غیر متعدی امراض کا پھیلائو | کینسر، شوگر اور بلڈ پریشر کے مریضوں کا پتہ لگانے کی خصوصی مہم جنوری سے شروع ہوگی

Close Up Of A Doctor Checking Blood Pressure Of A Patient

پرویز احمد
سرینگر //پورے ملک کے ساتھ ساتھ جموں و کشمیر میں بھی آئندہ سال جنوری میں غیر متعدی امراض میں مبتلا لوگوں کی صحیح تعداد جاننے کیلئے خصوصی مہم کا آغاز ہوگا۔ آئندہ سال شروع ہونے والی اس مہم کے دوران جموں و کشمیر میں 30سال کی عمر کے سبھی لوگوں میں کینسر، شوگر اور بلڈپریشر بیماریوں کا پتہ لگانے کیلئے ٹیسٹ کئے جائیں گے۔ ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز کشمیر ڈاکٹر مشتاق احمد راتھر نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ غیر متعدی بیماریوں پر نظر رکھنے کیلئے قائم سکیم این سی ڈی کے تحت وادی میں 30سال تک کے عمر کے 100فیصد لوگوں کے تشخیصی ٹیسٹ کئے جائیں گے‘‘۔ انہوں نے کہا ’’سرطان کی بیماریوں کیلئے منہ، چھاتی اورسرویکل کینسر کیلئے تشخیصی ٹیسٹ ہونگے‘‘۔ڈاکٹر راتھر کا کہنا تھا کہ سرطان کے علاوہ بلڈپریشر اور شوگر کی بیماری سے جوج رہے مریضوں کی اصل تعداد کا پتہ لگانے کیلئے بھی ٹیسٹ ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ غیر متعدی بیماریوں کیلئے تشخیصی سہولیات ہر ایک ویلنس سینٹر اور خصوصی طور پر قائم کئے گئے طبی مراکز پردستیاب ہونگی۔ ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز جموں ڈاکٹر سلیم الرحمان نے کہا ’’ کورونا وائرس کی عالمی وباء کی وجہ سے غیر متعدی بیماریاں نظر انداز ہورہی تھیں لیکن اب مرکزی وزارت صحت و خاندانی بہبود نے اس حوالے سے بیان جاری کیا ہے کہ آئندہ سال غیر متعدی امراض میں مبتلا لوگوں کی اصل تعداد کا پتہ لگانے کیلئے ملک بھرخاصکر جموںو کشمیر میں خصوصی مہم شروع کی جائے گی ‘‘۔ انہوں نے کہا کہ تحریری طور پر ہدایت ملنے کے بعد ہی اس حوالے سے تیاریوں کا آغاز کیا جائے گا۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ مرکزی وزارت صحت نے پہلے ہی جموں و کشمیر میں کینسر ، بلڈ شوگر اور دیگر غیر متعدی بیماریوں کا پتہ لگانے کیلئے تمام سرکاری اسپتالوں میں زکام، کھانسی اور دیگر امراض میں مبتلا لوگوں میںغیر متعدی کی تشخیصی کیلئے خصوصی ہدایت جاری کی ہے تاکہ کینسر،شوگر، بلڈ پریشر بیماری کا بھر وقت پتہ لگاکر انہیں ابتدائی مرحلہ میں ہی علاج و معالجہ فراہم کیا جاسکے۔سٹیٹ کینسر انسٹی ٹیوٹ سکمز صورہ کے اعداد و شمار کے مطابق ہر سال 5000سے زائد افراد کینسر میں مبتلا ہورہے اور اس میں ہر گزرتے سال کے ساتھ اضافہ ہورہا ہے جبکہ بلڈپریشر اور شوگر مریضوں کی تعداد میں ہر سال 20فیصد اضافہ ہورہا ہے۔