لڑکیو!سائبر کرائم سے ہوشیار رہو!! انتباہ

مالا کماری،دہلی

دہلی کی کویتا (نام بدلا ہوا) سوشل میڈیا پر کافی ایکٹیو تھی۔ اس کے بہت سے فین فالوورز بھی تھے۔ لیکن ایک دن اچانک اسے معلوم ہوا کہ اس کا سوشل میڈیا اکاؤنٹ ہیک ہو گیا ہے۔ کویتا کا کہنا ہے کہ ’’لاک ڈاؤن کے دوران میں انسٹاگرام کی مختصر ریلز دیکھ کر کچھ سیکھنے کی کوشش کرتی تھی لیکن ایک دن مجھے اپنے دوستوں کے ذریعے معلوم ہوا کہ میرا انسٹاگرام اکاؤنٹ کسی نے ہیک کر لیا ہے اور اب وہ اسے غلط طریقے سے استعمال کر رہا ہے۔ میں تھوڑا سا پریشان ہو گئی، سمجھ میں نہیں آ رہا تھا کہ کیا کروں؟ یہ کس کے ساتھ شیئر کروں اور کس کی مدد لوں؟ کیونکہ اگر ہیکر نے میری ویڈیو یا تصویر کا غلط استعمال کیا اور اسے وائرل کر دیا تو یہ میرے حق میں بہتر نہیں ہوگا۔پھر اچانک مجھے اس پریشانی سے نکلنے کے لیے پروتساہن نام کی ایک تنظیم کے بارے میں معلوم ہوا،جو سائبر سیکیورٹی سے متعلق مسائل میں مدد کر تے ہیں۔ میں اس پریشانی سے بچنے کے لیے ان سے مدد مانگی اور انہیں ساری صورتحال سے آگاہ کیا، انہوں نے مجھے آن لائن ایف آئی آر درج کرنے اور سائبر سیکیورٹی کے بارے میں بتایا۔
یہ مسئلہ نہ صرف ملک کی راجدھانی دہلی میں رہنے والے کسی بھی نوجوان کا مسئلہ ہے، بلکہ دوسرے بڑے شہروں سے لے کر دیہی علاقوں تک ایسی خبریں پڑھنا عام ہو گیا ہے۔ فرق صرف اتنا ہے کہ دہلی جیسے بڑے شہر میں رہ کر کویتا کو اس کے خلاف کارروائی کرنے میں مدد ملی۔ لیکن دیگر علاقوں کے نوجوانوں اور خاص طور پر نوعمر لڑکیوں میں شعور کی کمی کی وجہ سے انہیں اتنی جلدی مدد نہیں ملتی اور وہ ہیکرز کا نشانہ بن جاتی ہیں۔ درحقیقت کوئی بھی معلومات حاصل کرنا یا سوشل میڈیا تک رسائی ان دنوں بہت آسان ہو گیا ہے۔ انٹرنیٹ کا پھیلاؤ بڑھنے کے ساتھ ساتھ اس کے صارفین کی تعداد میں بھی تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ اب سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر سرگرم نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد گاؤں دیہاتوں میں بھی دیکھی جا سکتی ہے۔
درحقیقت انٹرنیٹ کا استعمال جہاں ہمارے لیے باعثِ رحمت ثابت ہوا ہے وہیں بعض مقامات پر یہ لعنت بھی ثابت ہوا ہے۔ اس کے غلط استعمال کی وجہ سے سائبر کرائم میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ آج کے دور میں یہ بہت اہم مسئلہ بن چکا ہے۔ جیسے جیسے انٹرنیٹ کی رفتار بڑھتی جا رہی ہے، اسی طرح سائبر کرائم نے بھی اپنے پنکھ پھیلا رکھے ہیں۔ اس کے استعمال سے دور بیٹھے لوگوں سے رابطہ قائم کرنا بہت آسان ہو گیا ہے۔ اس نے کاروبار کو بڑھانے میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔ اس نے ہماری روزمرہ کی زندگی کے کاموں کو کافی حد تک آسان بنا دیا ہے۔ لیکن جہاں انٹرنیٹ کے بہت سے فوائد ہیں، وہیں اس کے کچھ نقصانات بھی ہیں۔ اگر اسے احتیاط سے استعمال نہ کیا جائے تو ہیکرز کے جال میں پھنس سکتے ہیں۔ جو آپ کا اپنا موبائل غلط کاموں میں استعمال کر سکتا ہے۔ جسے سائبر کرائم کے نام سے جانا جاتا ہے۔
