//علاقہ ٹھٹھارکہ سے سنگلدان تک محض چھ کلومیٹر طویل سڑک عرصہ دراز سے خستہ حالی کا شکار ہے، لیکن اس کے باوجود بھی دو بڑے محکمے پی ڈبلیو ڈی اور پی ایم جی ایس وائی اس جانب کوئی توجہ نہیں دے رہے ہیں اور دونوں محکمے سڑک کی حالت بہتر بنانے میں مکمل طور پر ناکام نظر آ رہے ہیں ۔مقامی لوگوں کے مطابق اس سڑک کی خستہ حالی نے مقامی عوام کی زندگی اجیرن بنا دی ہے۔ روزمرہ کی گاڑیاں اس قدر متاثر ہو رہی ہیں کہ اکثر مرمت کے بغیر چلنا ممکن نہیں رہتا۔ ڈرائیوروں کا کہنا ہے کہ ٹائر پھٹنا، جھٹکوں سے گاڑیوں کا ناکارہ ہونا عام بات ہو چکی ہے۔لوگوںکے مطابق اس سڑک کی حالت کی وجہ سے مریضوں کو ہسپتال پہنچانے میں شدید دقتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ بروقت طبی امداد نہ ملنے کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔ اس کے علاوہ اسکول جانے والے بچے روزانہ دیر سے پہنچتے ہیں، جس سے ان کی تعلیم متاثر ہو رہی ہے۔باوجود اس کے کہ یہ سڑک صرف چند کلومیٹر طویل ہے، انتظامیہ کی عدم دلچسپی نے عوام کو مایوس کر دیا ہے۔ مقامی لوگوں نے ضلعی انتظامیہ سے مؤدبانہ گزارش کی ہے کہ وہ فوری طور پر اس سڑک کی مرمت کے لیے اقدامات کریں تاکہ عوام کو روزمرہ کی اس اذیت سے نجات ملے۔
زاہدبشیر
گول//علاقہ ٹھٹھارکہ سے سنگلدان تک محض چھ کلومیٹر طویل سڑک عرصہ دراز سے خستہ حالی کا شکار ہے، لیکن اس کے باوجود بھی دو بڑے محکمے پی ڈبلیو ڈی اور پی ایم جی ایس وائی اس جانب کوئی توجہ نہیں دے رہے ہیں اور دونوں محکمے سڑک کی حالت بہتر بنانے میں مکمل طور پر ناکام نظر آ رہے ہیں ۔مقامی لوگوں کے مطابق اس سڑک کی خستہ حالی نے مقامی عوام کی زندگی اجیرن بنا دی ہے۔ روزمرہ کی گاڑیاں اس قدر متاثر ہو رہی ہیں کہ اکثر مرمت کے بغیر چلنا ممکن نہیں رہتا۔ ڈرائیوروں کا کہنا ہے کہ ٹائر پھٹنا، جھٹکوں سے گاڑیوں کا ناکارہ ہونا عام بات ہو چکی ہے۔لوگوںکے مطابق اس سڑک کی حالت کی وجہ سے مریضوں کو ہسپتال پہنچانے میں شدید دقتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ بروقت طبی امداد نہ ملنے کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔ اس کے علاوہ اسکول جانے والے بچے روزانہ دیر سے پہنچتے ہیں، جس سے ان کی تعلیم متاثر ہو رہی ہے۔باوجود اس کے کہ یہ سڑک صرف چند کلومیٹر طویل ہے، انتظامیہ کی عدم دلچسپی نے عوام کو مایوس کر دیا ہے۔ مقامی لوگوں نے ضلعی انتظامیہ سے مؤدبانہ گزارش کی ہے کہ وہ فوری طور پر اس سڑک کی مرمت کے لیے اقدامات کریں تاکہ عوام کو روزمرہ کی اس اذیت سے نجات ملے۔