کرکٹ قوانین میں بڑی تبدیلیاں

دوبئی//یو این آئی// عالمی کرکٹ کی ریگولیٹری باڈی انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے منگل کو کھیل کے قوانین میں تبدیلیوں کا اعلان کیا۔ یہاں جاری کردہ ایک ریلیز میں آئی سی سی نے کہا کہ سورو گنگولی کی زیرقیادت مینز کرکٹ کمیٹی نے ویمنز کرکٹ کمیٹی کی رضامندی سے ایم سی سی کے 2017 کے کرکٹ رولز (تیسرے ایڈیشن) میں تبدیلی کی سفارش کی تھی جسے چیف ایگزیکٹو کمیٹی (سی ای سی) کی منظوری دی۔ آئی سی سی نے کہا کہ سورو گنگولی کی زیرقیادت مینز کرکٹ کمیٹی نے ویمنز کرکٹ کمیٹی کی رضامندی سے ایم سی سی کے 2017 کے کرکٹ رولز (تیسرے ایڈیشن) میں تبدیلی کی سفارش کی تھی، جسے چیف ایگزیکٹو کمیٹی (سی ای سی) نے منظوری دے دی۔ نئے قوانین کا اطلاق یکم اکتوبر 2022 سے ہوگا اور 16 اکتوبر سے آسٹریلیا میں ہونے والے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں بھی استعمال کیا جائے گا۔آئی سی سی نے کہا کہ جون 2020 میں تھوک کے استعمال پر عائد پابندی کو مستقل کر دیا گیا ہے۔ کورونا وبا کی وجہ سے کرکٹ کو بائیو ببل کے اندر کر دیا گیا تھا اور گیند کو چمکانے کے لیے تھوک کے استعمال پر پابندی لگا دی گئی تھی۔ آئی سی سی نے دو سال کی مدت کے بعد پابندی کو مستقل کرنے کا فیصلہ کیا، جب بائیو ببلز اب لازمی نہیں ہیں۔نئے قوانین کے مطابق جب کوئی بلے باز کیچ آؤٹ ہوتا ہے تو نیا بلے باز اسٹرائیک لے گا، چاہے پچھلے دو بلے باز مخالف ٹیم کے کھلاڑی کے کیچ لینے سے پہلے رن لیتے ہوئے ایک دوسرے کو پار کر چکے ہوں۔ یہ قاعدہ مارچ 2022 میں دنیا کے سامنے آیا تھا اور یکم اکتوبر سے اسے باضابطہ طور پر نافذ کیا جائے گا۔آئی سی سی نے نان اسٹرائیکر بلے باز کے رن آؤٹ کو ‘غیر منصفانہ کھیل’ سے ‘رن آؤٹ’ کیٹیگری میں منتقل کر دیا ہے۔ آؤٹ ہونے کا یہ طریقہ اب مینکڈنگ کے بجائے باقاعدہ رن آؤٹ تصور کیا جائے گا۔آئی سی سی نے نئے بلے باز کے کریز پر آنے کا وقت بھی کم کر دیا ہے۔ پہلے ون ڈے اور ٹیسٹ میچوں میں ایک بلے باز کے پاس وکٹ گرنے کے بعد کریز پر آنے اور اسٹرائیک لینے کے لیے تین منٹ تھے۔ نئے قوانین کے مطابق دونوں فارمیٹس میں بلے باز کو وکٹ گرنے کے دو منٹ کے اندر اسٹرائیک لینا ہوگی۔ ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں یہ وقت پہلے کی طرح 90 سیکنڈ ہی رہے گا۔کمیٹی کی سفارشات کی بنیاد پر ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنلز میں سلو اوور ریٹ کے لیے پیش کی جانے والی ان میچ پنلٹی کی سزا کو ون ڈے میچوں میں بھی نافذ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔جنوری 2022 میں متعارف کرائے گئے قاعدے کے مطابق فیلڈنگ ٹیم کا آخری اوور کی پہلی گیند کو اننگز کے اختتام کے لیے مخصوص یا دوبارہ طے شدہ وقت تک پھینکنے کی پوزیشن میں ہونا چاہیے۔ اگر وہ ایسی پوزیشن میں نہیں ہے تو ایک کم فیلڈر کو اننگز کے بقیہ حصے میں 30 گز کے دائرے سے باہر جانے کی اجازت ہوگی۔ آئی سی سی مینز کرکٹ ورلڈ کپ سپر لیگ 2023 کی تکمیل کے بعد اب یہ اصول ون ڈے کرکٹ میں بھی اپنایا جائے گا۔نئے قوانین کے تحت جب کوئی گیندباز گیندبازی کرنے کے لیے بھاگ رہا ہو تو میدان میں کسی بھی غیر معقول یا جان بوجھ کر تبدیلی کے نتیجے میں فیلڈنگ کرنے والی ٹیم کو پانچ رن کا جرمانہ اور گیند کو ڈیڈ بال قرار دیا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ اگر کوئی بلے باز گیند کھیلنے کے لیے پچ کی باؤنڈری سے باہر جاتا ہے، تو اسے نو بال تصور کیا جائے گا۔سفارشات کے بارے میں گنگولی نے کہا کہ آئی سی سی کرکٹ کمیٹی کے اپنے پہلے اجلاس کی صدارت کرنا میرے لیے اعزاز کی بات ہے۔ میں کمیٹی کے ارکان کے تعاون سے خوش ہوا جس کے نتیجے میں اہم سفارشات کی گئیں۔ میں تمام ممبران کے قیمتی تعاون اور تجاویز کے لئے شکریہ ادا کرتا ہوں۔