہ نے کہا، “میرا ماننا ہے کہ کسی بھی سیاسی جماعت میں رائے کے اختلاف کی گنجائش ہونی چاہیے، اور جمہوریت میں لوگوں کو ایک بہتر لیڈر منتخب کرنے کا حق حاصل ہوتا ہے۔
مودی حکومت میں370 کی بحالی ناممکن،مرکز نے وعدے پورے نہ کیے تو تعلقات پر نظرثانی کریں : عمر عبداللہ
