محمد تسکین
بانہال// یکم مارچ سے چار مارچ تک ہوئی حالیہ بارشوں کے نتیجے میں بانہال کے موضع ٹھٹھاڑ کے ریشی باس علاقے میں گر آئی ایک بھاری پسی نے تباہی مچائی ہے اور ایک رہائشی مکان ، ایک مسجد اور پرائمری سکول ریشی باس مکمل طور سے تباہ ہوئے ہیں جبکہ دو رہائشی مکانوں اور قبرستان کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔اس واقع میں تباہ ہوئے شمس الدین چوپان کے گھر میں عید کے بعد دو بیٹیوں کی شادی طے تھی اور ان کا سامان اور زیورات بھی اس پسی کی زد میں آئے ہیں اور ان کے گھر کا سامان تباہ ہوگیا ہے۔متاثرین کا الزام ہے کہ بستی کے اوپر پانی کیلئے تعمیر محکمہ جل شکتی کے ایک حوض سے پانی لیک ہو رہا تھااور عوامی گزارشات کے باوجود محکمہ پی ایچ ای نے اس طرف کوئی توجہ نہیں دی ہے اور آج یہ تباہی کا منظر اسی واٹر ریزرور کی دین ہے۔ مکمل طور تباہ ہوئے شمس الدین چوپان کو انتظامیہ نے راشن اور برتن وغیرہ کی مدد کی ہے اور فوج نے متاثرین کو ایک ٹینٹ بھی فراہم کیا ہے۔ متاثرہ کنبے کے شاکر احمد اور بلال احمد چوپان نے کشمیر عظمی کو بتایا کہ 03 مارچ کی رات تیز بارشوں کے بیچ تمام لوگ سوئے ہوئے تھے کہ صبح اڑھائی بجے ایک زوردار آواز کے ساتھ وہ بیدار ہوئے کمرے سے باہر جھانکا تو ساتھ والی دو منزلہ مسجد ڈھہ چکی تھی اور پرائمری سکول بھی پسی کے نیچے تھا۔ انہوں نے کہا کہ بارش میں بھی گرد و غبار کا سماں تھا۔ انہوں نے کہا کہ پسی سے ملبہ اور پانی بستی کی طرف بڑھ رہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم تین بھائیوں نے پہلے بزرگ والدین اور بہنوں بچوں کو باہر نکالا اور پی ایچ ای کی واٹر ٹینک کے نیچے سے پانی کو دوسری طرف موڑ دیا اور اس دوران زوردار آواز کے ساتھ ہمارا مکان بھی زمین بوس ہوگیا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری دو بہنوں اور ایک بھائی کی شادی عید الفطر کے بعد مقرر تھی اور اس تباہی میں سارا سامان تباہ و برباد ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بعد میں مقامی لوگ بھی موقع پر پہنچے اور انہوں نے ہمیں دلاسہ دیا اور کمبل وغیرہ نکال لائے۔ انہوں نے کہا کہ ایس ڈی ایم بانہال رضوان اصغر اور تحصیلدار بانہال امتیاز احمد اور ایس ایچ او بانہال ایس ایچ او عاشق بخاری نے علاقے کا دورہ کیا اور انہیں بھرپور مدد کا یقین دلایا اور انتظامیہ نے اسی روز راشن ،کمبل ، برتن وغیرہ متاثرین کو فراہم کئے جبکہ فوج کی بارہ راشٹریہ رائفلز کی طرف سے اس کنبے کو رہائش کیلئے ایک خیمہ فراہم کیا۔مقامی سماجی کارکن اور سابقہ زونل ایجوکیشن آفیسر محمد سلیم شاہ نے کشمیر عظمی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ تباہ کن بارشوں کی وجہ سے گر آئی پسی سے ایک رہائشی مکان ، ایک مسجد اور پرائمری سکول رشی باس تباہ ہوگئے ہیں جبکہ بلال احمد وگے اور راشد احمد وگے کے مکانوں کو بھی اسی پسی کی وجہ سے نقصان پہنچا اور ان کی دیواروں میں دراڑیں پڑ گئی ہیں اور رہائش اختیار کرنا خطرناک ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تینوں کنبے خطہ افلاس سے نیچے زندگی بسر کرتے ہیں اور یہ ہر ممکنہ سرکاری امداد کے مستحق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس پسی کا خطرہ برابر جاری ہے اور اس کا حفاظتی بنڈوں سے مستقل حل کرنا گزیر بن گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تازہ بارشوں سے یہ پسی ریشی باس کی بستی کے مزید مکانوں کو بھی نقصان پہنچا سکتی ہے اور سابقہ نیشنل ہائے تک نقصان پہنچا سکتی ہے۔ اس سلسلے میں تحصیلدار بانہال امتیاز احمد نے کشمیر عظمی کو بتایا کہ اس پسی کی زد میں آکر نقصان زدہ رہائشی مکانوں کے متاثرین کی مدد کیلئے کاغذی کاروائی جاری ہے اور متاثرہ کنبوں کو ایس ڈی آر ایف کے تحت مالی امداد فراہم کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ متاثرہ کنبے کو راشن وغیرہ کی عبوری مدد پیش کی گئی ہے اور مزید مالی مدد فراہم کرنے کیلئے کاغذی لوازمات مکمل کئے جارہے ہیں۔