Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

صدف زبیری کے افسانے

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: March 7, 2017 1:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
7 Min Read
SHARE
فن پارہ کسی مخصوص صنف کے فنی اورجمالیاتی تقاضوں کے مطابق وجودمیں آئے تب ہی فن پارہ کہلانے کاسزاوارہوتاہے۔ یہ مفروضہ ، ادب وفن سے متعلق ہماری روایتی سوچ اورمعیار کازائیدہ ہے،لیکن آج نئی معاشرت اورثقافت کی پیداکردہ نظریاتی تکثیریت کے دورمیں چونکہ زندگی کے دوسرے شعبوں کی طرح ادب وفن کی تخلیق و تنقید سے لے کرقبولیت اورارتداد تک…..قلم کاراورقاری کے رویے کہیںزیادہ آزادی،فطری اوربے محابہ ہوگئے ہیں۔اس لئے عالمی پیمانے پر تمام تہذیبوں ،معاشروں اورزبانوں کے اندر ادب اورادبی اصناف کی شعریات بھی وحدانیت اورادعائیت کوردکرکے تکثیریت اورآزادی کی طرف مائل ہیں۔ چنانچہ آج ادب وفن میںکسی بھی صنف کے مروجہ امتیازات ٹھوس اورجامدنہ رہ کرسیال اورمتحرک ہوگئے ہیں۔
افسانہ زندگی کے حقائق کے تخلیقی اظہارکانا م ہے۔’’دلِ بسمل‘‘ صدف زبیری کے افسانوں اورافسانچوں کامجموعہ ہے ۔صدف زبیری فیس بک کی مشہور لکھاری ہیں ۔ مختصر جملوں میں حالات وواقعات ، اورمعاشرتی خرابیوں کا اظہاربرملااوربرمحل کرتی ہیں،میںہمیشہ اس تجسس میںرہاکہ آخرصدف کی مختصر الفاظ میںاس طرح کی معاشرتی عکس بندی کارازکیاہے، یہ رازصدف زبیدی کی زیرتبصرہ کتاب کامقدمہ پڑھتے ہی افشاء ہوا،صدف زبیری کتاب کے مقدمہ میںرقمطرازہیں:
’’میںنے سوچاایک کہانی لکھوں جوپہلے کبھی نہیںلکھی گئی ہو۔رضیہ بٹ نے سرگوشی کی اوںہوں’’ندامت‘‘اٹھاؤگی، ہاجرہ مسرورنصیحت کوآئیں’’آنگن‘‘ کی بات چوراہے پرنہ کرنا، دہلیزپر عصمت چغتائی کھڑی تھیں، ہنس کوبولیں’’لحاف‘‘ کودھوپ لگانی ہوتودیوارپرڈالنا ہی پڑتاہے، نکڑپرمنٹوسے ملاقات ہوئی ،ارادہ جان کرفکرمندہوگئے یہ ’’گنجے فرشتے ‘‘تمہیں جینے نہیںدیںگے۔ہانپتی کانپتی لائبریری تک پہنچی، کتابوں میںگم جمیلہ ہاشمی نے دھیرے سے سراٹھایا،باریک ’’دشت ِسوس‘‘ پھانک لوگی؟سامنے بیٹھے مفتی جی نے آنکھ ماری ایلی کی انگلی پکڑو اورعلی پورکاچکرماروپہلے ! گھبراکرلائبریری سے باہرنکلی تو’’آگ کے دریا‘‘ کے پار قرۃ العین حیدرکوگم صم بیٹھے پایا،اب میںوقت کے چوراہے پرتنہاکھڑی ہوں،نیچے سڑک پرکرشن چندربیٹھے اپنا’’جوتا‘‘ گانٹھ رہے ہیں، پاس ہی بانوآپاہر چوک پرایک ’’راجہ گدھ‘‘ دیکھ رہی ہیں اورمہر بہ لب ہیں ، اشفاق صاحب آپاسے بے پروا’’گڈریا‘‘ کے ساتھ مگن ہیں،سامنے شوکت صدیقی کی ’’خدا کی بستی ‘‘میں شہاب صاحب ’’یاخدا‘‘ کی تسبیح پڑھ رہے ہیں ،پڑھے ہی جارہے ہیںاورمیںسوچ رہی ہوں….
