محمد تسکین
بانہال // ناشری ٹنل سے چند کلومیٹر پہلے ڈھلواس کی بستی کے چالیس کے قریب رہائشی مکانوں کو اپنے اندر سمانے والی ڈھلواس کی پسی میں گاڑیوں کا پھنسنا ، سڑک کا دھنسنا اور پچھلی پہاڑی سے سڑک پر بار بار ملبہ گر آنے کے قدرتی عمل نے تعمیراتی کمپنیوں کو بے بس بنا دیا اور ٹریفک بند رکھ کر مرمت ، کشادگی اور صفائی کے کام کے باوجود ڈھلواس کی پسی شاہراہ پر روزانہ سفر کرنے والے ہزاروں مسافروں ، سیاحوں اور ضلع رام بن کے عام لوگوں ، ملازموں، طالب علموں اور مریضوں کیلئے سوہان روح بنی ہوئی ہے۔چار سال قبل مارچ 2020 میں ڈھلواس کی پسی کے نکلنے سے ڈھلواس کی بستی کے چالیس سے زائد رہائشی مکان ڈھلواس کی پسی کے ساتھ ہی دھنس کر مکمل طور پر تباہ ہوئے تھے لیکن چار سالوں کا طویل عرصہ گزر جانے کے باوجود ڈھلواس کی پسی میں تباہ ہوئے چالیس متاثرہ کنبوں کوابھی تک معاوضہ ادا نہیں کیا گیا ہے اور ضلع انتظامیہ رامب ن اور نیشنل ہائے وے آتھارٹی آف انڈیا کی تمام یقین اہانیوں کو اب تک عملی جامہ نہیں پہنایا جا سکا ہے۔ اپنے معاوضہ کی مانگ کو لیکر ڈھلواس بستی کے بے گھر ہوئے لوگوں نے ماضی میں کئی بار ڈھلواس کی پسی کے بیچ میں اپنے احتجاجی مظاہرے بھی کئے اور کئی بار بحالی کے کام کو بھی روکنے کی کوشش کی ہے۔