کارنجار بدست گلکارـ:فارنیسک سائنس لیبارٹری برائے نام کی اسسٹنٹ سائنٹیفک افسران کی 32اسامیاں خالی،محکمہ تعلیم اور صحت سے غیر تربیت یافتہ عملے کی تعیناتی کا فیصلہ

پرویز احمد
سرینگر //فارنسیک سائنس لیبارٹری سرینگر افرادی قوت کی شدید قلت سے جوج رہی ہے اور اس کی وجہ سے لیبارٹری کا کام متاثر ہوا ہے۔ لیبارٹری میں افرادی قوت کی کمی کو پورا کرنے کیلئے محکمہ داخلہ نے سکولوں میں تعینات اساتذہ اور شعبہ صحت و طبی تعلیم کے ملازمین کو بطور اسسٹنٹ سائنٹیفک آفیسر تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے لیکن محکمہ داخلہ کے اس اقدام سے فارنسیک سائنس لیبارٹری کو کوئی بھی فائدہ نہیں ہوگا کیونکہ غیر تربیتی سائنٹیفیک آفیسران کی رپورٹیں عدالت میں قبول نہیں کی جاتی ہیں۔ محکمہ داخلہ کی جانب13ستمبر 2022کو پرنسپل سیکریٹری سکول ایجوکیشن اور سیکریٹری صحت و طبی تعلیم کے نام لکھی گئی چھٹی زیر نمبر Home-FSL/6/2021/CC-9273میں جموں و کشمیر فارنسیک سائنس لیبارٹری میں عملہ کی کمی کا اعتراف کیا گیا ہے اور عملہ کی کمی کی وجہ سے کام متاثر ہونے کی تصدیق بھی کی گئی ہے۔ چھٹی میں مزید کہاگیا ہے کہ فارنسیک لیبارٹری میں اسسٹنٹ سائنٹفیک آفیسر کی 32اسامیاں خالی پڑی ہیں جن میں شعبہ منشیات میں 4، فیزیکس میں4، بیلسٹکس میں 4، بیالوجی میں4، ڈی این اے میں 2، شعبہ دستاویزات میں 3جبکہ شعبہ سائبر فارنیسک میں 4اسامیاں خالی پڑی ہیں۔

اس اسامیوں کیلئے محکمہ تعلیم اور صحت سے ایک سال تک عملہ فراہم کرنے کی درخواست کی گئی ہے کیونکہ لیبارٹری کا کام متاثر ہورہا ہے۔ مکتوب میں مزید لکھا گیا ہے ’’ محکمہ تعلیم اور صحت و طبی تعلیم سے گذارش کی جاتی ہے کہ وہ ان ملازمین کی فہرست جمع کریں جن کی تعلیمی قابلیت ضرورت کے حساب سے ہو اور جو جموں و کشمیر فارنیسک سائنس لیبارٹری میں کام کرنے کی خواہش رکھتے ہوں‘‘۔محکمہ داخلہ کے اس اقدام سے فارنیسک سائنس لیبارٹری کو فائدہ نہیں ہوگا کیونکہ محکمہ داخلہ نے دہائیوں سے لیبارٹری میں کام کرنے والے لیبارٹری اسسٹنٹوں اور لیب اینڈنٹوں کو ترقی دینے کے بجائے محکمہ تعلیم اور صحت سے ملازمین کو ڈیپوٹیشن پر لانے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے ۔

فارنیسک سائنس لیبارٹری ذرائع نے بتایا کہ محکمہ تعلیم اور صحت سے ایک سال کیلئے آنے والے ملازمین کی رپورٹیں عدالتوں میں قابل قبول نہیں ہونگی کیونکہ اسسٹنٹ سائنٹفیک آفیسر کا نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف کرمنولوجی اینڈ فارنیسک سائنس سے تربیت یافتہ ہونا لازمی ہے اور یہ تربیت کم سے کم ایک سال کی ہونی چاہئے۔ مذکورہ ذرائع نے بتایاکہ لیبارٹری میں دہائیوں سے کام کرنے والے ملازمین کو ترقی دیکر عملہ کی کمی کو پورا کیا جاسکتا ہے لیکن انہیں نظر انداز کیا جارہا ہے۔ ڈائریکٹر فارنیسک سائنس شاہد سلیم ڈار نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’ ابھی مجھے اس بارے میں کچھ بھی علم نہیں ہے کیونکہ میری حال ہی میں تعیناتی ہوئی ہے اور میں نے ابھی عہدہ نہیں سنبھالا ہے‘‘۔