Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
افسانے

ڈائپر

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: March 6, 2022 1:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
18 Min Read
SHARE
"سرلا ۔۔۔میں جا رہا ہوں ۔۔۔آفس کے لئے دیر ہو رہی ہے ۔۔۔ریتو سو رہی ہے ۔۔۔اسکا خیال رکھنا ۔۔ ۔"
راکیش تیزی سے نکلا ۔تو سرلا نے باورچی خانے سے آواز دی "ارے ۔۔۔ناشتہ تو کر کے جائیے ۔۔ہمیشہ آپ کو جلدی لگی رہتی ہے ۔۔اپنی صحت کا خیال رکھا کریں ۔۔۔مجھے آپ کی یہ عادت اچھی نہیں لگتی ۔۔۔بس دو منٹ میں تیار ہوگا ناشتہ ۔۔۔"
وہ فکر مند ہوکر بولی تو راکیش گاڑی سٹارٹ کرتے ہوئے بولا "آج ضروری میٹنگ ہے جان ۔۔۔۔کل سے وعدہ کہ وقت پر کروں گا تمہارے ساتھ ۔۔۔فکر مند مت ہو۔میں آفس میں کر لونگا ۔"کہہ کر وہ نکلا۔۔۔۔اور سرلا تیوری چڑھا کر واپس باورچی خانہ میں آئی۔۔۔۔ راکیش ایک ملٹی نیشنل کمپنی میں ڈپٹی ڈائریکٹر  تھا۔پٹنہ چھوڑ کر ممبئی شفٹ ہوا تھا کمپنی کے فلیٹ میں۔بیوی بھی پڑھی لکھی تھی۔لیکن گھر سنبھالتی تھی ۔ان کی 3سالہ بچی بھی تھی۔ریتو ۔۔۔تنخواہ اچھی تھی .بہت مزے سے زندگی گزر رہی تھی۔
شام کو وہ آفس سے گھر آیا تو سرلا بولی۔"راکیش پلیز ذرا ریتو کا ڈائپر بدلو ، میں تب تک آپ کے لئے چائے بناتی ہوں۔"
"اوہو ..یار تم ہمیشہ مجھے ہی کہتی ہوں ڈائپر بدلنے کے لیے …ماں ہو کر تم نے ابھی تک پوری طرح ڈائپر بدلنا نہیں سیکھا "اب وہ بچی کا ڈائپر بدلنے لگا …سر لا مسکراتے ہوئے باورچی خانہ کے اندر گئی اور راکیش اپنی بیٹی کو گود میں لے کر اسے سہلانے بیٹھ گیا ۔"میرا بچہ …میرا جگر کا ٹکڑا …دیکھو میری بچی کو کتنے ریشز  ہو گئے ہیں …تمہاری ماں کسی کام کی نہیں ہے" ….وہ خود سے بڑ بڑا رہا تھا تو سرلا چائے کا کپ لے کے آ گئی ….اور بولی۔۔۔"دن میں تین بار اس کے ڈائپر بدلتی ہوں میں ..شام کو زیادہ کام ہوتا ہے باورچی خانے میں …ایک بار آپ سے کیا کہتی ہوں تو آپ کو غصہ آ جاتا ہے …."بات پوری کرکے اس نے چائے کا کپ ٹیبل پر رکھ دیا …تو راکیش بولا "غصے کی بات نہیں ہے جان ….دیکھو تو ریتو کو کتنے ریشز ہوگئے ہیں ۔۔اس کو دن میں کئی بار پوڈر لگایا کرو ….."وہ فکر مند ہو کر بولا تو سر لا  سرعت سے گویا ہوئی "آپ کی قسم چار بار لگاتی ہو مگر یہ ڈائپر چیز ہی عجیب ہے ۔۔۔ہمارا زمانہ ہی اچھا تھا والدین کپڑا استعمال کرتے تھے ..ہمارے لئے …ڈائپر لیک ہونے سے تو بچاتا ہے ۔مگر بچے کو تکلیف دیتا ہے …."کہہ کر وہ راکیش کی مدد کرنے لگی …اور ریتو معصوم سی بے زبان تبسم کے ساتھ دونوں کو دیکھ رہی تھی ..تو راکیش بولا "۔۔۔۔۔جان … کہیں ریشز کے یہ نشانات رہ تو نہیں جائیں گے ..یہ ٹھیک ہوجائیں گے نا ؟
تو سر لا اب ریتو کو دودھ پلاتے  ہوئے بولی "جی نہیں ….یہ جائیں گے …مگر خیال رکھنا ہے …."
