Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
اداریہ

گورنر انتظامیہ گراں فروشی روکے

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: June 30, 2018 1:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
9 Min Read
SHARE
  چار سال قبل مرکز میں نریندر مودی کی سربراہی میں بھاجپا نے اقتدار سنبھالا تو لوگوں کی امیدیں بندھی تھیںکہ کچھ نہیں تو کم از کم انہیں مہنگائی سے چھٹکارا ملے گا، روزگار ملے گا، زندگی کی بنیادی سہولیات ملیں گی۔ عام جنتا کے لئے اچھے دنوں کی آمد کا مدعا ومقصد یہی کچھ ہوسکتا ہے ۔ بلاشبہ بھاجپا کی کامیابی کے پیچھے اصل راز بھی یہی تھا کہ لوگوں کی اکثریت ملکی معیشت میں ایک دیرپا اور نتیجہ خیز تبدیلی کے خواہا ں تھے تاکہ ان کو روز مرہ کے مسائل ومشکلات سے گلو خلاصی ملے۔ تبدیلی کے اس خواب کو مودی نے بروقت بھانپ کر عام لوگوں کی اس قلبی آرزو کو ایک سیاسی حقیقت میں بد لنے کی ٹھان لی اور اپنی کارگر وموثر تشہیری اسٹرٹیجی وضع کرکے خودکو کانگریس کے متبادل کے طورپیش کیا۔ا ب کی بار مودی سرکار کے نعرے کا لب لباب یہی تھا کہ لوگ ان کو وٹ ڈال کراپنی گردنوں کو مہنگائی ، بدعنوانی اور ہمچوقسم کے مصائب ومشکلات سے نجات پائیں گے ۔ ظاہر ہے اس نعرے میں رائے دہندہ گان کو اپنے لئے راحت کا پیغام نظر آیا تھا، ا س لئے انہوں نے کانگریس سے نظر یں پھیر کر بھاجپا کے حق میں ووٹ ڈال دئے لیکن بہت جلدعوام الناس کو جب ریل کرائے اور کنگ گیس کے نرخوں میں اضافے کا تلخ گھونٹ اپنے گلے کے نیچے اُتارنا پڑ ا تو انہیں لگاکہ ان کے سب خواب چکنا چور ہوگئے ۔ گزشتہ چار سال سے زائد عرصہ سے عوام کی معاشی مشکلات، بے روزگاری اور مہنگائی میں لگاتار اضافہ ہی جاری ہے۔ یہ بات اپنی جگہ دُرست ہے کہ انتخابی وعدے کرتے ہوئے سیاسی لیڈروں کے لئے خیالی جنتیں بنا نا آسان ہوتاہے مگر عمل کی دنیا میں انہیں قائم کر کے دکھانا بہت کٹھن ہوتا ہے ۔ مودی اس عموم سے مستثنیٰ نہیں۔ بہرصورت ملکی سطح پر مہنگائی کا کچھ زیادہ ہی اثر ریاست میں دیکھا جارہا ہے ۔ حق یہ ہے کہ یہاںکمر توڑ مہنگائی میں کمی آنے کی بجائے ہر گزرتے دن کے ساتھ اس میں شدت وحدت پیدا ہو رہی ہے۔ طرفہ تماشہ یہ ہے اشیائے خوردنی کی قیمتیں من مانے انداز میں چڑھتی جارہی ہیں۔ اس وقت بازاروں کا حال یہ ہے کہ آٹے دال ، ساگ سبزی اور گوشت پولٹری وغیرہ کے نرخ آسمان کو چھو رہے ہیں۔ کہنے کو جو سرکاری طور نرخ نامے مشتہر کئے جاتے ہیں ، خرید وفروخت میں عملاًان کی طرف گاہک یا دوکاندار ادنیٰ سی بھی توجہ نہیں دیتے ۔ دوکاندار تو دوکاندار ، خریدار بھی یہ قبل ازوقت جا ن رہے ہوتے ہیں کہ کسی چیز کی جو قیمت ریٹ لسٹ پر دی گئی ہے،اس کا بیچنے یا خریدنے میں قطعاًکو ئی عمل دخل نہیں ۔ بے شک صارفین کو خود غرض کا روباری حلقوں سے بچانے کے لئے ایک سرکاری صیغہ مارکیٹ چکنگ اسکارڈ کے نا م سے موجودہے مگر یہ مکمل طور مفلوج ہے۔ یہ صیغہ کھلے عام گراں فروشوںاور ذخیرہ اندوزوں کے مافیا کا توڑ کر نے سے کنی کترارہا ہے ، شاید وجہ یہ ہے کہ انہی کے دم قدم سے ان سرکاری اہل کاروں کااپنا حقہ پانی چلتا رہتاہے ۔ نتیجہ یہ کہ عام آ دمی یا صارف کو بازاروںمیں ہر چیزسر کاری نرخوں پر نہیں بلکہ دوکانداروں اور ریڑھی بانوں کی منہ ما نگی قیمتوں پر حاصل کر نا پڑ رہی ہے ۔ ایڈمنسٹریشن کی تغافل شعاری کی اصل وجہ یہ ہے کہ برسہا برس سے یہاں ایک ایسا سیاسی کلچر پنپ رہاہے جس کی عنا یات سے معمولی سرکاری اہل کار سے لے کر اعلیٰ افسرتک کومواخذے کاڈر یا جوابدہی کااحساس ان کی موٹی کھال کو چھوکر بھی نہیں جا تا ۔ لہٰذا ان کوکبھی یہ چٹی نہیں پڑتی کہ ذراسا بھی عوامی راحت کو تھوڑی بہت اہمیت دیں ۔ ہاں،یہ فکر ضرور لگی رہتی ہے کہ کسی طرح حرام کمائی سے اپنی جیبیں موٹی کریں ۔ اس نراج کے سبب عام صارفین کو بازاروں میں جو مختلف النو ع ما ریں سہنا پڑ رہی ہیں،ان کے طفیل غر باء کا زندہ رہنا دشوار سے دشوار تر ہو رہا ہے ۔ ان ناگفتہ بہ حالات میں ڈویژ نل انتظامیہ کی فعالیت سے عام آدمی کا کچھ نہ کچھ بھلا ہو تا ، لیکن اس کا وجود بھی محض علامتی سادکھائی دے رہا ہے ۔ بنا بریں عام آد می بازاروں میں ساری بلا ؤ ں کا تختۂ مشق بن رہا ہے ۔ حال یہ ہے کہ نانوائی روز بروزروٹی کا وزن کم کر رہے ہیں ، قصاب گو شت کے سرکا ری ریٹ لسٹ کی جگہ اپنی من مانی کے خوگر بنے ہوئے ہیںاور اس وقت وہ سی کلاس قسم کا گوشت کھلے بندوں اپنے وضع کردہ ریٹ لسٹ کے مطابق گارگاہکوں کے ہاتھ تھما دیتے ہیں ، سبزی فروش گاہکوں سے اپنے ہی مقررکردہ قیمتیں وصول کرتے ہیں ۔ ایسے میں نمائشی طور ہی سہی کسی بھی جگہ ما ر کیٹ چیکنگ اسکا رڈ کا کوئی نام ونشان نہیں دِکھتا۔ حکام کا یہ انو کھا اسلوبِ کا ر دیکھ کر عام آدمی کویہ سوال چکرا تا ہے کہ آخر سرکا ری محصولات سے لے کر اشیا ئے خور دنی تک کی قیمتیں متواتر آسمان تک بڑ ھا کر عام آ دمی کو بلی کا بکرا بنانے میں انتظامیہ کوذ ہنی سکون کیو ں محسو س ہورہا ہے؟ آج تک یہی دیکھا گیا ہے کہ عام لوگ اپنی یہ دُرگت ہو تے ہو ئے دیکھ کر کبھی حرف شکا یت زبا ن پر لا نے کی بھو ل کر یں تو پولیس ڈنڈوں سے ان کی زبا ن بند ی کرائی جا تی ہے،پانی کا مطا لبہ پر ماریں کھا تے ہیں، بجلی سپلا ئی میں معقولیت کی مانگ ہو تو حاکمان ِ وقت سے گراں گوشی کی بے نیازی پا تے ہیں،سڑک اور نالی کی تعمیر و مرمت میںبے انتہاتساہل کارونا رویں تو کسی اتھارٹی کے کا ن پر جو ں تک نہیں رینگتی۔ بہر صورت گورنر انتظامیہ واقعی چاہتی ہے کہ یہ فاسد کلچر عام آ دمی کا بیڑہ مزید غرق نہ کر ے تو اسے اول گراں فروشی کے حوالے سے قانو ن شکنی کے مرتکب ہر فرد بشر کو پکڑنا چا ہیے ، دوم عوامی خدمات کے شعبے میں فوراً سے پیشتر سدھار لا یا جا  نا چا ہیے تاکہ پبلک سروسز گارنٹی ایکٹ ایک کاغذی گھوڑا ثابت نہ ہو ، سوم گرا ں بازاری کے ذمہ دار عنا صر کو قانون کی اتنی خوراک پلانی چاہیے جو اس عام تا ثر کو جھٹلا سکے کہ خو د انتظامی مشنری کے کارندے مہنگا ئی کوبڑ ھا وا دینے والو ں کی پشت پنا ہی کر رہے ہیں ، چہارم مارکیٹ چیکنگ اسکارڈ کو جمود کے لحاف سے نکال باہر کر نا چاہیے ، پنجم بلیک مارکیٹنگ کرنے والوں کو فی ا لفور ایسی کڑی سزا دی جا ئے کہ دوسرے عبرت پکڑیں ۔ اگر عملا ً یہ سب کیا گیا تویہ عام آ دمی کے تئیںگورنر راج کا جذ بۂ خیر سگا لی سمجھا جائے گا جس کی صرف ایک جھلک دیکھنے کے لئے لوگ گز شتہ سالہا سال سے ترس رہے ہیں۔   
 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

۔ ₹ 2.39کروڑ ملازمت گھوٹالے میںجائیداد قرق | وصول شدہ ₹ 75لاکھ روپے 17متاثرین میں تقسیم
جموں
’درخت بچاؤ، پانی بچاؤ‘مشن پر نیپال کا سائیکلسٹ امرناتھ یاترا میں شامل ہونے کی اجازت نہ مل سکی ،اگلے سال شامل ہونے کا عزم
خطہ چناب
یاترا قافلے میں شامل کار حادثے کا شکار، ڈرائیور سمیت 5افراد زخمی
خطہ چناب
قومی شاہراہ پر امرناتھ یاترا اور دیگر ٹریفک بلا خلل جاری
خطہ چناب

Related

اداریہ

! ہماراقلم اور ہماری زبان

July 9, 2025
اداریہ

کشمیر میں ایمز کی تکمیل کب ہوگی؟

July 9, 2025
اداریہ

تعلیم ضروری ،سکول کھولنے کا خیرمقدم | بچوں کی سلامتی پر سمجھوتہ بھی تاہم قبول نہیں

July 8, 2025
اداریہ

نوجوان طلاب سنبھل جائیں

July 4, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?