چلڈرن اسپتال بمنہ کے نزدیک حادثات کا خطرہ لاحق جنوبی و وسطی کشمیر کیلئے ٹرانسپورٹ سہولیات نہ سڑک پار کرنے کیلئے کوئی فٹ برج دستیاب

پرویز احمد

سرینگر //چلڈرن اسپتال بمنہ تک جنوبی اور وسطی کشمیر کے مریضوں کیلئے ٹرانسپورٹ کا کوئی بھی معقول انتظام نہیں کیا گیا ہے ۔نہ ہی سرینگر بارہمولہ فور لین شاہراہ پر قاء کئے گئے اسپتال تک پہنچنے کیلئے شاہراہ کے دونوں جانب کوئی فٹ برج بنایا گیا ہے جس طرح جے وی سی کے نزدیک بنایا گیا ہے۔جی بی پنتھ اسپتال میں روزانہ 1000سے 1200بچوں کا علاج و معالجہ ہوتا رہا جن میں 80فیصد مریض جنوبی اور وسطی کشمیر کے مختلف اضلاع سے آتے ہیں۔ ان مریضوں کو پانتہ چھوک اور لال چوک سے اسپتال پہنچانے تک اضافی ٹرانسپورٹ کی سہولیات درکار ہونگی لیکن اس حوالے سے ابھی مسافر ٹرانسپورٹ دستیاب نہیں ہے۔پانتہ چھوک سے شالہ ٹینگ تک سومو سروس چل رہی ہے لیکن نئے چلڈرن اسپتال تک براہ راست کوئی گاڑی نہیں آتی ہے۔اتنا ہی نہیں بلکہ مذکورہ اسپتال فور لین بائی پاس شاہراہ پر واقع ہے جہاں کوئی پارکنگ نہیں اور نہ مسافر ٹرانسپورٹ کیلئے کوئی جگہ رکھی گئی ہے۔شاہراہ پر اسپتال قائم ہونے کے نتیجے میں یہاں ہر وقت حادثات کا خطرہ لاحق رہے گا۔

 

اسپتال سے رخصت ہونے والے بچوں اور انکے والدین کو سڑک پار کرنا ضروری ہے، جس پر بہت زیادہ گاڑیوں کی بھیڑ رہتی ہے۔ہر ایک مریض اور تیماردار کو سڑک کے دو حصے پار کرنا ہونگے، جس پر حادثات کا قومی احتمال رہے گا۔سڑکیں پار کرنے کیلئے کوئی متبادل فٹ برج نہیں بنایا گیا ہے جس طرح جے وی سی کیلئے عوام لوگوں کو راحت پہنچانے کیلئے فٹ برج تعمیر کیا گیا ہے۔جہانگیر چوک سے جے وی سی بمنہ کے روٹ پر صرف 30 منی بسیں چلتی ہیں جبکہ اس روٹ پر سوموگاڑیوں کی سہولیات بھی دستیاب نہیں، جو سخت علیل بچوں کو نجی ٹرانسپورٹ گاڑی کرائے پر لینے کیلئے مجبور کرے گا۔ بارہمولہ ، کپوارہ،بانڈی پورہ او بیروہ علاقے کے لوگوں کو اسپتال پہنچنے کیلئے کسی بھی صورت میں سڑک پار کرنا پڑیگی، اسی طرح اسپتال سے واپس آنے والے جنوبی و وسطی کشمیر کے لوگوں کو گھر واپسی کیلئے سڑک کو پار کرنا پڑیگا۔لال چوک سے بمنہ بس سروسز فراہم کرنے والی ٹرانسپورٹ مالکان کی انجمن آل جے اینڈ کے ٹرانسپورٹ ویلفیئر ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری شیخ محمد یوسف نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’ اسپتال سونہ وار سے بمنہ منتقل ہوگیا ہے لیکن ٹرانسپورٹ سہولیات میں اضافہ کی بات ابھی حکام نے ہمارے ساتھ نہیں کی ہے‘‘۔ انہوں نے کہا ’’ جہانگیر چوک سے جے وی سی صرف منی بس گاڑیاں جاتی ہیں جن کی تعداد صرف 30ہے‘‘۔شیخ یوسف کا مزید کہنا تھا ’’اس روٹ پر سومو گاڑیاں دستیاب نہیں ہیں اور چلڈرن اسپتال پوری طرح مکمل ہونے کے بعد ہم مزید 10منی بسوں کا اضافہ کریں گے۔ یوسف نے مزید بتایا ’’ پانتہ چھوک سے پارم پورہ اور شالہ ٹینگ تک دونوں منی بسیں اور سوموگاڑیوں کی سہولیات دستیاب ہیں لیکن مخصوص طور پر اسپتال کیلئے کوئی گاڑی نہیں جاسکتی۔ انہوں نے کہا کہ پانتہ چھوک سے پارمپورہ روٹ پر 60منی بسیں اور 150سوموگاڑیاں سہولیات فراہم کرتی ہیں اور اگر ضرورت پڑی تو مریضوں کیلئے مزید گاڑیوں کا اضافہ کیا جائے گا تاہم وہ حکام کی اجازت کے بعد ہی ممکن ہوسکے گا۔چلڈرن اسپتال بمنہ تک مریضوں کو ٹرانسپورٹ سہولیات کی دستیابی کے بارے میں کشمیر عظمیٰ نے آر ٹی او کشمیر ساجد نقاش سے رابطہ کیا تاہم انہوں نے اس حوالے سے خاموشی اختیار کرکے فون کاٹ دیا ۔