ایک کہانی لکھوں جوپہلے کبھی نہیںلکھی گئی ہو……‘‘
مختصر مگرجامع لکھنے کے لئے وسیع مطالعہ شرط اول ہے، صدف کے مقدمہ سے معلوم ہوتاہے ۔موصوفہ نے نہ صرف بڑھوں کوپڑھا ہے بلکہ ان کی فکراورتخیل کوگہرائی کے ساتھ سمجھ بھی رکھاہے۔ ۲۰۶؍صفحات پرمشتمل کتاب میں کل۱۴؍افسانے اور۳۱؍افسانچے  ہیں،سبھی افسانے روایات سے ہٹ کرہیں ،اگرچہ ہرافسانہ ہمارے معاشرے کی جیتی جاگتی تصویرپیش کرتاہے لیکن ہرافسانے کی کہانی اُن کہانیوں سے مختلف ہے جوعام طورپرافسانوں میںملتی ہے۔صدف کتاب کے بارے میں رقمطرازہیں:
’’یہ کتاب آپ کے لئے نہیںہے،اگرآپ بازارحسن کے داخلی اورخارجی راستوںکے حقائق جاننے کے لئے افسانے پڑھتے ہیںتویہ کتاب آپ کے لئے نہیںہے۔اگر محبت کی معصوم شرارتیں اورچپکے چپکے رات دن بھیگی آنکھوںکے بہتے کاجل والے افسانوں کی تلاش میںہیںتوبھی یہ کتاب آپ کے لئے نہیںہے۔اگرآپ دفاترمیں کام کرنے والے کلرک،بیٹیوں کے مجبورباپ یاپھرممتا کی ماری ماؤں کی کہانیوں سے متاثرہونے کے شوقین ہیںتوبھی یہ کتاب آپ کے لئے نہیںہے۔یہ بھیڑ کاحصہ بنے زندگی کے وارسے لگنے والی خراشوں کاچہروں پرسجائے ہوئے لوگوںکی کہانیاںہیں جواپنی کہانیاں چھپاتے نہیں،صدف زبیدی سے لکھواتے ہیں‘‘۔
اپنے دعویٰ میںصدف کافی حدتک کامیاب دکھائی دیتی ہیں،تاہم افسانوں کی بنیاد صدف کایہ احساس یا مفروضہ ہے کہ ہمارا معاشرہ مردانہ معاشرہ ہے،یہاں خواتین پرتشدد اورظلم و جبرہوتاہے،ساتھ ہی عورت کوکم ترہستی تصورکیاجاتاہے،ان کے سبھی افسانوں میںمردانہ نفسیات کے بارے میںاچھی رائے دکھائی نہیںدیتی،مگر جس شدت کے ساتھ اس احساس کااظہارموصوفہ نے اپنے افسانوں میں کیاہے،شایدحقیقت حال کے مناسبت سے قاری کومبالغہ لگے۔صدف لکھتی ہیں:
’’انسان میں،مردمیںخصوصاً ایک خداہوتاہے جوبیوی بچوںکواپنے آگے جھکا، گڑگڑاتا دیکھ کرتسکین پاتاہے مگروہ یہ بھول جاتاہے کہ خدا توبس وہی ہے جوآسمانوں پرہے ،باقی توسب وقت کاکھیل ہے…..نفس کابہکاوا‘‘۔(صفحہ ۱۴۸)
 اس میںکوئی شک نہیں کہ ہمارے معاشرے میں بہت سی ایسی مثالیں ملتی ہیں،جہاں ہم محسوس کرتے ہیں کہ خواتین واقعی مظلومیت کے بھنورمیں ابھی بھی گھری ہیں،تاہم اسے عموم حاصل نہیں۔آج ہمارے معاشرے میںاکثرخواتین کوعزت واکرام دیاجاتاہے۔اب توخواتین ہرمیدان میں مردوں کے شانہ بشانہ دکھائی دیتی ہیں، ایسے میںزیرنظرکتاب میںمردوں کے تئیںجس احساس کااظہارہواہے،اسے اعتدال کانام قطعاً نہیںدیاجا سکتا ۔ مصنفہ کودین اسلام سے عقیدت ہے اوراسلام پران کی نظر ان کی تحریروں میںدیکھابھی جاسکتاہے لیکن حاملین مذہب کے بارے میں صدف کے خیال میں وہی مردانہ نفسیات کی بومحسوس ہوگی۔ وہ سمجھتی ہیںکہ حاملین مذہب نے بقول ان کے عورت کوصرف خواہش پوری کرنے کاذریعہ تصورکیاہے،صدف لکھتی ہیں:
