محمد تسکین
بانہال// یکم مارچ سے ضلع کشتواڑ میں دور افتادہ سب ڈویڑن مڑواہ کی دو تحصیلوں مڑواہ اور واڑون میں بھی سکول کھل گئے ہیں اور واڑون تحصیل کے بیشتر سرکاری سکول میں جمع بھاری برف سے ڈھکے ہیں اور بچوں اور سٹاف کو سکول پہنچنے میں دشواریوں کا سامنا ہے۔تیران ہزار فٹ کی بلندی پر مرگن ٹاپ کی واحد سڑک سے ضلع ہیڈکوارٹر کشتواڑ اور وادی کشمیر سے جْڑے تحصیل مڑواہ اور تحصیل واڑون کے علاقوں میں تین مارچ تک اس موسم کی دو سے چار فٹ تک کی شدید برفباری ہوئی تھی اور پچھلے ڈیڑھ مہینے سے یہ علاقے مرگاں اور سنتھن ٹاپ کے آر پار بھاری برفباری سے سینکڑوں سکولی بچوں حتیٰ کہ اساتذہ کو بھی رسل و رسائل کے راستوں سے منقطع سکولوں تک پہنچنا اور واپس آنا ایک پیچیدہ معاملہ بنا ہوا ہے کئی مقامی لوگوں اور والدین نے فون پر کشمیر عظمی کو بتایا کہ واڑون کے سکھنی ، رکنواس ، چوئی درمن ، آفتی ،مڈل سکول ، کوزز اور گمبری واڑون کے بیشتر مڈل اور پرائمری سکول زیر برف ہیں اور شدید سردی سے نمٹنے کیلئے سکولوں میں گرمی کا بھی کوئی انتظام نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرکار اور محکمہ تعلیم کے حکام سے استدعا ہے کہ وہ مڑواہ اور واڈون کے سکولوں میں سٹاف کی کمی پر قابو پانے اور سکول عمارتوں کی کمی سے دوچار سرکاری سکولوں کی عمارتوں کی تعمیر پر توجہ دیں تاکہ موجودہ سیشن بھی سٹاف اور سکول عمارتوں کی کمی کے ساتھ ہی نکل نہ جائے۔ انہوں نے کہا کہ واڑون اور مڑواہ سب ڈویژن کے سرکاری سکول غریب بچوں سے بھرے پڑے ہیں اور پچھلے کئی سالوں سے بیشتر سرکاری سکولوں میں سٹاف اور عمارتوں کی کمی نے یہاں کے نظام تعلیم پر منفی اثرات مرتب کئے ہیں۔