Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
گوشہ خواتین

ابن ِ آدم کے ہاتھوں غیر محفوظ حوا کی بیٹی

Mir Ajaz
Last updated: October 5, 2023 1:17 am
Mir Ajaz
Share
6 Min Read
SHARE
ثناء نثار
انسان بھی عجیب ہے، اپنے غلط فیصلوں اوررویوں پر فطرت کا ٹیگ لگاتا ہے اور خودبری الزمہ ہوجاتا ہے کہ اس نے جو کچھ بھی کیا وہ تو عین فطرت ہے اور اس میں اس کا کوئی قصور نہیں۔ اپنے غلط فیصلوں کو خدا کی مرضی کہہ دیا جاتا ہے۔ لیکن ایک لمحے کے لیے خدا کی بنائی ہوئی اس خوب صورت کائنات پر نظر دوڑائی جائے تو اس خدا کی عظمت کا اندازہ ہوتا ہے جو انسان سے ایک ماں کے مقابلے میں بھی ستر گنا زیادہ محبت کرتا ہے اور یہ حقیقت روشن ہوکر سامنے آتی ہے کہ اتنی خوب صورت کائنات کا بنانے والا بدصورت فطرت کا خالق کیسے ہوسکتا ہے؟
فطرت کا ٹیگ لگانے کے جس عمل کی میں نے بات کی اس کا سب سے زیادہ شکار ہمارے معاشرے میں عورت ہوتی ہے۔ عورت جسے دین اسلام نے عزت دی، حقوق دیے، وہ اپنوں سے ہی آج حوا کی بیٹی کی عزت کو پیروں تلے روندا جا رہا ہے۔ کبھی اس کے دوپٹے کو تار تار کیا جاتا ہے۔ تو کبھی اس کی روح کو معاشرے کے طعنے چھلنی کر دیتے ہیں۔ ہم تو یہ بات ماننے کے لیے بھی تیار نہیں ہیں کہ ہمارے معاشرے میں ایسا کچھ ہوتا ہے، لیکن حقیقت حال یہ ہے کہ یہاں ہر دن کہیں نہ کہیں حوا کی بیٹی اپنی عزت اور وقار کو بچائے اپنے اندر ہی سسک سسک کر مر رہی ہے۔ اس کی پکار سننے والا کوئی نہیں اور اگر کوئی سن بھی لے تو ہمارا معاشرہ ایسی خواتین کو برداشت ہی نہیں کرتا جو اپنے اوپر ہونے والی ظلم کی روداد معاشرے کے سامنے لائیں۔ اگر ایک عورت اپنے اوپر ہونے والے ظلم کے ازالے کے لئے قانون کا دروازہ کھٹکھٹائے اور انصاف کی متلاشی ہو تو اسے بے شرمی کا طعنہ اور چپ رہنے کا درس دیا جاتا ہے، ایسی خواتین کو ہماری سوسائٹی قبول نہیں کرتی۔
مرد اگر عورت کے ساتھ کچھ غلط کرے تو اسے عین فطرت سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ اور ان ’’عین فطرت‘‘ اعمال میں سڑکوں اور دفاتر میں خواتین کو ہراساں کرنے سے گھروں میں انھیں تشدد کا نشانہ بنانے تک ظلم کا ہر عمل شامل ہے۔صرف غریب اور ناخواندہ گھروں میں خواتین پر تشدد نہیں ہوتا بلکہ اعلیٰ تعلیم یافتہ گھرانوں میں اس طرح کے واقعات رونما ہوتے ہیں۔ ان واقعات کے پیچھے عورت کو کمتر، عزت سے محروم اور باندی سمجھنے کی سوچ کارفرما ہے۔
