میرے قتل کے منصوبے میں اسلام آباد کا آئی جی بھی شامل تھا: عمران خان

یواین آئی

اسلام آباد//سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ مجھے جوڈیشل کمپلیکس میں مارنے کا پورا منصوبہ بنا ہوا تھا، مجھے پولیس افسران نے بتایا کہ قتل کا منصوبہ بنا ہوا ہے اور اس میں اسلام آباد کا آئی جی بھی شامل تھا، اس منصوبے کا اس کو پتا تھا اور ان نامعلوم افراد کو پتا تھا جنہوں نے مجھے وہاں قتل کرنا تھا۔

عمران خان نے بذریعہ آن لائن خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ہمارے ملک کے سارے مسئلے اس لیے ہیں کہ طاقتور اس ملک کے آئین کو نہیں مانتا، وہ اپنے آپ کو قانون سے بالاتر سمجھتا ہے اور اس کی وجہ سے ہم آزاد نہیں ہیں، ہم غلام قوم ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آزاد قوموں کے اندر کبھی کوئی آئین توڑ نہیں سکتا، پاکستان کا آئین، پاکستان کے پانچ سپریم کورٹ کے ججز واضح طور پر کہتے ہیں کہ 90دن کے اندر الیکشن ہونا ہے کیونکہ آئین میں لکھا ہے، سپریم کورٹ کا کام آئین پر عملدرآمد ہوتا ہے، انہوں نے 30اپریل کے الیکشن کا اعلان کیا ہے لیکن کل بیٹھ کر الیکشن کمیشن کہتا ہے کہ ہمارے پاس پیسے نہیں یا سیکیورٹی نہیں اور ہم آٹھ اکتوبر پر چلے گئے، آزاد قوموں میں ایسا نہیں ہو سکتا۔

انہوں نے کہاکہ 11 مہینے سے جب سے یہ امپورٹڈ حکومت آئی ہے، اب تک چھ لوگ آٹے کی لائنوں میں کھڑے ہو کر مر گئے، ان کے بیان اٹھا کر دیکھ لیں یہ ایک ہی چیز کہتے تھے کہ عمران خان نے بڑی مہنگائی کردی ہے، آج پاکستان کی تاریخ کی سب سے زیادہ مہنگائی ہے۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ حساس قیمت انڈیکس 47 فیصد پر پہنچ گیا ہے، یہ پاکستان کی تاریخ میں سب سے زیادہ مہنگائی ہے، جب ہمارا ملک ٹوٹا، جب یہاں زلزلے آئے تب بھی اس طرح کی مہنگائی نہیں آئی، ہمارے دور میں کورونا آیا، ساری دنیا میں مہنگائی تھی لیکن اس طرح کی مہنگائی پاکستان میں کبھی نہیں آئی۔

انہوں نے کہا کہ آٹا کو ہمارے دور حکومت میں 55 روپے کلو پر تھا وہ آج کنٹرول ریٹ پر 115 روپے کلو ہے اور بازار میں 155 روپے مل رہا ہے، کونسی قیامت آ گئی کہ 11 مہینوں میں آٹا آسمانوں پر پہنچ گیا، یہ عام لوگوں کو متاثر کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے آئین پر واردات کی اور الیکشن آٹھ اکتوبر پر چلا گیا، مجھے بتائیں کون گارنٹی دے گا کہ آٹھ اکتوبر کو الیکشن ہو گا یا نہیں ہو گا، جب بہانہ دے دیا کہ پیسے نہیں یا سیکیورٹی نہیں ہے تو کیا گارنٹی ہے کہ آٹھ اکتوبر کو یہ نہیں ہو گا، کون فیصلہ کرے گا کہ اب الیکشن کرانے کا ماحول ٹھیک ہو گیا ہے، یہ فیصلہ کون کرے گا۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ میں ملک کی تمام قانونی برادری، وکلا اور ججز کو کہہ رہا ہوں کہ یہ ملک کا فیصلہ لمحہ ہے، اگر اس وقت ہم نے آئین کا قتل ہونے دیا تو پھر یہ رکنا نہیں ہے، سب کو یاد ہو گا کہ کہا تھا کہ 90 دن میں الیکشن کرادوں گا لیکن پھر 11سال تک ملک آمریت کا شکار رہا تھا۔

