ٹائم مشین کہانی

خالدبشیر تلگامی
وہ عجیب و غریب شخصیت کا مالک تھا۔ ہمیشہ اپنی لیباریٹری میں کچھ نئی چیزوں کی ایجاد کے لئے کل پرزوں کو جوڑ تا رہتا یا کتابوں کا مطالعہ کرتا رہتا۔ہمیشہ گم سم رہتا۔ عام آدمی تو دور اپنے کسی رشتے دار سے بھی کم ہی بات کرتا۔
کبھی کبھی رات میں بہت دیر تک آسمان پر نظریں جمائے رہتا۔ چاند تاروں کو گھنٹوں تکتا رہتا۔ کبھی جنگل بیابان کی طرف نکل جاتا۔پتا نہیں درختوں ، پتھروں کے درمیان کیا تلاش کرتا۔ اس کے لئے موسم اور فضا کی سختیوں کی پروا نہیں کرتا۔
اس کے محلے والے اسے پاگل تصور کرتے ۔ ایسا پاگل جس کے سارے کام فضول لگتے ۔ وہ اکثر بڑبڑاتا رہتا۔’’میری ٹائم مشین۔۔۔۔میری ٹائم مشین!‘‘پھر اس کے ہونٹوں پر فاتحانہ مسکراہٹ پھیل جاتی۔
ایک دن وہ اپنی لیباریٹری میں اپنی مشین میں کچھ اوزاروں کی تنصیب میں مصروف تھا۔ کچھ بجلی کے تاروں کو جوڑ کراس میں برقی قوت منتقل کرنا چاہ رہا تھا کہ ایک زور دار دھماکہ ہوا، جس کے سبب وہ بے ہوش ہوگیا۔ جب اس کی آنکھ کھلی تو خود کو ایک نامعلوم جزیرے پر پڑاپایا۔ اس کے قریب اس کی بنائی ہوئی ٹائم مشین تھی، جس سے ایک تیز قسم کی روشنی نکل کر اس کی آنکھوں کو خیرہ کررہی تھی۔اس سے نظر ہٹاکر جزیرے کا جائزہ لینے لگا تواس کے دادانظرآگئے۔دادا جان آگے بڑھ کر اس کے کندھوں پر اپنے لرزتے ہاتھ رکھ کر بڑی شفقت سے اسے اپنے گھر لے جارہے ہیں۔ وہ مبہوت ساان کے ساتھ چلا جا رہا ہے۔ اتنے میں پیچھے سے دادی ماں اس کے لئے جوار کی روٹی اور مونگ پھلی کی چٹنی لے آئیں۔ وہ ان سے روٹی لے کر سامنے رکھے بچوں والی چھوٹی سی کرسی پر بیٹھ جاتا ہے اور جی بھر کر مزے لے لے کر روٹی اور چٹنی کھاتارہا۔پھر دادا جان نے اپنی جیب سے ایک چاکلیٹ نکال کر دیا جسے کھائے ہوئے اسے ایک زمانہ بیت گیا تھا۔
داداصاحب اسے ایک اور چاکلیٹ دے کرکہا۔’’اسے اپنی جیب میں رکھ لو، گھر جا کر اپنی بہن کو میری طرف سے یہ تحفہ دے دینا۔‘‘
پھر انہوں نے ایک قصہ سنایاکہ وہ ایک بار جنگل میں کسی ہرن کے شکار پر نکل پڑے تھے۔ وہ تنہا تھے۔ مغرب تک شکارکیا۔ واپسی میں انہیں راستے میں ایک سانپ کے بُت کے قریب کوئی چمکتا ہوا پتھر نظر آیا۔انہوں نے اسے اٹھا لیا اور اپنے فارم ہاؤس کے خاص کمرے میں ایک ڈبّے میں بند کرکے رکھ دیا۔وہ کوئی معمولی پتھر نہیں لگتا ،بہت قیمتی لگتا ہے۔ یہ پتھر ان کے کسی کام کا نہیں ہے۔ وہ چاہے تو اسے لے سکتا ہے۔
جب اس نے دادا جان کے دیئے چاکلیٹ کو رکھنے کے لئے جیب میںہاتھ ڈالا تو ایک پرانے چاکلیٹ کا پیکٹ اس کے ہاتھ لگا۔ اسے اپنے دادا صاحب کی کہی کہانی یاد آگئی۔وہ اپنی جگہ سے اٹھا اور فارم ہاؤس کے اس کمرے میں پہنچا جہاں پرانے آلات، اوزار،ہتھیار وغیرہ رکھے ہوئے تھے۔ اس نے وہاں سبھی ڈبوں کو باری باری سے کھول کر دیکھنا شروع کیا۔ایک بہت ہی بوسیدہ ڈبّے کو کھولا تو اس میںسے وہی چمکدار پتھر نکلا۔ واقعی کسی کی محنت رائیگاںنہیں جاتی ۔ وہ اسے ہاتھ میں لے کر دوڑا دوڑا اپنے والد بزرگوارکے پاس پہنچا، انہیں یہ خوشخبری سنانے کے لئے کہ انہیں جس چیز کی برسوں سے تلاش تھی وہ آج اس کی ٹائم مشین کی ایجاد کے ذریعہ کھوج نکالا۔

٭٭٭
تلگام،پٹّن،بارہمولہ،کشمیر
موبائل نمبر؛9797711122