یہ مکروہ سوچ گھروں میں تشدد اور تذلیل کی صورت میں سامنے آتی ہے تو گھر سے باہر خواتین کو ہراساں کرنے کی شکل اختیار کرلیتی ہے۔ ہراساں کرنا بھی تشدد کا ایک خوف ناک عمل ہے، جس میں جسم پر کوئی نشان نظر نہیں آتا لیکن دل سے روح تک پورا وجود زخمی ہوجاتا ہے۔ صرف کسی راہ چلتی عورت پرفقرے کس دینا یا اس سے جان بوجھ کر ٹکرا جانا ہی ’’ہراسمنٹ‘‘ نہیں، روزگار کے لئے گھر سے باہر نکلنے والی عورت کو بڑے مہذب انداز میں معاشی مسائل حل کردینے کی پیشکش کرنا، نہ ماننے کی صورت میں اس کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنا، کسی خاتون کی مجبوری دیکھ کر اس کی ناموس خریدنے کی کوشش کرنا۔یہ سب ’’ہراسمنٹ‘‘ ہی ہے، اور اس سب کیلئے ہراساں کرنا بھی بہت چھوٹا لفظ ہے، یہ ایک عورت کی توہین ہے، یہ بحیثیت انسان عورت کی تذلیل ہے، حواکی بیٹی کو غلیظ گالی دینے اور اس کی روح پر تیزاب پھینک دینے کے مترادف ہے۔ یہ ایسا ہی ہے جسے کسی مرد کو پیسے دکھا کر غلام بن جانے یا اپنی بیٹی کا سودا کرلینے کی پیشکش کی جائے۔ ورکنگ ویمن کو قدم قدم پر اس ذہنی اور روحانی تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
ہمارے یہاں خواتین کو ہراساں کرنے کے خلاف قوانین موجود ہیں، لیکن سوال یہ ہے کہ اس ظلم کا شکار ہونے والی عورت ثبوت کہاں سے لائے؟ گواہ کہاں ڈھونڈھے؟ اگر اس حوالے سے کوئی شکایت درج کرائی بھی جائے تو جواب میں الزامات اور بہتان اسے مزید گھائل کردیں گے اور ہراساں کرنے کے خلاف قوانین متاثرہ عورت کی بے بسی دیکھتے رہ جائیں گے۔ ان قوانین کو کس طرح موثر بنایا جاسکتا ہے اور ایسے واقعات کی روک تھام کیسے ممکن ہے؟ یہ سوال خواتین کی تنظیموں، وکلاء اور منتخب نمائندوں کو دعوتِ فکر دیتا ہے۔
عورت کو محض اپنی ناپاک خواہشات کی تکمیل کا ذریعہ سمجھنے والوں کو اتنا تو سوچنا چاہیے کہ مجبوری کل ان کے گھر پر بھی دستک دے سکتی ہے اور ان کی بہن بیٹیوں کو بھی سڑکوں پر اور کارگاہوں کی طرف معاش کیلئے سفر کرنا پڑسکتا ہے۔
(مضمون میں ظاہر کی گئی آراء مضمون نگار کی خالصتاً اپنی ہیں اور انہیں کسی بھی طور کشمیر عظمیٰ سے منسوب نہیں کیاجاناچاہئے۔)
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
پوچھل اور لاجورہ پلوامہ میںمٹی مافیاسرگرم دوران شب کھدائی اور نقل وحمل ، عوامی حلقے برہم، کارروائی کا مطالبہ
کشمیر
سمبل میں آتشزدگی ۔2مکان خاکستر،مال واسباب تباہ
کشمیر
درختوں کی شاخ تراشی کئی علاقوں میں آج بجلی بند رہے گی
کشمیر
نشہ سے پاک مہم بانڈی پورہ کے کئی دیہات میں آگہی پروگراموں کااہتمام
کشمیر

Related

گوشہ خواتین

! تلاشِ وجودکا پہلا قدم خود کا محاسبہ فکر و فہم

June 4, 2025
گوشہ خواتین

رشتے نبھانے کی بنیادی شرط صبر و برداشت غور طلب

June 4, 2025
گوشہ خواتین

آٹیزم سپکٹرم ڈس آرڈر :اسباب، علامات اور علاج فکرو ادراک

June 4, 2025
گوشہ خواتین

عورت کا عزت و احترام ،گھر کے لئے سکون و آرام گھر گرہستی

June 4, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?