عمران خان نے تحریک انصاف کے کارکن اظہر مشوانی کی مبینہ گمشدگی کی بھی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اظہر مشوانی کو اٹھا لیا ہے، ابھی تک نہیں پتا وہ کہاں ہے، اسے غائب کردیا، خوف پھیلانے کے لیے ایسا کیا تاکہ یہ بتا سکیں کہ ریاست ایسی ہے کہ کچھ بھی کر سکتی ہے اور سب گھر میں رہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے ایک ہزار کارکن جیلوں میں ہیں جن میں سے ایک بچہ فہد ہے جو خصوصی بچہ ہے، وہ ظل شاہ کی طرح درویش ہے، وہ ملنگ ہے، اس کی بہنوں کے پیغامات آ رہے ہیں کہ 14تاریخ سے اس کو غائب کیا ہوا ہے، پاکستانیوں کسی آزاد معاشرے میں ایسے نہیں ہوتا، مقبوضہ کشمیر میں بھی ایسا ہو رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے جوڈیشل کمپلیکس میں مارنے کا پورا منصوبہ بنا ہوا تھا، ہمارے جو وکیل اندر گئے انہوں نے بتایا کہ ماحول ہی کچھ اور بنا ہوا تھا، نامعلوم لوگوں نے کمرے رکھے ہوئے تھے، نامعلوم لوگوں نے سی ٹی ڈی کے کپڑے پہنے ہوئے تھے، وہاں رینجرز، پولیس اور یہ حالات تھے کہ ہمارے جن 10 لوگوں نے جا کر میری نمائندگی کرنی تھی ان میں سے شبلی فراز کو مارا، اس کی ہڈی توڑ دی، عمر سلطان کی ناک کی ہڈی توڑ دی، میں نیچے 40 منٹ سے انتظار کررہا تھا اور اوپر سے پولیس پتھر ما رہی تھی، آنسو گیس فائر کر کے لوگوں کو اشتعال دلا رہی تھی، یہ مجھے مارنے کا منصوبہ بنا ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے کیسے اس منصوبے کا پتا ہے کیونکہ مجھے پولیس افسران نے بتایا کہ کیا پلان بنا ہوا ہے، اسلام آباد کا آئی جی اس میں شامل تھا، اس کو پتہ تھا اور نامعلوم افراد کو پتہ تھا جنہوں نے مجھے وہاں قتل کرنا تھا، اللہ نے بچایا ہے، وہاں اندر کوئی گھس ہی نہیں سکتا تھا اس لیے ہم واپس آ گئے۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ میں پہلی بار اس سال قوم سے مینار پاکستان پر خطاب کروں گا اور یہ میرا اس سال پہلا جلسہ ہو گا، میں چاہتا ہوں کہ آپ اس میں بھرپور طریقے سے شرکت کریں اور اس جلسے میں آپ کو حقیقی آزادی کا روڈمیپ دینے کے ساتھ ساتھ یہ بھی بتاؤں گا کہ ہمیں اپنی معیشت کو کیسے اس دلدل سے کیسے نکالنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومتن ے ہر قسم کی رکاوٹیں ڈالنی ہیں اور یہ پکڑ دھکڑ بھی اس لیے کررہے ہیں کہ لوگ ڈر کر نہ آئیں لیکن اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا، آپ نے اس ظالم حکومت کی سوچ کو شکست دینے کے لیے کل گھر سے نکلنا ہے اور رات نو بجے آپ سے مینار پاکستان پر ملاقات ہو گی۔