عظمیٰ ویب ڈیسک
نئی دہلی// اسرائیل نے اپنی سرکاری ویب سائٹ سے بھارت کا وہ نقشہ ہٹا دیا ہے جس میں جموں و کشمیر کے ایک حصے کو غلط طور پر پاکستان کا حصہ دکھایا گیا تھا۔ سوشل میڈیا پر شدید ردعمل کے بعد یہ نقشہ ویب سائٹ سے ہٹا دیا گیا۔
اسرائیل کے بھارت میں سفیر، روون آذر نے اس معاملے پر وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ نقشہ ہٹا دیا گیا ہے اور اسے ویب سائٹ ایڈیٹر کی غلطی قرار دیا۔
یہ مسئلہ سب سے پہلے ایک صارف نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اُٹھایا۔ اس نے لکھا، “بھارت اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہے، لیکن کیا اسرائیل بھارت کے ساتھ کھڑا ہے؟ اسرائیل کی سرکاری ویب سائٹ پر بھارت کا نقشہ دیکھیں، خاص طور پر جموں و کشمیر پر توجہ دیں”۔
اس ٹویٹ پر ردعمل دیتے ہوئے روون آذر نے کہا، “ویب سائٹ ایڈیٹر کی غلطی تھی، شکریہ کہ آپ نے نشاندہی کی، اسے ہٹا دیا گیا ہے”۔
بھارت نے ہمیشہ یہ مؤقف اپنایا ہے کہ جموں و کشمیر کا یونین علاقہ بھارت کا اٹوٹ انگ ہے اور ہمیشہ رہے گا۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب اسرائیل مشرق وسطیٰ میں کئی محاذوں پر جنگ لڑ رہا ہے، جس کا آغاز پچھلے ہفتے خفیہ حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کی ہلاکت سے ہوا تھا۔ اس تنازعے میں اب تک 1,000 سے زائد افراد ہلاک اور لاکھوں لوگ بے گھر ہو چکے ہیں، کیونکہ اسرائیل نے اپنی جنگ کا رخ غزہ سے لبنان کی طرف موڑتے ہوئے حزب اللہ کے ٹھکانوں پر حملے شروع کیے ہیں۔
بحران اس وقت مزید شدت اختیار کر گیا جب منگل کو ایران نے اسرائیل کی طرف 200 میزائلوں کا حملہ کیا، جس کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے جوابی حملوں کی دھمکی دی۔
حال ہی میں نیتن یاہو نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی (UNGA) میں خطاب کرتے ہوئے دو نقشے پیش کیے تھے، جن میں ایک گروپ کو “بدبختی” اور دوسرے کو “برکت” کے نام سے دکھایا گیا تھا۔
نقشے میں ایران، عراق، شام اور یمن کو سیاہ رنگ میں “بدبختی” کے طور پر ظاہر کیا گیا تھا جبکہ مصر، سوڈان، سعودی عرب اور بھارت کو سبز رنگ میں “برکت” کے طور پر دکھایا گیا تھا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ دونوں نقشے فلسطینی علاقوں، مغربی کنارے اور غزہ، کو اسرائیل کا حصہ ظاہر کر رہے تھے۔ اس کے علاوہ شام کے گولان کی پہاڑیاں بھی اسرائیل کا حصہ دکھائی گئیں۔