کتابچہ ۔’’معلمِ اخلاق ؐکی شخصیت ساز دُعائیں ‘‘ تبصرہ

سہیل بشیر کار ،بارہمولہ

بندہ اپنے خالق سے وہی مانگتا ہے جس کی اس کو تمنا ہو، انسان اپنے آپ کو کس رنگ میں ڈالنا چاہتا ہے اس کا پتہ اس کی مانگی جانے والی دعاؤں سے ہوتا ہے۔ امت مسلمہ کے لئے نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات مبارک اسوہ کاملہ ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک شخص کے اندر کس طرح کی شخصیت چاہتے تھے ،اگر معلوم کرنا ہو تو نبی اکرمؐ کی مانگی جانے والی دعاؤں کی طرف ہمیں دیکھنا ہوگااور جب ہم رسول رحمتؐ کی دعائیں دیکھتے ہیں تو ایک حیسن و جمیل شخصیت کی تصویر سامنے آتی ہے۔ جن چیزوں سے شخصیت نکھر جاتی ہے وہ آپ کی دعاؤں میں مطلوب ہوتے تھے اور جن خصلتوں سے شخصیت میں بگاڈ پیدا ہوتا ہے ان سے آپ پناہ مانگتے تھےاور اگر واقعی اس طرح کی دعا ہمارے شعور کا حصہ بن جائے تو زندگی یقیناً خوبصورت اور مفید بن جائیگی۔
زیر تبصرہ کتاب ’’معلم اخلاق صلی اللہ علیہ وسلم کی شخصیت ساز دعائیں‘‘میں ڈاکٹر محی الدین غازی نے رسول رحمتؐ کی چند دعاؤں کو خوبصورتی سے جمع کیا ہے، لکھتے ہیں ’’مسنون دعاؤں کا مطالعہ کرتے ہوئے یہ بات نمایاں طور پر سامنے آتی ہے کہ یہ دعائیں اپنے اندر تربیت کا بڑا سامان رکھتی ہیں۔ وہ خود کو بنانے سنوارنے اور خوبیوں سے آراستہ کرنے کے لیے مہمیز لگاتی اور شخصیت کے اصلاح طلب پہلوؤں کی طرف متوجہ کرتی ہیں۔ان دعاؤں کا کمال یہ ہے کہ وہ خوبیوں کو دلوں کی تمنا بنا دیتی ہیں اور خرابیوں سے
شدید نفرت پیدا کرتی ہیں۔‘‘ (صفحہ 4) ۔دعا ایک شعوری عمل ہے،بندہ جب رب العزت سے شعوری طور پر دعا مانگتا ہے تو وہ پہلے وہ صفت اپنے اندر پیدا کرنے کی کوشش کرتا ہے، غازی بھائی لکھتے ہیں،’’ایک شخص جب شعور کے ساتھ دعا کرتا ہے کہ اللہ اسے کنجوسی کی صفت سے نجات دے دے، تو اس کے دل میں کنجوسی کے لئے جگہ تنگ ہونے لگتی ہے۔ایک شخص جب سچے دل سے حسن عبادت کی دعا کرتا ہے تو اس کی طبیعت میںحسن عبادت کے لیے میلان بڑھنے لگتا ہے۔ جب بندہ رزق میں کشادگی کی دعا کرتا ہے اور حرام سے بچنے کی دعا کرتا ہے، تو اسے پھر یہی زیب دیتا ہے کہ وہ حرام کے راستوں سے دور رہے اور حلال روزی کے لئےکوشش و محنت کرے۔ جب بندہ اللہ سے گڑ گڑا کر دعا کرتا ہے کہ میرے خدا مجھے نیکیوں کی توفیق دے، تو وہ اپنے آپ سے یہ کہہ رہا ہوتا ہے کہ مجھے نیکیوں سے عشق ہے، اور بار بار یہ کہنے سے نیکیوں سے اس کا عشق ترقی کرتا جاتا ہے۔ ‘‘(صفحہ 5)۔ غازی صاحب سمجھاتے ہیں کہ مسنون اذکار اللہ سے تعلق کو تازہ اور مضبوط کرتے ہیں، معلم اخلاق کی دعائیں ایسی ہیں کہ بندے کا تعلق اللہ رب العزت سے تازہ اور مضبوط ہو جاتا ہے۔ شخصیت کی تعمیر و حفاظت کے اہم گوشے کے تحت لکھتے ہیں :’’اللہ کے رسول ؐکی تربیت کا ایک انوکھا انداز یہ تھا کہ آپ اپنے ساتھیوں کی مجلس میں ذرا بلند آواز کے ساتھ ایسی دعائیں کرتے تھے ،جن میں سننے والوں کے لئے یہ پیغام ہوتا کہ انھیں اپنی زندگی کے ان پہلوؤں پر خاص طور سے توجہ دینی چاہیے ۔