نظمیں

گُلنار کانگڑی
بھیجوگے میرے یار گر اِس بار کانگڑی
ہو کانگڑیوں کے درمیاں شاہکار کانگڑی
ہو خول بناوٹ میں ہی باہر سے خُوبرُو
منظور گر باطن سے ہو بیمار کانگڑی
دیکھے جو اِسے غور سے دستِ عشاقؔ میں
کہہ دے وہ بلا شبہ ہے شاہکار کانگڑی
حاسد جو اِسکی دیکھ لے اندازِبناوٹ
گرما دے اُسکے ذہن کا بازار کانگڑی
اِسکا وُجود ہو لئے حُسنِ ازل کا نُور
کردے جو کھڑا عشق کا مینار کانگڑی
یہ دیکھ کر آمادہ ہوں کہنے پہ اہلِ ذوق
دیتی ہے یہ کشمیر کا انہار کانگڑی
پھرتے ہیں اسکو مرد و زن زیرِ پھرن لئے
ہوئی چلۂ کلاں میں مددگار کانگڑی
کرتی ہےکبھی گھر میں یہ فتنہ بھی بپا دوست
غفلت میں جلادیتی ہے گھر بار کانگڑی
المختصر ممنونِ کرم اُن دوستوں کا ہوں
بھیجا کریں جو مُفت میں ہر بار کانگڑی

عشاقؔ کشتواڑی
صدر انجمن ترقی اُردو(ہند) شاخ کشتواڑ
موبائل نمبر؛9697524469

آجکل کی شادیاں
آجکل کی شادیاں رسموں سے جو بھر پور ہیں
باپ و ماں بھی کیا کریں،اولاد سے مجبور ہیں
پہلے تھی شادی، ولیمہ میں مہذب سی پھبن
اب مہینوں شور و غُل کرنے کا نکلا ہے چلن
پہلے کچھ ہمجولیاں کرتی تھیں گھر پر انتظام
اب تو ہوگا “ہال” میں اعلیٰ سے اعلیٰ اہتمام
کچھ تو رسمیں دردِ سر ہیں، اور بھاری جیب پر
اور کچھ دکھلاوا ہے کہ خوب سے ہو خوب تر
ڈانس، ڈسکو اور بھنگڑا ویڈیو جو ہو نہ اب
طعنے، تشنے کا بھی ڈر ہے، کیا کہیں گے لوگ سب
چھوڑ دیں بیجا کی رسمیں، خرچ بھی ہو کم سے کم
ایک سادہ زندگی کو پھر سے جو اپنائیں ہم
فکر کرتی ہے درخشاںؔ حال یہ سب دیکھ کر
کاش تیری بات کا کچھ تو کسی پر ہو اثر

درخشاںؔ صدیقی ،(کینیڈا)

دل کا اقرار اور آواز
جب سے ٹھہرا میں پردیسی
تم بالکل ہو گم سمُ جیسی
درد و غم کی رانی ہو تم
سرتا پا قربانی ہو تم
تنہا تڑپی، تنہا روئی
تجھ جیسا بھی ہوگا کوئی ؟

بالکل وللہ موم کے جیسی
یہ بولو تم کیوں ہو ایسی
کیوں نہ آخر جابِر ہو تم
کیونکر اتنی صابرِ ہو تم
لیکن ہر دم کھوئی کھوئی
تجھ جیسا بھی ہوگا کوئی؟

تم ہو اک معصوم سی ہستی
میرے ذہن و دل میں پستی
میرے سارے وعدے جھوٹے
پھر بھی تیری آس نہ ٹوٹے
مجھ جیسا نا پاپی کوئی

تجھ جیسا بھی ہوگا کوئی ؟
مجھ جیسے تو عام ہیں جگ میں
کرم سے بھی بدنام ہیں جگ میں
میں ساغر کا خارہ پانی
تم جھرنے کی ایک رَوانی
پیار کیوں مجھ سے اے کلموہی
تجھ جیسا بھی ہوگا کوئی؟

تنہاں مجھ سے دور ہو پھر بھی
چاہت میں مجبور ہو پھر بھی
فرقت سے تم چُور ہو پھر بھی
ایک جواں مستور ہو پھر بھی
میرے خواب سجا کر سوئی
تجھ جیسا بھی ہوگا کوئی؟

پیار محبت کی وہ باتیں
ساتھ کٹے گی ساری راتیں
تنہائی میں تجھ کو چھوڑا
میں نے تیرے دل کو توڈا
پھر بھی میری کیوں دل جوئی
تجھ جیسا بھی ہوگا کوئی۔۔۔؟

کام تیرا ہر ایک عبادت
غیبت ویبت نہیں ہے عادت
دین کی اپنے خوب عقیدت
زندہ ہوکر تیری شہادت
تیری خاموشی خوشبوئی
تجھ جیسا بھی ہوگا کوئی۔۔۔۔

فلکؔ ریاض
حسینی کالونی،چھتر گام کشمیر
موبائل نمبر؛6005513109