غیر موافق موسم کے پیش نظرپیشگی تیاری کی ضرورت | وادی میں سیلابی صورتحال کا خدشہ تفصیلی فلڈ میپنگ ، ممکنہ طورزیر آب آنے والےعلاقوں کانقشہ تیار کرنے کی ہدایات

عظمیٰ نیوز سروس

جموں //چیف سیکریٹری اتل ڈولو نے محکمہ آبپاشی اور فلڈ کنٹرول کی ایک میٹنگ کی صدارت کی جس میں وادی کشمیر کیلئے تیار کئے گئے محکمہ کے فلد مینجمنٹ اور تخفیفی اقدامات کا جائزہ لیا گیا ۔ میٹنگ کے دوران چیف سیکریٹری نے وادی میں سیلاب جیسے حالات سے نمٹنے کیلئے ایک موثر حکمت عملی وضع کرنے کو کہا ۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب ایک آفت ہے جس سے ہونے والے نقصانات کو کم کرنے کیلئے پیشگی تیاری کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے اس سے نمٹنے کیلئے ایک مناسب ایس او پیز ترتیب دینے پر زور دیا جیسا کہ ہسپتالوں میں ’ کوڈ بلیو ‘ کی طرح جہاں پر متعلقہ فرد ہنگامی حالات میں اپنے کردار اور ذمہ داری سے پوری طرح واقف ہوتا ہے ۔ چیف سیکرٹری نے مزید کہا کہ اضلاع کے ہر علاقے کا تفصیلی فلڈ میپنگ /ڈوبنے کا نقشہ ان کے پاس دستیاب ہو، تا کہ اس کے مطابق عمل کیا جا سکے ۔ انہوں نے کہا کہ تمام ڈی سیز اور ڈویژنل کمشنر کو مختلف جگہوں پر گیج ریڈنگ کے حوالے سے اقدامات کے بارے میں صحیح اندازہ ہونا چاہیے ۔ ڈولو نے اس طرح کی آفات کے وقت عوام سے براہ راست رابطہ رکھنے کیلئے کہا تا کہ وہ بچاؤ کے اقدامات اور عوام کیلئے دستیاب جگہوں کے بارے میں حقیقی معلومات حاصل کریں ۔ ایک کامیاب منصوبہ بندی کے طور پر انہوں نے تمام سیلاب زدہ علاقوں میں ریسکیو مراکز کی نشاندہی کرنے اور وہاں پر مطلوبہ سہولیات کی دستیابی کیلئے ان کا جائیزہ لینے کیلئے بھی کہا ۔ یہاں تک کہ انہوں نے کسی بھی غیر متوقع ہنگامی صورتحال کی صورت میں انتظامیہ کی کوششوں کو بڑھانے کیلئے ایک مناسب بیک اپ حکمت عملی اپنانے کیلئے کہا ۔ چیف سیکریٹری نے کسی بھی قسم کی تربیت اور مشقوں کو تیاری کے منصوبے کا حصہ بنانے کیلئے کہا ۔ انہوں نے سرینگر شہر میں پانی صاف کرنے والے اسٹیشنوں کی فعالیت کا نوٹس لیا اور ان کی افادیت کیلئے وقتاً فوقتاً جانچ پڑتال کرنے کیلئے کہا ۔ یہاں تک کہ انہوں نے ایمر جنسی آپریشن سینٹر اور سیلاب زدہ علاقے میں موجود اہم تنصیبات کا بھی حساب لیا ۔ انہوں نے ڈویژنل انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ ایسی تنصیبات کیلئے بیک اپ بنانے کی مشق کرے اور ایسے اقدامات کو ہمیشہ کیلئے پلان کاحصہ بنائے ۔میٹنگ کے دوران اے سی ایس جل شکتی شالین کابرا نے جموں و کشمیر میں اس قسم کی قدرتی آفات سے نمٹنے کیلئے محکمہ کی طرف سے کئے گئے تمام اقدامات پر روشنی ڈالی ۔ انہوں نے کہا کہ یو ٹی نے دریائے جہلم اور فلڈ سپل چینل کی صلاحیت کو بڑھانے کے علاوہ اس کے اثرات کو کم کرنے کیلئے بہتر معلومات اور ہم آہنگی کیلئے جدید ٹیکنالوجی کو اپنایا ہے ۔ اجلاس کو محکمہ کی جانب سے اب تک کئے گئے کاموں سے آگاہ کیا گیا ۔ اس نے محکمہ کے مستقبل کے منصوبوں کے علاوہ ہنگامی پلان بھی مرتب کیا جو اس نے ممکنہ صورتحال کیلئے وضع کیا ہے ۔ میٹنگ نے محکمہ کے سٹورز میں سیلاب سے نمٹنے کیلئے دستیاب مختلف اشیاء کی سٹاک پوزیشن بھی فراہم کی گئی ۔

محکمہ صحت کی ایڈوائزری | ہسپتالوں کو تیار رہنے کی ہدایت
پرویز احمد
سرینگر//محکمہ صحت نے سرینگر، بڈگام، پلوامہ اورگاندربل اضلاع کے سیلابی زونوں میں قائم ہسپتالوں کوہر صورت میں فعال رکھنے کیلئے تمام چیف میڈیکل افسروں ، میڈیکل سپر انٹنڈنٹوں اور بلاک میڈیکل افسروں کو ہدایت دی ہے کہ وہ ان ہسپتالوں کے طبی آلات اور دیگر ضروری سامان دوسری منزلوں پر منتقل کریں ۔ محکمہ صحت کی ایڈوائزری میں طبی آلات، ادویات، ایمبولنس گاڑیوں اور دیگر ضروری آلات کو تیاری کی صورت میں رکھنے کے علاوہ کیمونٹی ہیلتھ سینٹروں اور پرائمری ہیلتھ سینٹروں میں طبی ڈھانچے کو مضبوط کریں تاکہ کسی بھی ایمرجنسی صورتحال کے دوران طبی سہولیات بلاخلل کام کریں۔ تین صفات پر مشتمل محکمہ صحت کی ایڈوائزری میںکسی بھی صورتحال پر نظر رکھنے کی ہدایت دی گئی ہے جبکہ ممکنہ صورتحال سے نپٹنے کیلئے اقدامات اٹھائیں جائیں۔ ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ پرائمری ہیلتھ سینٹروں کو بھی مضبوط بنایا جائے، اس کے علاوہ ضرورت پڑنے طبی کیمپوں کا انعقاد کیا جائے ۔تمام اضلاع میں موبائیل یونٹوں کا انعقاد کریں اورکسی بھی صورتحال میں بچائو کیلئے ایمرجنسی کٹوں اور دیگر بوٹوں اور کشتیوں کا انتظام بھی کریں۔ ایڈوائزری میں پرائمری ہیلتھ سینٹروں اور کیمونٹی ہیلتھ سینٹروں میںوافر مقدار میںادویات دستیاب رکھی جائے۔ایڈوائزری میں ضلع پلوامہ، گاندربل، سرینگر اور بڈگام میں خصوصی منصوبے کو ترتیب دیا جائے تاکہ ہسپتالوں کے سیلاب میں آنے سے طبی سہولیات میں کوئی بھی رکاوٹ پیدا نہ ہو۔ اس کے علاوہ تمام زخمیوں اور بیماروں کو طبی سہولیات فراہم کرنے کیلئے تربیت یافہ عملہ کو تیار رکھا جائے اور تمام عملہ کی موتائیل نمبرات بھی جمع کئے جائیں۔ بیماروں اور زخمیوں کو منتقل کرنے کیلئے ٹرانسپورٹ کی سہولیات دستیاب رکھی جائے جبکہ آبی ذخائر سے آنے والے پانی کو صاف رکھنے کیلئے کیمیاتی ادویات کا چھڑکائوکرنے کی تیاری رکھی جائے۔ اس کے علاوہ ہیضہ، بخار اور ہیپٹایئٹس اے کی بیماری سے بچائو کیلئے ٹیکہ کاری کا انتظام کے علاوہ ان جگہوں کی نشاندہی کی جائے جہاں سیلاب آنے کا زیادہ خطرہ ہے۔

