پرائمری ہیلتھ سنٹر تھنہ منڈی برائے نام | 35 پنچایتوں کی 90 ہزار سے زائد کی آبادی کیلئے قائم طبی مرکز میں ماہر ڈاکٹروں کی اسامیاں خالی، مریض دربدر

عظمیٰ یاسمین
تھنہ منڈی// سب ڈویژن تھنہ منڈی کی کم و بیش 90 ہزار سے زائد آبادی کے لئے قائم کردہ پرائمری ہیلتھ سنٹر تھنہ منڈی میں عملے کی قلت کیساتھ ساتھ دیگر بنیادی سہولیات کی کمی کی وجہ سے مقامی لوگوں کو نجی کلینکوں کیساتھ ساتھ گور نمنٹ میڈیکل کالج راجوری دربدر ہونا پڑتا ہے ۔مکینوں نے انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ ہسپتال میں اسپیشل ڈاکٹر ، سرجن ڈاکٹر اور گائنی کالوجسٹ کی عدم موجودگی اور غیر معیاری طبی نظام سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ ہسپتال میں آنے والے مریضوں کے ساتھ موجود تیمارداروں نے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ اس برائے نام ہسپتال میں مریضوں کے ساتھ جانوروں جیسا سلوک کیا جا رہا۔ انھوں نے کہا کہ نہ تو یہاں ادویات دستیاب ہیں اور نہ ہی طبی عملہ موجود ہے جبکہ صاف صفائی بھی نہ کہ برابر ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ سب ڈویژن تھنہ منڈی جو کہ 33 گاؤں اور 35 پنچایتوں پر مشتمل ہے، کے برائے نام مرکزی ہسپتال جو کہ ابھی تک ایک معمولی PHC کا مقام رکھتا ہے، کسی قسم کا طبی نظام موجود نہیںہے۔ انھوں نے کہا کہ جموں و کشمیر گورنمنٹ کی طرف سے 90 ہزار سے زائد آبادی کے لئے یہاں پر اسپیشل ڈاکٹر ، سرجن ڈاکٹر اور گائنی کالوجسٹ کی عدم موجودگی سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ جبکہ قومی صحت مہم سکیم کے تحت ڈاکٹروں کی چار اسامیاں خالی پڑی ہیں۔تھنہ منڈی کے معززین نے کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ تھنہ منڈی ہسپتال جو کہ مرکزی ہسپتال کا درجہ رکھتا ہے کا درجہ نہ بڑھانا اور اسطرح ڈاکٹروں کی اسامیاں خالی رکھنا انتہائی افسوسناک بات ہے ۔انھوں نے کہا کہ یہاں پر ایکسرے اور الٹراساؤنڈ مشینوں کے علاوہ دیگر کئی مشینیں تو موجود ہیں مگر انہیں چلانے والا کوئی ٹیکنیشن نہیں ہے۔ عوام تھنہ منڈی نے لیفٹیننٹ گورنر و ڈپٹی کمیشنر راجوری سے اپیل کی ہے کے وہ اس طرف خصوصی توجہ دیں تاکہ غریب عوام کو راحت مل سکے اور ممکنہ علاج و معالجہ کیلئے راجوری ہسپتال کا سفر نہ کرنا پڑے۔