عید

بچھڑا یاد دلائے عید
ہجر میں بہت تڑپائے عید

کیسے کسی کو بھولیں ہم
خود ہی اب سمجھائے عید

بچھڑے جو اس دنیا سے
کاش انہیں لے آئے عید

کہیں ماں بابا کہیں بھائی بہن
یادیں اُنکی رُلائے عید

رب کا شُکر منائوں پھر بھی
جب جب بھی یہ آئے عید

یاد اپنے جب آجاتے ہیں
سحرؔ کیسے پھر منائے عید

لہو جگر کا جلتا ہے
کیسے کوئی بِتائے عید

ثمینہ سحر مرزا
بڈھون، راجوری، جموں