ریتو کے ریشز کو دیکھتے دیکھتے راکیش کسی گہری سوچ میں ڈوب گیا۔
"ماں تم ٹینشن مت لو …پاپا گزر گئے …میں تو زندہ ہوں …میں پاپا کی بڑی اولاد ہوں۔۔میں پڑھائی چھوڑ کر جاب کر لوں گی ۔۔۔تمہارے ساتھ ساتھ اپنی دونوں بہنوں کی دیکھ بھال کروں گی …مجھ پر بھروسہ رکھو ماں …تمہارا بیٹا نہیں تو کیا ہوا . ہم تینوں بہنیں تمہارے بیٹے ہیں .."
"ماں کی آنکھوں میں آنسوں تیر رہے تھے …لب کانپ رہے تھے ..وہ کمزور سی آواز میں بولی "تمہارے پاپا نے چوکیداری کا کام کرکے تم تینوں بہنوں کو پڑھایا لکھایا ..بھگوان کو کچھ اور ہی منظور تھا ..ان کو جلدی اپنے پاس بلا لیا …اور اب سارا بوجھ تمہاے نازک اور معصوم کاندھوں پر پڑنے والا ہے ۔۔۔کہاں تک کروں گی …کیا کیا کرو گی۔۔لڑکی ذات ہو ..دنیا کے لوگ بھیڑیئے ہیں۔یہی سوچ کر میں مری جا رہی ہوں "کہہ کر اس نے بیٹی کو گلے سے لگا لیا ..
بابو رام ایک پیر سے اپاہج تھے …ایک بلڈنگ میں چوکیداری کا کام کرتے تھے۔۔بیٹا کوئی نہیں تھا …تین بیٹیاں تھیں …بڑی والی برکھا گریجویشن کر رہی تھی …دوسری بارہویں میں تھی اور تیسری میٹرک میں …بابو رام کی طبیعت اچانک خراب ہوئی ..اور اسپتال میں گزر گئے۔۔۔۔ان کی بیوی اوشا بھی اکثر بیمار رہتی تھیں ..رشتہ دار خاص کوئی نہیں تھا ..کیونکہ غریب کے رشتہ دار ہوتے ہی کم ہیں ….چونکہ برکھا بڑی تھی …اس لیے اس نے فیصلہ کیا کہ پڑھائی چھوڑ کر کوئی پرائیویٹ جاب کر کے ماں بہنوں کا پیٹ پالے گی …اس نے کئی جگہ ایپلائی کیا ۔۔۔انٹرویو کے مراحل سے گزری ….مگر کسی جگہ تنخواہ کم ..تو کسی جگہ …گھر سے بہت دور کام ہونے کی وجہ سے معاملہ نہیں جم رہا تھا ….ایک ریڈی میڈ گارمنٹس  شاپ پر سیلز گرل کا کام مل گیا ….محنت زیادہ تھی ..آٹھ ہزار تنخواہ ….گھر سے نزدیک ہونے کی وجہ سے برکھا نے کام سنبھالا ۔۔۔دکان کا مالک ایک بوڑھا آدمی تھا جس کی بیٹیوں کی شادیاں ہو چکی تھی ….برکھا نے محسوس کیا ..کہ دکان مالک کی نیت صاف نہیں ہے …ایک شام اسے دکان کے اندر اکیلی دیکھ کر جھگڑنا بھی چاہا …مگر وہ کسی طریقے سے اپنے آپ کو بچا کر وہاں سے بھاگ گئی …..گھر آ کر روئی ۔ماں سے کچھ نہیں کہا …ورنہ ماں کام کرنے نہیں دیتی …."
برکھا تم نے کام کیوں چھوڑ دیا "ماں نے دوسرے دن پوچھا …تو وہ کچھ دیر خاموش رہی ..اور پھر بولی  …ماں وہاں کام زیادہ تھا اور تنخواہ کم …کسی اور جگہ میں کام ڈھونڈ لوں گی ……."وہ اپنی ماں سے نظریں چرا کر بولیں تو ماں مرجھائے چہرے سے پسینہ پونچھ کر باورچی خانہ میں گئی۔۔۔