اس میں کمپیوٹر کے آلات کو غلط طریقے سے انٹرنیٹ کا استعمال کرکے آن لائن سائبر جرائم کا ارتکاب کیا جاتا ہے۔ ہیکنگ کے علاوہ آن لائن ذاتی معلومات چوری کرنا، دھوکہ دہی اور چائلڈ پورنوگرافی وغیرہ سب سائبر کرائم کے تحت آتے ہیں۔ سائبر بدمعاشی آن لائن سوشل میڈیا، فورمز یا گیمنگ کے ذریعے کی جا سکتی ہے۔ جہاں صارف مواد پڑھ سکتے ہیں، اس کے ساتھ بات چیت کر سکتے ہیں یا اس کا مواد ایک دوسرے کو دے سکتے ہیں۔ یہ ایس ایم ایس، ٹیکسٹ اور ایپلیکیشن کے ذریعے بھی کیا جا سکتا ہے۔ اس حوالے سے پروتساہن انڈیا فاؤنڈیشن کے آئی ٹی ٹرینر گووند راٹھور کا کہنا ہے کہ سائبر سیکیورٹی سے متعلق اس طرح کے مسائل ہمارے سامنے آتے رہتے ہیں۔ نوجوانوں اور خاص طور پر نوعمر لڑکیوں کے لیے موبائل دستیاب ہیں، لیکن اس کی وجہ سے ہونے والے سائبر کرائم سے بچنے کا طریقہ نہ تو وہ جانتے ہیں اور نہ ہی والدین کو معلوم ہے۔ جس کی وجہ سے کئی بار نوعمر لڑکیوں کو بغیر کسی غلطی کے اس کا خمیازہ بھگتنا پڑتا ہے۔ معاشرہ انہیں اس کا ذمہ دار ٹھہرانا شروع کر دیتا ہے۔ ایسے میں ہماری کوشش ہے کہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو سائبر سیکیورٹی کے بارے میں آگاہ کیا جائے، تاکہ ان سائبر کرائمز کو کافی حد تک کم کیا جا سکے۔
اس حوالے سے بہت سے سائبر ماہرین کا مشورہ ہے کہ لوگوں کو سوشل میڈیا پر اپنی تصاویر اور ذاتی معلومات شیئر کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔ اس کا استعمال اسی وقت کرنا چاہیے جب ہمیں ان کے بارے میں مکمل علم ہو۔ آن لائن مجرموں سے بچنے کے لیے، ہمیشہ ایک مضبوط پاس ورڈ استعمال کریں جس میں بڑے حروف، اعداد اور خصوصی حروف کا استعمال شامل ہو۔ ماہرین کے مطابق سوشل میڈیا کا نیٹ ورک اور اس کی رسائی لامحدود ہے۔ ایسے میں سائبر مجرم یعنی ہیکرز کو درست طریقے سے ٹریس کرنا بہت مشکل ہے۔ اس وقت سوشل میڈیا جتنا ایڈوانس ہو رہا ہے، اس سے جڑے جرائم پیشہ افراد بھی زیادہ ایڈوانس ہوتے جا رہے ہیں۔ اس لیے اس سے بچنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ اپنے آپ کو باخبر رکھیں۔ یہ خاص طور پر نوعمر کے لیے اور بھی اہم ہو گیا ہے۔ ہر روز نئے آن لائن پلیٹ فارم دستیاب ہو رہے ہیں، جہاں آپ اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کر سکتے ہیں، جس کے پیچھے نوجوان متوجہ ہو کر ہیکرز کے چنگل میں پھنس جاتے ہیں۔ اس لیے کوئی بھی نئی ایپ مکمل معلومات کے بغیر ڈاؤن لوڈ نہیں کرنی چاہیے۔
ماہرین کا مشورہ ہے کہ کسی کو اپنے گھر کی ذاتی معلومات، خاندان سے متعلق معلومات اور اپنا پاس ورڈ کبھی بھی آن لائن کسی کے ساتھ شیئر نہیں کرنا چاہیے، حتیٰ کہ اپنے ب قریبی دوست کو بھی ایسی چیزوں کو شیئر نہیں کرنی چاہیے۔ آپ کو وقتاً فوقتاً اپنا پاس ورڈ تبدیل کرتے رہنا چاہیے۔ اس کے لیے بیداری کی ضرورت ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا کے بڑھتے ہوئے اثر کو دیکھتے ہوئے اب اسے اسکول کے نصاب کا حصہ بنانے کی ضرورت ہے۔ سائبر کرائم سے بچنے کے لیے اسکولوں اور کالجوں میں خصوصی سیشن منعقد کرنے کی ضرورت ہے تاکہ لڑکیاں خوفزدہ نہ ہوں بلکہ بروقت اپنے فون کو ہیکرز سے محفوظ رکھ سکیں۔ یہ مضمون سنجوئے گھوش میڈیا ایوارڈ 2022 کے تحت لکھا گیا ہے۔
<[email protected]