طارق منور
اللہ تعالیٰ نے اپنی تمام مخلوقات میں سب سے احسن اور بہترین مخلوق انسان بنایا، جسے اشرف کا شرف بخش کر عزت ، اکرام اور مقام سے سرفراز کردیا۔ کیوں کہ انسان سے پہلے پیدہ کردہ مخلوق جنات تھیں، جو امن و سکون کے محور سے باہر نکل گئیں اور دنیا جہاں میں فتنہ و فساد برپا کیا۔ خون ریزی ، قتل و غارت اور نہ جانے کیا کیا! تو اللہ پاک نے اپنے فرشتوں سے فرمایا، میں ایک ایسی مخلوق پیدا کروں گا جو کرۂ عرض پر امن ، سکون ، چین اور راحت یعنی وہ تمام مثبت کاموں کو انجام دے گا ۔ اس بناء پر اللہ پاک نے انسان کو اپنا خلیفہ بھی بنایا کہ اللہ کی زمین پر اللہ کا حکم قائم کردیں۔ تواریخ کے اوراق گواہ ہیں کہ پے در پے برگزیدہ بندوں یعنی انبیا کرام ؐ اور چھوٹے بڑے صحیفوں کا نزول اللہ نے کیا،صرف انسان کی صحیح رہبری و رہنمائی کے لئے۔ کاروانِ انبیاء کا سلسلہ چلتا چلتا گیا ، سرخم کرنے والے لوگوں نے فلاح و بہبودی حاصل کرلی اور منکرِ دعوتِ حق ہمیشہ ہمیشہ کے لیے سخت وعیدوں کے مستحق ہوگئے۔ آخر میں خاتم الانبیا ءؐ تمام انسانوں اور جنات کی رہبری کیلے مبعوث ہوئے۔ سیرت کی کتابوں میں درج ہے کہ سرکارِ دو عالم ؐ نے لوگوں کو صحیح راستے پر لانے کے لیے کتنی محنت و مشقت کی۔ چنانچہ قرآنِ کریم میں اللہ پاک نے اپنے محبوبؐ سے شفیقانہ انداز میں فرمایا۔’’ اے میرے حبیب !کیا آپ ان کے پیچھے اپنے آپ کو ہلاک کرو گے۔‘‘ معلوم ہوا کہ لوگوں کی ہدایت و کامیابی کے لئے نبی کریمؐ کتنے فکر مند ہوتے تھے۔ نبی محترم ؐ نے عبادات معاشرت، معاملات اور اخلاقیات جیسی تعلیمات پر بہت زیادہ زور دیا۔ فرمایا، مسلمان مسلمان کا بھائی ہے اور وہی شخص مسلمان ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے اس کا پڑوسی محفوظ ہے۔ ہمارا دین ِ حق یہ بھی سکھاتا ہے کہ کسی انسان یا کسی بھی جاندار شے کو تکلیف دینا اور کسی مصیبت میں مبتلا کردینا حرام ہے۔ ایک اور حدیثِ مبارکہ ہے: مفہوم ہےکہ آپؐ نے تین دفعہ فرمایا، وہ شخص بالکل بھی مومن نہیں جس نے کسی کو بلا وجہ تکلیف دی۔ دورِ حاضر کے نام نہاد مسلمانوں کے کرتوتوں کو جب اس حدیث پاک کے آئینے میں دیکھتے ہیں تو دل بہت افسردہ ہوکررہ جاتا ہے کہ ہم کہاں سے کہاں پہنچے ۔آج جس آفت اور تباہ کاریوں پر میں رقم طراز ہوں ۔وہ ہے سحر۔ سحر عربی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی بہت سارے اہل علم نے بتائےہیں۔ ذیل میں چند درج ہیں۔