"راکیش کے آفس میں سیکریٹری کی جاب خالی ہوگئی۔ اس نے اخبار میں اشتہار دیا  تو برکھا  نے اخبار پڑھا  اور انٹرویو کے لیے گئی۔۔۔۔وہاں دس بارہ امیدوار تھے،سب کا انٹرویو ہوا اور اس کا بھی ۔اس کا انٹرویو اچھا رہا تو وہ سلیکٹ ہوگئی ….تین دن بعد اسے فون آیا کہ وہ آکر آفس جوائن کرے ۔دس ہزار تنخواہ….تو زندگی کی گاڑی پٹری پر آگئی ۔راکیش اور سرلا کی لو میرج ہوئی تھی ..بہت پیار کرتے تھے ایک دوسرے سے  لیکن کہتے ہیں کہ نا مرد کی نیت کب بدل جائے موسم کی طرح پتہ نہیں چلتا۔برکھا  خوبصورت تھی ۔وہ جب آفس آتی تو راکیش کی آنکھوں میں چمک پیدا ہوتی اور بہانے سے اس کو بار بار اپنے کیبن میں بلاتا تھا ۔برکھا   کو بھی پتا چلنے لگا تھا کہ راکیش محبت کی آگ میں جل رہا ہے …..وہ اس سے دس سال چھوٹی تھی  لیکن پھر بھی برکھا  کے دل میں بھی  راکیش کے لیے محبت کی کلیاں کھلنے لگی تھی ،لیکن وہ خود کو روک رہی تھی یہ سوچ کر کہ وہ شادی شدہ ہے ۔چھ مہینے گزر گئے۔۔۔۔راکیش اس کے قریب آنے کی بار بار کوشش کرتا رہتا ،لیکن وہ کسی نہ کسی طریقے سے خود کو دور رکھتی تھی …..اس کے پاپا نے مکان بنانے کے لئے بینک سے لون لے رکھا تھا ،و ڈھائی لاکھ سے چھ لاکھ بن چکا تھا۔ اب بینک سے بار بار نوٹس آنے لگی  اور بینک کے اہلکار کئی بار گھر آکر شور مچانے لگے ۔اب ہر مہینہ تنخواہ کے چھ ہزار بینک کی قسط میں جانے لگے اور چار ہزار سے گھر چلانا پڑ رہا تھا ۔مالی حالت پھر سے خراب ہو گئی ۔ماں بھی بہت بیمار ہوگئی،دل کا روگ نکلا اوراوپر سے بہنوں کی پڑھائی ۔برکھا کی سمجھ میں نہیں آرہا تھا کرے تو کیا کرے ۔ریبی پھر  سے منہ سے نوالہ چھیننے لگی۔آخرکار تنگ آکر اس نے ایک دن راکیش سے درخواست کی "سر مجھے آپ سے بات کرنی تھی "وہ نظریں جھکا کر کانپتے ہوئے کہنے لگی …
"ہاں بولو …کیا بات ہے "
راکیش فائل ایک سائیڈ رکھ کے بولا ۔۔۔
"سر میرے گھر میں بہت پریشانی ہے …کیا میری تنخواہ بڑھ سکتی ہے ۔۔۔اور کچھ ایڈوانس مل سکتا ہے "۔۔۔۔۔پھر اس نے اپنی ساری پریشانی راکیش سے شیئر کی …وہ چپ چاپ سنتا رہا …اور پھر بولا ..تم ٹینشن مت لو ،میں کوئی نہ کوئی راستہ نکال لوں گا ۔
"شکریہ سر…بہت بہت شکریہ…"کہہ کر وہ اپنے کیبن میں آگئی….اور ادھر راکیش کے لبوں پر معنی خیز مسکراہٹ ظاہر ہوئي….وہ خود سے بڑبڑانے لگا "۔۔۔شاید اچھا موقع آگیا ہے راکیش ..فائدہ اُٹھا لے"۔۔۔۔
کچھ دن بعد "۔۔۔سنو …برکھا آج تم اور ٹائم کرلو …شام کو دو گھنٹہ آفس میں ہی دینا …میں بھی رہوں گا …نئے  پروجیکٹ کے کاغذات آج ہی پورے کرنے ہیں…"راکیش اسے ہدایت دیتے ہوئے بولا تو برکھا نے حامی بھر لی ۔
جب شام کو سبھی نکل گئے ۔تو راکیش نے برکھا کے ٹیبل پہ فائل رکھ دی۔۔۔تو وہ کام کرنے لگی ….
"سر پلیز آپ یہ کیا کر رہے ہیں …."
وہ کرسی سے کھڑی ہو کر بولی ….
تو راکیش نے اپنا ہاتھ ہٹا لیا …."برکھا میں تم سے بہت محبت کرتا ہوں ….تم پہ مرتا ہوں ….پلیز مجھے مت روکو۔۔"۔۔۔اس کی آواز بدلی بدلی سی تھی …
تو برکھا ..پیچھے ہٹتے ہوئے بولی …"سر یہ غلط ہے ….آپ میرے باس ہیں …اور آپ شادی شدہ ہیں …آپ کو یہ شوبھا نہیں دیتا  "
