پرویز مانوس
ماں
گزشتہ کئی روز سے سارا شہر سخت کُہرے کی زد میں تھا اور رات کا درجہ حرارت بھی منفی چار کے قریب تھا۔ _فجر کی نماز ادا کرنے کے بعد سُلطان جُو پھر سو جاتا اور اُس کی پینسٹھ سالہ بیوی زونی گھر سے تھوڑی دُوری پر واقع نانبائی کی دُکان سے روٹی لانے نکل پڑتی۔ _ ایسا نہیں کہ اُس کے گھر میں روٹی لانے والا کوئی نہیں تھا۔ سُلطان جُو تو ستر پار کر چُکا تھا لیکن اُس کے علاوہ تین جوان بیٹے اُس کے گھر میں موجود تھے _۔ پہلے پہل تو سب کچھ ٹھیک چل رہا تھا لیکن بڑے بیٹے ارشد کی شادی کے بعد اُس نے روٹی لانے کا کام دانش کے سپرد کردیا _۔ کچھ ماہ بعد اُس نے یہ کام اپنے چھوٹے بھائی جُنید پر ڈال دیا۔ اسی بات کو لے کر ایک روز تینوں میں بحث ہوئی تو زونی نے جھگڑا ختم کرتے ہوئے کہا” تم لوگ آپس میں جھگڑا مت کرو ” میں روٹی لانے خود چلی جاؤں گی _ حالانکہ اُس نے یہ فیصلہ غُصے میں کیا تھا لیکن اب تو یہ اُس کے گلے ہی پڑ گیا تھا، بس تب سے وہ روز نماز کے بعد روٹی لانے جاتی۔ آج جب وہ گھر سے نکلی تو باہر پوری طرح دُھند چھائی ہوئی تھی _۔ اُس نے سر کو شال سے اچھی طرح ڈھانپا اور آگے بڑھنے لگی۔ _ پوری سڑک سُنسان تھی _، ابھی وہ تھوڑی ہی دُور چلی تھی کہ کُتوں کے ایک بڑے جُھنڈ نے اُس پر حملہ کردیا _ وہ اپنے بھاری بھرکم جسم کو سنبھال نہ سکی اور دھڑام سے گر پڑی اور ارشد۔۔۔۔۔۔۔۔!
دانش۔۔۔۔۔! جُنید چلاتی رہی لیکن دُور دُور تک کوئی نہ تھا جو اُسے کتوں سے چھڑاتا۔ _ اچانک ایک اسکوٹی سوار ہا کر نمودار ہوا جس نے کتّوں کو بھگا کر زونی کے خون سے لت پت جسم کو اُٹھانے کی کوشش کی لیکن اُس کی سانس تھم چُکی تھی ۔۔۔۔
چیٹنگ
فرینڈ ریکوسٹ قبول کرتے ہی میں نے اُسے میسینجر پر پہلا مسیج کیا تو اُس نے لکھا’’ پہلے تم اپنا پروفائل اَن لاک کرو‘‘ میں نے فوراً اَن لاک کیا پھر اُس نے بڑے طریقے سے جواب دیا ’’دیکھو! میں تمہیں دھوکے میں نہیں رکھنا چاہتا _میں ایک شادی شدہ شخص ہوں‘‘
تو کیا ہوا، دوستی تو کسی سے بھی ہو سکتی ہے _۔ چلے گا _ مجھے کوئی اعتراض نہیں ہے۔ آپ کو؟
نہیں نہیں ۔۔۔آپ سے دوستی رکھنے میں مجھے بھی کوئی اعتراض نہیں _ ۔
پھر میں بیچ بیچ میں اُسے مسیج کرتی تو کبھی وہ دیر سے جواب دیتا _ایک دن میں نے لکھا۔
آپ نے دیر سے جواب کیوں لکھا؟ میں انتظار کرتی رہی،
تھوڑا مصروف تھا _ ۔
مصروف تھے یا بیوی سے ڈرتے ہیں، _خیر !
اپنی مصروفیت میں دوسروں کا بھی خیال رکھا کریں _ ۔
بولو کیا خیال رکھنا ہے میری جان ؟ ارے ہاں ! میں نے تمہاری پروفائل میں لگی تصویر دیکھی – صرف تمہاری زلفوں کی تصویر ہے، وہ بھی پریشان کیوں؟ ان کو سنبھالو۔
ان کو سنبھالنے کے لئے آپ جو ہیں _ ۔
ہاں ہاں کیوں نہیں _ ضرور سنبھالیں گے میری جان آپ موقع تو دیں۔
آپ روز بولتے ہیں _ دُور سے کہاں سنواریں گے _ کبھی پاس آئیے نا۔
آئیں گے میری جان ایک دن ضرور آئیں گے۔
کیا واقعی آپ مجھ سے محبت کرتے ہیں ہیں؟ سچ بتانا؟
یہ بھی کوئی پوچھنے والی بات ہے _ تم نے ابھی تک مجھے نہیں سمجھا؟
اچھا بیٹھو، میری بیوی آرہی ہے ابھی تفتیش شروع کردے گی۔ اچھا اوکے۔۔۔با ئے۔
ایک دن میں نے لکھا ” آپ مجھ سے ملنے سے کتراتے کیوں ہیں، ہر بار ٹال دیتے ہیں ۔
نہیں ایسا نہیں ہے دراصل کام سے فُرصت نہیں ملتی ۔
کل تو سنڈے ہے _، آؤ نا مائی فیورٹ ریسٹورینٹ میں ملتے ہیں ۔
لیکن کل تو مجھے بیوی کے ساتھ سُسرال جانا ہے۔
پرسوں چلے جانا _ لائف اینجوائے کرنی چاہیے _۔ میں کل دوپہر آپ کا انتظار کروں گی، آئیں گے نا؟ آپ کو میری قسم _ ۔
اچھا ٹھیک ہے دیکھتا ہوں _۔
دوسرے دن میں اچھی طرح سج سنور کر وقت سے پہلے ہی ریسٹورنٹ پہنچی اور کونے والے ٹیبل پر بیٹھ کر انتظار کرنے لگی، کچھ دیر بعد میں نے اُسے مسیج کیا ” آپ کہاں رہ گئے؟ میں تو کب کی پہنچ گئی ہوں _۔ اچھا میں کونے والی ٹیبل نمبر سات پر بیٹھی ہوں _۔
آرہا ہو بس تھوڑی دیر میں پہنچتا ہوں _ ۔
میں وقت بتانے کے لئے انسٹا پر مصروف ہو گئی _۔ ویٹر نے پانی کا گلاس سامنے رکھتے ہوئے پوچھا، میم صاحب! کچھ آڈر کرنا ہے؟ میں کسی کا انتظار کررہی ہوں ۔ میں نے مختصر جواب دیا تو ویٹر چلا گیا۔ _ اچانک میری نظر دروازے کی طرف اُٹھی تو ایک جانی پہچانی شکل والا شخص اندر داخل ہوا _ یہ یہاں کیسے؟ میں گھبرا گئی _اب کیا ہوگا؟ میں نے اپنی انگلی دانتوں تلے دبالی اور اُٹھ کر دوسری طرف چلی گئی وہ نمبر دیکھ کر اُسی ٹیبل پر جاکر بیٹھ گیا۔ میں کھسکنے کے لئے دروازے کی طرف بڑھی تو پیچھے سے آواز میرے کانوں میں پڑھی۔
ارے شال
آزاد بستی نٹی پورہ سرینگر،9419463487