وادی اور خطہ چناب میں بارشیں و ہلکی برفباری | مغل روڑ، سرینگرلیہہ،کرناہ کپوارہ اور سنتھن شاہرائیں بند
عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر// محکمہ موسمیات نے ہفتے کے روز جموں و کشمیر میںاگلے 48گھنٹوں کیلئے مزید بارش کی پیش گوئی کی ہے ۔محکمہ موسمیات نے بتایا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں سنیچر صبح 8:30 بجے تک سرینگر میں 4.5 ملی میٹر، قاضی گنڈ میں 10.2 ملی میٹر، پہلگام میں 20.8 ملی میٹر، کپواڑہ میں 15.1 ملی میٹر، کوکرناگ میں 9.8 ملی میٹر، گلمرگ میں 8.6 ملی میٹر، جموں میں 23 ملی میٹر بارش ہوئی۔ بانہال 2.3 ملی میٹر، بٹوٹ 22.8 ملی میٹر، کٹرا 4.6 ملی میٹر اور بھدرواہ 16.4 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔سنیچر دن بھر وادی اور پیر پنچال کے بیشتر علاقوں میں موسلادھار بارشیں ہوئیں۔انہوں نے کہا کہ 29-30 اپریل تک موسم عام طور پر ابر آلود رہنے کی توقع ہے اور بکھرے ہوئے مقامات پر ہلکی بارش اور گرج چمک کے ساتھ آسمانی بجلی/ژالہ باری/تیز ہوائوں کے ساتھ الگ تھلگ مقامات پر موسلادھار بارش کا امکان ہے۔انہوں نے کہا کہ عام طور پر یکم سے 5 مئی تک موسم خشک رہنے کی توقع ہے۔
برفباری
مشتاق الحسن کے مطابق سیاحتی مقام گلمرگ میں موسم خراب ہونے کے ساتھ ہی افروٹ پہاڑوں اور کونگ ڈوری میں تازہ برفباری ہوئی جبکہ سب ڈویژن ٹنگمرگ کے قرب و جوار میں اچھی خاصی بارش ہوئی ۔غلام نبی رینہ کے مطابق سونہ مرگ، زوجیلا اور منی مرگ میں بارشیں اور ہلکی برفباری ہوئی ، جبکہ دیگر علاقوں میں بارشوں کا سلسلہ جاری رہا۔عاصف بٹ نے کشتواڑ سے اطلاع دی ہے کہ بالائی علاقوں میں برفباری جبکہ میدانی علاقوں میں بارشیں ہوئیں۔عاصف بٹ کے مطابق سنیچر کو کشتواڑضلع کے دورافتادہ علاقہ مڑواہ اورواڑون کے اوپری مقامات پر کئی انچ تازہ برفباری درج ہوئی۔مڑااہ و دچھن کے بالائی علاقوں بھی ہلکی برفباری کی اطلاع موصول ہوئی ہے۔ پاڈر کے مچیل علاقے میں سنیچر کی صبح کئی انچ تازہ برفباری درج کی گئی۔ضلع کے دیگر علاقہ جات کیشوان کنتواڑہ، بونجواہ ،سروڑ چھاترو اورچنگام کے اوپری مقامات پر بھی تازہ برفباری ہوئی ۔چھاترو کے وٹسرمیں قریب2 انچ برفباری ہوئی جبکہ اوپری مقامات الوفارم پر 6 انچ کے قریب برفباری ہوئی۔ڈوڈہ سے اشتیاق ملک کے مطابق جمعہ و ہفتہ کی درمیانی شب ڈوڈہ، بھدرواہ ،ٹھاٹھری و گندوہ بھلیسہ کے میدانی علاقوں میں شدید بارش و پہاڑوں پر تازہ برفباری و تیز ہواؤں کا سلسلہ شروع ہوا جو ہفتہ کو دن بھر جاری رہا۔ بارشوں و تیز ہواؤں و بالائی علاقوں میں تازہ برفباری کی وجہ سے درجہ حرارت میں نمایاں کمی واقع ہوئی۔شدید بارشوں کے باعث انتظامیہ نے ضلع میں ہفتہ کے روز تعلیمی اداروں میں عام تعطیل کا اعلان کیا اور لوگوں سے اپیل کی کہ وہ غیر ضروری سفر سے احتیاط کریں۔ پیر کی گلی میں 6 انچ سے زیادہ برف جمع ہوگئی اور دبجن میںبھی برف باری ہورہی تھی۔ جس کی وجہ سے سڑک پر پھسلن/پسیاں اور پتھر گرنے کا خدشہ ہے۔ گریز اور سادھنا ٹاپ پر بھی ہلکی برفباری ہوئی ۔ اسکے علاوہ مژھل، شمس بری پہاڑیوں اور دیگر ملحقہ علاقوں میں بھی برفباری ہوئی۔