"او ….پلیز برکھا .. ."راکیش نے پھر اس کا ہاتھ پکڑ لیا …."میں وعدہ کرتا ہوں تم سے ..تمہاری ہر پریشانی دور کروں گا …کچھ ہی دنوں میں تمہاری پروموشن کراؤں گا اور تنخواہ ڈبل کر دوں گا ،بس تم میری ہو جاؤ …..پلیز ……."وہ اس کے دونوں کاندھوں  پہ ہاتھ رکھ کے بول رہا تھا ….."
"نہیں پلیز نہیں ….سر ….مجھے جانے دیجئے …"کہہ کر وہ تیز تیز قدموں سے نکل گئی ……..اور رات کو اپنے بستر کے اندر بہت دیر تک روتی رہی ……
راکیش کے گھر میں بھی پریشانی تھی۔ ریتو دن رات مسلسل روتی رہتی تھی۔اس کی ٹانگوں میں ریشز زیادہ ہوگئے تھے ۔۔۔راکیش اور سرلا  اس کو ڈاکٹر کے پاس لے گئے ۔۔۔اس نے ملنے کے لیے ٹیوب رکھا ….ننھی  ریتو کی تکلیف اور رات بھر جاگنا راکیش کو بہت درد دے رہا تھا …اس کا کلیجہ پھٹا جا رہا تھا …وہ اسے اپنی گود میں لے کر سارے کمرے میں ٹہل رہا تھا …اور اسے سلانے کی کوشش کر رہا تھا ….اس نے تین دن آفس سے چھٹی  کی۔۔کیونکہ اس کی جان گویا  اپنی بیٹی کے اندر بسی تھی ۔ریتو کے آنسوں اس کو اضطرابی کیفیت میں مبتلا کر رہے تھے.. ….دو چار دن کے بعد اُسے افاقہ ہوا تو راکیش آفس گیا ۔
ادھر ..برکھا بینک میں دو مہینے کے قسط جمع نہیں کر پائی تو بینک والے پھر سے آنگن میں شور مچانے آگئے۔۔۔۔اب کی بار وہ بضد تھے کہ سارا پیسہ ایک ساتھ چکتا کر دو …..اس کا سر پھٹا جارہا تھا ۔۔۔آخر کرے تو کیا کرے ….ادھر ماں کی بیماری بڑھتی جا رہی تھی …بہنوں کی فیس جمع کرنی تھی ۔
چند دنوں بعد …… وہ  آفس میں گم سُم خیالوں میں کھوئی ہوئی تھی کہ راکیش اس کے سامنے کھڑا ہوا۔ اسے پتہ بھی نہیں چلا …"کن خیالوں میں ڈوبی ہوئی ہو برکھا؟"
اس نے پوچھا تو وہ چونک گئی …اور کرسی سے کھڑی ہوئی .."گڈ آفٹرنون سر ….کچھ نہیں بس یونہی …."وہ بات کو ٹالتے ہوئے بولی …تو راکیش نے کہا "آج پھر سے تم کو اور ٹائم کرنا پڑے گا …بہت ضروری ہے …"؟
برکھا نے پہلے انکار کر دیا …لیکن راکیش نے غصے سے ڈانٹا …تو وہ چپ ہو گئی ….
شام کے ساڑھے پانچ بج گئے ..اس نے ماں کو فون کیا کہ مجھے دیر ہو جائے گی آفس میں کام ہے …وہ مصروف تھی تو پیچھے سے کاندھے پہ کسی نے ہاتھ رکھ دیا۔ پلٹ کے دیکھا تو راکیش تھا ۔اس نے اٹھنا چاہا  یکن اس  نے اسے بانہوں میں دبوچ لیا ۔۔۔اس نے نکلنے کی بہت کوشش کی لیکن راکیش نے اپنی بانہیں کس لیں۔زندگی میں پہلی بار کسی مرد کا لمس محسوس کیا ،وہ کنواری تھی جوان تھی ،ذبات اس کے بھی تھے  اور مجبوری بھی تھی ، اس لئے ودسپردگی کے لیے تیار ہوگئی ۔اس کی زبان سے بس اتنا ہی نکلا "۔۔۔۔سر آپ وعدہ کرو …میری اور میرے گھر والوں کی مدد کرو گے ۔"
"ہاں میں وعدہ کرتا ہوں "راکیش تیزی سے بولا ۔
اب غربت اور مجبوری ٹیبل پر برہنہ پڑی تھی ۔
