پرکشا پہ چرچا اور ہمارے امتحانات ! غورطلب

ہلال بخاری

حال ہی میں حکومت ہند کی طرف سے پرکشا پہ چرچا کی چھٹی قسط کا انقاد ہوا۔ بھارت کے وزیر اعظم جناب نرندر مودی نے اس پروگرام کے ذریعے ہزاروں طلاب ، اساتزہ اور والدین سے براہ راست گفتگو کی۔ پرکشا پہ چرچا موجودہ حکومت کے مقبول ترین اقدامات میں سے ایک ہے جو ملک میں تعلیمی نظام کی بہتری کے لئے اور خاص طور پر طلبہ اور طالبات کو امتحانات سے پہلے حوصلہ افزائی کرنے کے لئے کار آمد ثابت ہو ریا ہے۔اس سال تقریباً ٣٨ لاکھ طلاب نے دنیا بھر سے اس پروگرام میں حصہ لیا۔
وزیر اعظم ہند نے اس پروگرام کے ذریعے کئی بیش بہا باتیں لوگوں کے سامنے رکھیں۔ انہوں نے خاص طور پر والدین اور اساتذہ پر زور دیا کہ وہ اپنے پچوں اور طلبہ کو بغیر مقید کئے آسمانوں کی اونچائی میں اڑنے کا موقع فراہم کریں۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ ہمیں اپنے پچوں کو یہ موقع دینا چاہیے کہ وہ اپنا راستہ خود چننے کے حق دار ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے بچوں کو یہ سمجھانا چاہئے کہ ان کے عروج کی اس دنیا میں کوئی حد نہیں ہے۔ انہوں نے طلبہ اور طالبات کو اس کے علاوہ ایک اور اہم مشورہ دیا کہ وہ ’’ڈجٹل فاسٹنگ ‘‘اپنائیں۔ اس سے مراد یہ ہے کہ ہمارے طلاب کو چاہئے کہ وہ موبائل اور دیگر ڈجٹل چیزوں کا استعمال کم کریں۔ ہم جانتے ہیں کہ ان چیزوں کے زیادہ استعمال کی وجہ سے ہمارے طلبہ پر بہت سے جسمانی اور زہنی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔ اس لئے ہمیں چاہیے کہ ان کے استعمال کو حد میں رکھیں۔ وزیر اعظم نے اس کے علاوہ ہارڈ ودک اور اسمارٹ ورک میں فرق بھی سمجھایا۔ انہوں نے طلاب کو یہ مشورہ دیا کہ وہ ہارڈ ورک سے زیادہ اسماٹ ورک پر توجہ دینے کی فکر کریں ۔
لیکن اس پروگرام کا اصل مقصد طلبہ کو خاص طور پر بورڈ امتحانات سے پہلے حوصلہ افزائی کرنے کا ہے۔ اس پروگرام میں خاص طور پر نویں جماعت سے لے کر بارہویں جماعت کے طلاب نے حصہ لیا۔ بورڈ امتحانات اکثر اس عمر میں طلاب کے لئے ذہنی تناو کی باعث بنتے ہیں۔ اس تناو کو کم کرنا اس پروگرام کا اہم مقصد ہے۔ اس ضمن میں وزیر اعظم نے طلاب سے مخاطب ہوکر کہا کہ انکو دنیا کا کوئی امتحان آخری امتحان تصور نہیں کرناچاہئے۔ امتحانات آتے اور جاتے ہیں ہمیں ہر امتحان کا سامنا حوصلے کے ساتھ کرنا چاہیے۔
امتحانات کا دباو ہمارے طلبہ کے ننھے ذہنوں پر برا اثر بھی ڈال سکتے ہیں۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے بچوں کو سمجھایں کہ ہماری تعلیم صرف امتحانات کے لئے ہرگز نہیں ہیں۔ امتحانات ہماری تعلیم کا ایک اہم حصہ ہیں۔ ان کا مقصد تعلیم کو مذید فروغ دینے کا ہونا چاہیے۔ہمیں یہ بھی جان لینا چاہیے کہ تعلیم صرف نمبرات حاصل کرنے کا نام نہیں ہے۔ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اپنے تعلیمی اور امتحانی نظام کو اور زیادہ فعال بنانے کے لئے جدو جہد کریں اور ایسا نظام دریافت کریں جس میں صرف حقدار ہی کامیاب ہونے پائے۔ ہمارا امتحانی نظام اس طرح کا نہیں ہونا چاہیے کہ نقل کرنے والے اکثر آگے بڑھتے رہیں۔ ہم میں سے ہر کسی کو جان لینا ہوگا کہ تعلیم اور دھونکہ ایک دوسرے کے متضاد ہیں اور کسی قیمت پر ہمراہ نہیں ہوسکتے۔ بقول وزیر اعظم ’’ دھونکہ باز امتحان میں تو پاس ہوسکتا ہے ، لیکن زندگی میں نہیں۔‘‘
ہمیں جان لینا چاہیے کہ ہمارے امتحانات براے تعلیم ہیں نہ کہ ہماری تعلیم براے امتحانات۔ تب ہی اصل میں ہم اپنے بچوں کے ذہنوں سے بوجھ کم کرکے انکو اصلی تعلیم فراہم کرسکتے ہیں۔
رابطہ . 9622791038
[email protected]>