رمیش کیسر
نوشہرہ // نوشہرہ کے عوام نے سرکاری سب ضلع ہسپتال میں سی ٹی سکین مشین کی فوری منظوری اور تنصیب کا مطالبہ کیا ہے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ہسپتال میں اس اہم سہولت کی عدم دستیابی کے باعث کئی مریضوں کی قیمتی جانیں ضائع ہو چکی ہیں، اور اگر بروقت تشخیص ممکن ہوتی تو ان کی جان بچائی جا سکتی تھی۔گزشتہ ایک ماہ کے دوران ایسے دو دلخراش واقعات سامنے آئے ہیں جن میں محض 33 سال کے دو نوجوان بلڈ پریشر اچانک بڑھنے کی وجہ سے جان کی بازی ہار گئے۔ پہلے واقعے میں متاثرہ نوجوان کو نوشہرہ ہسپتال لایا گیا لیکن سی ٹی سکین مشین نہ ہونے کی وجہ سے اسے جی ایم سی جموں ریفر کیا گیا، جہاں سے مزید حالت بگڑنے پر اسے پی جی آئی چندی گڑھ بھیجا گیا، جہاں وہ دم توڑ گیا۔ اسی طرح دوسرا واقعہ گزشتہ ہفتے پیش آیا جس میں ایک اور نوجوان کو ہسپتال لایا گیا لیکن یہاں بھی مناسب سہولت نہ ہونے کے باعث اسے جموں ریفر کر دیا گیا، جہاں وہ فوت ہو گیا۔متوفی نوجوانوں کے لواحقین نے شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ نوشہرہ ہسپتال میں نہ صرف بنیادی طبی سہولیات کا فقدان ہے بلکہ ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل سٹاف کی بھی شدید کمی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ سی ٹی سکین مشین جیسی اہم سہولت کی عدم موجودگی کا مطلب ہے کہ مریضوں کی حالت کا فوری اور درست اندازہ نہیں لگایا جا سکتا، جس کے باعث کئی بار قیمتی وقت ضائع ہو جاتا ہے اور نتیجتاً مریض کی جان چلی جاتی ہے۔عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ نوشہرہ ایک سرحدی علاقہ ہے اور یہاں کے ہسپتال میں ہر وقت ایمرجنسی جیسی صورتحال رہتی ہے، لہٰذا یہاں سی ٹی سکین، الٹرا ساؤنڈ، ایکس رے، بلڈ بینک اور دیگر بنیادی سہولیات کی فوری فراہمی ناگزیر ہے۔ مقامی لوگوں نے سرکار اور محکمہ صحت سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ نوشہرہ ہسپتال کی ابتر حالت کا نوٹس لیا جائے اور یہاں سی ٹی سکین مشین کی منظوری جلد از جلد دی جائے تاکہ آئندہ ایسے افسوسناک واقعات رونما نہ ہوں۔