"۔۔۔۔یہ کیا ہے …تمہارے جسم پر یہ نشان کیسے ہیں…؟"راکیش برکھا کی ٹانگوں اور پیٹ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بولا۔اس نے اپنا چہرہ دونوں ہاتھوں میں چھپا لیا تھا …ایک ہاتھ ہٹا کر وہ اپنی ٹانگوں کو تکنے لگی "۔۔۔۔یہ ۔۔۔ نشانات ہیں ۔۔۔بچپن میں ماں اور پاپا ڈائپر لگاتے تھے ….ماں کہتی ہے مجھے بری طرح سے ریشز ہو گئے تھے۔۔درد سے دن رات روتی رہتی تھی۔۔۔ برکھا کی آنکھوں سے آنسو بھی ٹپک رہے تھے ،جو راکیش کے ہاتھ پر گر رہے تھے۔ اس کا بدن کانپنے لگا ،سم پسینے سے شرابور ہو گیا  اور وہ لرزتی ہوئی نگاہوں سے اسے دیکھنے لگا،کیوں کہ اسے برکھا کے چہرے میں اپنی بیٹی ریتو کی صورت نظر آ رہی تھی ،جو ریشز کی وجہ سے  درد سے تڑپ رہی ہے ۔
وہ تھرتھراتے ہوئے وجود کو سمیٹتے ہوئے بولا۔۔۔۔۔" پلیز کپڑے پہن لوں ….."کہہ کر اس نے اپنے چہرے کو ہاتھوں میں چھپا لیا اور پھوٹ پھوٹ کر رونے لگا …."
برکھا حیران ہوئی "۔۔۔۔کیا ہوا سر …؟"
وہ کافی دیر تک روتا رہا …پھر بولا …"تم میری چھوٹی بہن کی طرح ہو  بلکہ بیٹی کی طرح ہو ….میں نے تمہاری لاچاری  اور مجبوری کا ناجائز فائدہ اُٹھانا چاہا ….تم ایک معصوم  لڑکی ہو ….مرے ہوئے باپ کی شہزادی اور بیمار ماں کی شان ہو ۔میں نے ان کی عزت کے ساتھ کھیلنا چاہا ۔ میری بھی بیٹی ہے …..کل بھگوان نہ کرے  …اس کے ساتھ بھی …نہیں نہیں ….مجھے معاف کردو برکھا ….میں انسان سے حیوان  ہونے جا رہا تھا ۔میں نے اپنی بیوی سر لا کو دھوکہ دینا چاہا  جو مجھ پہ بھروسہ کرتی ہے ۔تم کو خراب کرنے چلا تھا …بھگوان کے واسطے مجھے معاف کر دو ….دل سے مجھے معاف کر دو ….."وہ پھر سے رونے لگا ….
میں وعدہ کرتا ہوں …تمہارا بینک لون ختم کر دوں گا ….اور تنخواہ بھی بڑھاؤں گا …..
انسان بن کر انسانیت کے ناطے۔۔۔۔۔۔۔وہ دل سے شرمسار تھا  اور اس نے دیکھا ۔۔۔۔۔۔۔برکھا بھگوان کی تصویر کے پاس گئی اور سر جھکا کر رونے لگے۔۔۔
 
���
سینی کالونی،چھتر گام چاڈورہ کشمیر 
موبائل نمبر؛6005513109
 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مہو سے ولو تک سڑک رابطہ نہ ہونے سے ہزاروں لوگوں کو مشکلات کا سامنا لوگوں کی ہسپتال ، پلوں اور حفاظتی بنڈوں کی تعمیر اور راشن سٹور کو فعال بنانے کی حکام سے اپیل
خطہ چناب
نوشہرہ کے جنگلات میں بھیانک آگ | درخت سڑک پر گرنے سے آمد و رفت معطل
پیر پنچال
جموں میں 4بین ریاستی منشیات فروش گرفتار
جموں
ڈوبا پارک بانہال میں کھاه رائٹرس ایسو سی ایشن کا محفل مشاعرہ ممبر اسمبلی کے ہاتھوں کھاہ زبان کی دو کتابوں کی رسم رونمائی اور ویب سائٹ لانچ
خطہ چناب

Related

ادب نامافسانے

قربانی کہانی

June 14, 2025
ادب نامافسانے

آخری تمنا افسانہ

June 14, 2025
ادب نامافسانے

قربانی کے بعد افسانہ

June 14, 2025
ادب نامافسانے

افواہوں کا سناٹا افسانہ

June 14, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?