‘‘(صفحہ 6)۔مصنف جہاں تعمیر شخصیت کے لیے رسول اکرمؐ کی دعا بتاتے ہیں وہی یہ دعائیں کس طرح شخصیت کی تعمیر میں اپنا رول نبھاتی ہیں ،اس پر بھی بات کرتے ہیں۔ ’’انسان کی شخصیت کی چار اہم جہتیں‘‘ عنوان کے تحت ،رسول رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا جو سنن ترمذی میں ہے۔غازی صاحب لکھتے ہیں،’’ اے اللہ! مجھے بچائے رکھ ایسے دل سے جس میں نرمی نہ ہو، ایسے علم سے جو مفید نہ ہو، ایسے نفس سے جو کبھی سیر نہ ہو اور ایسی دعا سے جس سے تیری بارگاہ میں قبولیت نہ ملے، مجھے ان چار چیزوں سے محفوظ رکھ۔‘‘ (سنن ترمذی)
اس کے بعد غازی صاحب رقمطراز ہیں :’’آدمی کی شخصیت کی یہ چار اہم جہتیں ہیں:* اس کا دل، جونرم ہو تو اللہ کے نور کا مسکن بنے اور سخت ہو جائے تو اس کی کوئی قیمت ندارد ہے۔*اس کی عقل، جو مفید علم فراہم کرے تو سب کے لیے رحمت کا سامان ہو اور نقصان دہ علم جنم دے تو بہت بڑی زحمت بن جائے۔*اس کی خواہشات، جو اسے تمام جان داروں میں ممتاز کرتی ہیں اگر حد اعتدال سے تجاوز اور راہ راست سے انحراف نہ کریں۔ اور اگر وہ حد سے بڑھ جائیں تو انسان کو پستی میں دھکیل دیتی ہیں۔*اس کی دعا، جو سن لی جائے تو اس کی خوش نصیبی کا ٹھکانا نہیں رہتا ہے اور رد کر دی جائے تو اس سے بڑی بدنصیبی کوئی اور نہیں۔شخصیت کی ان چاروں جہتوں کی حفاظت انسان کو خود کرنی ہے اور اس کے لیے اللہ سے مدد مانگتے رہنا ہے۔‘‘(صفحہ 16)
32 صفحات کی اس کتاب کو مصنف نے 24 عناوین میں تقسیم کیا ہے، مصنف نے احادیث مبارکہ کو اس طرح عنوان دئے ہیں کہ قاری کو خود محسوس ہوتا ہے کہ معلم اخلاق ؐ کے احادیث مبارکہ کی روشنی میں اس کو اپنی شخصیت کی تعمیر کس طرح اور کس پہلو سےکرنی ہے۔
یا رب دل مسلم کو زندہ تمنا دے کے تحت کتاب کا اختتام کرتے ہوئے لکھتے ہیں :’’یہ مسنون دعاؤں کے کچھ نمونے ہیں، ایسی اور بہت سی دعائیں ہیں۔ بعض دعائیں ایمان کو تازہ کرتی ہیں اور بعض دعائیں عمل پر اُبھارتی ہیں۔ بعض دعائیں خوبیوں کی ترغیب دیتی ہیں اور بعض دعائیں برائیوں سے نفرت پیدا کرتی ہیں۔
اگر شعور کے ساتھ ان دعاؤں کا ورد کیا جائے تو ایک طرف یہ اللہ سے رشتہ مضبوط کرتی ہیں دوسری طرف خود اپنی ذات کو دیکھنے کا موقع دیتی ہیں۔ یہ شخصیت کو بنانے اور سنوار نے والی دعائیں ہیں۔ تربیت کی فکر رکھنے والے ان دعاؤں سے بہت کچھ فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔‘‘ (صفحہ 32)
یہ کتابچہ جہاں رسول رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ کے اہم گوشے سے واقفیت کراتی ہیں وہیں تعمیر شخصیت کے لیے بھی اہم کتاب ہے، کتابچہ مرکزی مکتبہ اسلامی دہلی نے خوبصورت طباعت سے شائع کیا ہے۔ 32 صفحات کی کتاب کی قیمت 45 روپے کچھ زیادہ محسوس ہوتی ہے، کتاب موبائل نمبر 7290092401 سے حاصل کی جا سکتی ہے۔
( رابطہ۔ 9906653927)