راجوری// راجوری کے بڈھال گاؤں میں پراسرار بیماری کے نتیجے میں 17 افراد کی ہلاکت کے بعد، ان کے ساتھ رابطے میں آنے والے 200 سے زائد افراد کو احتیاطی تدابیر کے طور پر قرنطینہ مراکز میں منتقل کر دیا گیا ہے۔
سرکاری ذرائع کے مطابق، متاثرہ خاندانوں سے رابطے میں آنے والے افراد کو راجوری میں نرسنگ کالج اور جی ایم سی ہسپتال کی عمارت میں قائم قرنطینہ مراکز میں رکھا گیا ہے۔ ان افراد میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو متاثرہ خاندانوں کے قریبی رشتہ دار تھے یا جنہوں نے بچوں کو ہسپتال منتقل کیا یا تدفین میں حصہ لیا۔
اسی دوران، بڈھال گاؤں کو کنٹینمنٹ زون قرار دیا گیا ہے اور وہاں عوامی اور نجی اجتماعات پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ ان گھروں کو سیل کر دیا گیا ہے جہاں اموات واقع ہوئی ہیں، اور ان میں داخلے کے لیے حکام کی اجازت ضروری ہے۔
حکام نے مزید بتایا کہ بیماری کی وجوہات کا پتہ لگانے کے لیے 230 سے زائد نمونے مختلف تحقیقی اداروں کو بھیجے گئے ہیں۔ اس سلسلے میں، خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) بھی تشکیل دی گئی ہے تاکہ اموات کے مجرمانہ پہلوؤں کی تحقیقات کی جا سکیں۔
نیشنل کانفرنس کے رہنما اور مقامی ایم ایل اے جاوید اقبال چودھری نے راجوری کے سرکاری ہسپتال کی انتظامیہ پر انتظامی غفلت کا الزام عائد کرتے ہوئے حکومت سے فوری طور پر فضائی ایمبولینس فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ صحت کے نظام کو مزید مضبوط کرنے کی ضرورت ہے تاکہ آئندہ ایسی صورتحال کا بہتر انداز میں سامنا کیا جا سکے۔
حکام کے مطابق، اعجاز نامی مریض کو پی جی آئی چنڈی گڑھ منتقل کیا گیا ہے جہاں اس کی حالت مستحکم ہے، جبکہ دیگر مریضوں کو جموں کے ہسپتال میں زیرِ علاج رکھا گیا ہے۔ تحقیقات جاری ہیں اور بیماری کے بارے میں مزید تفصیلات جلد فراہم کی جائیں گی۔
پراسرار اموات: 200 سے زائد افراد احتیاطی طور پر قرنطینہ مراکز میں منتقل