(۱) اللیث کہتے ہیں ۔ سحر وہ عمل ہے جس میں پہلے شیطان کا قرب حاصل کیا جاتا ہے اور پھر اس سے مدد لی جاتی ہے۔(۲ )الازہری کہتے ہیں۔ سحر در اصل کسی چیز کو اس کی حقیقت سے پھیر دینے کا نام ہے۔(۳)ابنِ عائشہ سے مروی ہے کہ عربوں نے جادو کا نام سحر اسی لیے رکھا ہے کہ یہ تندرستی کو بیماری میں بدل دیتا ہے۔(۴) ابن ِ فارس سحر کے متعلق کہتے ہیں۔ ایک قوم کا خیال یہ ہے کہ سحر باطل کو حق کی شکل میں پیش کرتا ہے۔اب بات یہ ہے کہ کیا سحر کسی پر اثر انداز ہوتا ہے یا کسی کو متاثر کرتا ہے؟تو سیرت کی کتب میں مشہور واقعہ موجود ہے۔ آنحضرتؐ پر لبید یہودی اور اس کی بیوی نے جادو کردیا تھا، اس کے بعد آپؐ کو ایسا لگنے لگا تھا کہ آپ کسی کام کو کرچکے ہیں، جب کہ آپ ؐنے وہ کام نہیں کیا ہوتا تھا، یہاں تک کہ ایک روز آپؐ نے حق تعالیٰ سے دعا کی، اس پر سورة الناس اور سورة الفلق نازل ہوئیں جن میں ایک کی پانچ آیتیں اور ایک کی چھ آیتیں، مجموعہ گیارہ آیتیں ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو وحی سے سحر کا موقعہ بھی معلوم کرادیا گیا تھا۔ چنانچہ وہاں سے مختلف چیزیں نکلیں جن میں سحر کیا گیا تھا اور اس میں ایک تانت کا ٹکڑا بھی نکلا، جن میں گیارہ گرہیں لگی ہوئی تھیں۔ حضرت جبرئیل ؑ سورتیں پڑھنے لگے ،ایک ایک آیت پر ایک ایک گرہ کھلنے لگی۔ چنانچہ آپؐ مکمل طور پر شفایاب ہوگئے ۔ اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ سحر یعنی جادو حق ہے اور صحیح معنوں میں متاثر بھی کرتا ہے۔ ساحر مطلب جادو کرنے والا، خبیث جنات و شیاطین سے مدد لے کر یہ کارِ ظلم کرتے ہیں۔ جن کو جادو گر نے نازیبا افعال سے قابو کیا ہوتا ہے۔ مولانا وحید بالی اپنی کتاب میں لکھتےہیں کہ جادو گر کو سحر کرنے کیلئے پہلے شیطان کا قرب حاصل کرنا پڑتا ہے۔ غرض کہ بیت الخلا میں وہ کام کرنے پڑتے ہیںجوکہ شریعت کے بالکل خلاف ہوتے ہیںاور جن سے کلام پاک کی بے حرمتی ہوتی ہے، کبھی ناپاک چیزوںسے بعض آیات لکھنے پڑتے ہیںاور بعض اوقات اپنے قریبی رشتہ داروںسے بھی زیادتیاںکرنا پڑتی ہیں۔ آج ایسے ،بے ضمیر،بدکردار اور شیطان کے پوجاریوں کی کوئی گنت نہیں۔ ہر گائوں اور شہر اس وباء کی زد میں آگئے ہیں۔ روز پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پر حیرت کن خبریں ہوتی ہیں کہ فلاں قبرستاں سے سحر نکالا گیا۔میں نے بذات خود ایک دلخراش واقعہ دیکھا ہے۔ ایک آدمی قبر سے سفید کپڑے میں لپٹ کر مچھلی نکالتا ہے، جس کے کسی کی تصویر اور اس پر تعویز چسپان تھے۔ آئے دن میں کسی نا کسی سے سنتا ہوں کہ مجھے پر کسی نے جادو کیا تھا۔ یہ حسد ، عداوت، بغض اور نفرت کے علاوہ کچھ بھی نہیں۔ آج کل نام لیوا مسلمان بھائی اپنے بھائی کو ، ہمسایہ اپنے ہمسایہ کو بیماری میں مبتلا کرنے کیلئے اور اسے نقصان پہنچانے کے لئےاور اُسے پست بنانےکے لئےیا کسی بھی طرح کے رنج وغم میںمبتلا کرنے کیلئے شیطان ، خبیث اور ملعون نما پیروں کے پائوں پکڑتے ہیں۔ کتنا گِرگیا ہے آج کا انسان ،جو ساحر اور سحر کرنے والے لوگ کررہےہیں۔ یاد رکھیں جادو گر اور جادو کرنے والا سخت وعیدوں کا مستحق ہوتا ہے۔ پہلی سزا یہ کہ ایسے لوگ دائرۂ اسلام سے خارج ہوجاتے ہیں، پھر لعنتوں کی پھٹکار اُن پر برستی ہیں۔چار بڑے اماموں میں ایک بڑے امام کا قول ہے کہ سحر کرنے والا واجب قتل ہے۔ ایک اہل علم نے لکھا ہے کہ ساحر یا سحر کروانے والے کو توبہ نصیب نہیں ہوتی ہے، گویا ایسے لوگ ہر رحمت سے محروم ہوجاتے ہیں۔ جس پر سحر کیا جاتا ہے، وہ بیچارہ طرح طرح کے مصائب و آلام میں دوچار ہوتا ہے۔ ابھی ایک پریشانی ختم نہیں ہورہی ،دوسری جنم لیتی ہے۔ ایسا انسان ہر وقت افسردہ رہتا ہے۔ کبھی اس کا دل گبھراتا ہے، کبھی دماغ چکر آنے لگتا ہے۔ حتیٰ کہ میں نے ایک جانے والے مفتی صاحب سے سُنا کہ اس کے پاس ایک شخص آیا تھا، جو بہت بیمار تھا۔ وہ گونگا بھی نہ تھا لیکن بات بھی نہیں کر پا رہا تھا۔ میں نے کہا کہ پھر کیا مسئلہ تھا ،اس بیچارے کا۔ کہا، اس پر سحر کیا گیا تھا اور سحر سے اس کی زبان بند کر دی گئی تھی۔ استغفر اللہ !کیا ایسے درندے انسان بھی ہمارے سماج میں رہتے ہیں جو چوری چھپے معصوم انسانوں پر وار کرتے ہیں، طرح طرح پریشان کرتے ہیں۔ البتہ یہ بات تو اٹل ہے کہ دنیا میں موت کے سوا ہر چیز کا علاج ہے، ہر بیماری کیلئے دوا بھی ہے اور سحر جیسی بیماری کا علاج طبیب جہاں سرکارِ دو عالمؐ نے فرمایا کہ سورہ فلق اور سورہ الناس کا معمول بنائیں اور بھی مسنوں دعائيں ہیں،جن کے اہتمام کرنے سے سحر کا اثر ختم ہوجاتا ہے۔ چونکہ محمد رسول اللہؐ آخری نبی تھے اور یہ اُمت علما ٕ کرام کے حوالے کر دی گئی ہے۔ اس لئے ہمیں ہر معاملے میں ان سے رابطہ کرنا چاہیے، خاص کر سحر والے معاملے میں ، کیونکہ ایسے بدکردار جعلی پیروں نے ہر جگہ اپنے ڈھیرے ڈالے ہیں، جہاں وہ من گھڑت دلیلوں سے لوگوں کو پریشان کر کے پیسے لوٹ رہے ہیں۔ لہٰذا ایک تو رسول اللہؐ کے بتائے ہوئے وظائف کو مستقل معمول بنائیں اور ساتھ ہی علمائے کرام سے تعلق بھی کریں۔ اللہ پاک ہم سب کو سحر اور سحر گروں سے نجات دیں۔ آمین
رابطہ۔ 8082022014
[email protected]