’’وہ روزصبح سرکتے،مچلتے سیاہ بالوں والے سرپرپانی بہاتی اوردل کے تنورمیں آگ دہکتی جاتی،وہ دینی اجتماعات میںشرکت کے لئے جاتاتواسے قید سے رہائی مل جاتی، کاجل لگاتی،بالیاں پہنتی دھیرے دھیرے گنگنانے بھی لگتی ،واپسی کاتصوردل ہلاتارہتا، پھروہ لوٹ آتا،رات رات بھردین اس کے اندرانڈیلتارہتا،تھک کرسونے سے پہلے  ایکسرسائیز کرتااورصبح نہادھوکرآفس نکل جاتا،اسی آفس جہاں اس کے بقول ساری بے حیا،بے غیرت عورتیں تھیں،مردوں کے ساتھ ہنستی بولتیں،بے پردہ جہنم کاایندھن!!(صفحہ :۳۶)
مصنفہ کے اس احساس کے ساتھ بھی کلی اتفاق رکھناحقیقت حال کے منافی معلوم ہوتاہے۔کتاب میںجوافسانچے ہیں،ان میںکافی گہرائی ہے،ان کوسمجھنے کے لئے مختصر ہی صحیح مگرمنظر،پیش منظر اورپس منظر ہوناچاہیے تھا،تاکہ عام قاری کوسمجھنے میںدقت محسوس نہ ہوتی،شایدصدف کاہدف ہرقاری نہ ہولیکن اس طرح کے اختصار نے افسانچوں کاکافی مشکل اورکبھی کبھی مہمل بھی بنادیاہے۔اس بات کااظہارلازم ہے کہ صدف کے اندرمنافقت نہیں،آپ جولکھتی ہیں، بلاجھجک لکھتی ہیں۔ہرکہانی کاپلاٹ خوبصورت ہے۔تحریر کی خوبی ہے کہ وہ تصویربن جائے۔ کتاب پڑھتے وقت قاری محسوس کرتاہے کہ کہانی پڑھ نہیں بلکہ دیکھ رہاہے۔کتاب کی طباعت اعلیٰ ہے۔کچھ کمیوںکے باوجود کتاب اس لائق ہے کہ ہرلائبریری کی زینت بنے۔
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

سعودی عرب سمیت خلیجی ممالک میں آج عید الاضحیٰ جوش خروش سے منائی جارہی ہے
برصغیر
کشمیر سے کنیا کماری تک اب محض ایک نعرہ نہیں بلکہ حقیقت ہے: منوج سنہا
تازہ ترین
وزیر اعظم نریندر مودی نے کٹرا سے سری نگر وندے بھارت ایکسپریس کو جھنڈی دکھا کر روانہ کیا
تازہ ترین
جموں و کشمیر: وزیر اعظم نریندرمودی نے دنیا کے سب سے اونچے ‘چناب ریل پل’ کا افتتاح کیا
تازہ ترین

Related

کالممضامین

آدابِ فرزندی اور ہماری نوجوان نسل غور طلب

June 5, 2025
کالممضامین

عیدایک رسم نہیں جینے کا پیغام ہے فکر و فہم

June 5, 2025
کالممضامین

یوم ِعرفہ ۔بخشش اور انعامات کا دن‎ فہم و فراست

June 5, 2025
کالممضامین

حجتہ الوداع۔ حقوق انسانی کاپہلا منشور فکر انگیز

June 5, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?