روڑ بند

محمد تسکین کے مطابق خطہ چناب کے تینوں اضلاع میں معلوماتِ زندگی متاثر ہوئی ۔ حکام نے خراب موسمی صورتحال کے پیش نظر ڈوڈہ ، کشتواڑ اور رام بن میں تعلیمی اداروں کو بند رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔ اُنہوں نے بتایا کہ یہ فیصلہ محکمہ موسمیات کی جانب سے ناسازگار موسم کی پیش گوئی کے درمیان کے درمیان کیا گیا ہے۔ ادھر رام بن -بانہال سیکٹر میں جاری بارشوں کے درمیان جموں سرینگر قومی شاہراہ پر ٹریفک آمدورفت متاثر ہوئی۔ شاہراہ صبح دس بجے تک ٹریفک کے قابل تھی تاہم ڈھلواس کے مقام پر ملبہ گر آنے سے ٹریفک متاثر ہوا ۔لیکن سہ پہر بعد شاہراہ سے ملبہ ہٹایا گیا اور گاڑیوں کی آمد و رفت بحال ہوئی۔ادھرسرینگر لیہہ شاہراہ پر گاڑیوں کی آمدورفت کو عارضی طور پر روک دیا گیا ہے۔ ٹریفک حکام نے بتایا کہ منی مرگ،زوجیلا پر موسلادھار بارشوں اور تازہ برفباری کی وجہ سے سرینگر لیہہ شاہراہ پر ٹریفک کی آمدورفت بند کردی گئی ہے جس کے نتیجے میں سونمرگ میں سینکڑوں مسافر اور مال بردار گاڑیاں درماندہ ہو گئی ہیں۔ادھر مرگن ٹاپ و سنتھن سڑکیں بھی آمدرفت کیلئے بند کردی گئی ہیں۔ سنتھن ٹاپ پر ایک فٹ سے زائد برف باری ہوئی۔ مرگن ٹاپ پر 8 سے10 انچ تک برفباری کی اطلاع ہے۔ پونچھ اور راجوری اضلاع کو شوپیان سے ملانے والے متبادل راستے پیر کی گلی سمیت اونچی جگہوں پر تازہ برف باری کے بعد ہفتہ کو مغل روڈ کو گاڑیوں کی آمدورفت کے لیے بند کر دیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ پیر کی گلی پر 6 انچ سے زیادہ تازہ برف ریکارڈ کی گئی ۔انہوں نے بتایا کہ دبجن سے پیر کی گلی تک کے فاصلے پر بھی برف باری ہو رہی ہے اور سڑک پر پہاڑی سے لینڈ سلائیڈنگ اور پتھروں کے گرنے کا خدشہ ہے۔تازہ برف باری کے درمیان کرناہ کپواڑہ سڑک کو بھی بند کیا گیا۔حکام نے ہفتہ کو بتایا کہ سادھنا پاس پر مسلسل برف باری کے بعد کرناہ کپوارہ سڑک کو گاڑیوں کی آمدورفت کے لیے بند کر دیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ یہ بندش عارضی تھی اور موسم کی صورتحال بہتر ہونے پر سڑک کو دوبارہ ٹریفک کے لیے کھول دیا جائے گا۔کرناہ انتظامیہ نے موسم کی ایک ایڈوائزری جاری کی ہے جس میں اونچے علاقوں کے لوگوں اور مختلف آبی ذخائر کے قریب رہنے والوں سے کہا گیا ہے کہ وہ غیر ضروری طور پر باہر نہ نکلیں۔