شہرکے کئی مقامات پر سوختہ درختاں عوام کے جان ومال کیلئے خطرہ

سیداعجاز

سرینگر//شہر کے مختلف علاقوں میں سڑکوں اور شاہرائوں پر موجود متعدد بوسیدہ اور سوختہ چناروں کے درخت کسی بھی وقت عوام کے مال و جان کے لئے خطرہ یا حادثے کا موجب بن سکتے ہیں،لیکن انتظامیہ کی توجہ اس اہم معاملے کی طرف شاید نہیں گئی ہے۔شہر سری نگر میں دخل ہوتے ہی پاندریٹھن سے ہوتے ہوئے بادامی باغ کنٹونمنٹ ، بٹوارہ، سونوار، ڈلگیٹ، پولو ویو اور ریڈیو کشمیر سری نگر کے سامنے مکمل طور سوکھے ہوئے چنار کے درختان کسی بھی وقت سڑک پر چلنے والے لوگوں کے جان اور مال کے لئے شدید خطرہ ہو سکتے ہیں۔ یہ درخت سالہا سال سے خشک ہیں اور کسی بھی ذمہ دار ادارے، جس میں محکمہ مال اور محکمہ پھولبانی شامل ہیں، کی نظر ان سوکھے ہوئے درختان پر نہیں پڑی ہے۔ پرانے جی پی پنت اسپتال کے تھوڑا آگے کئی درختان مکمل سوکھ چکے ہیں اور یہاں چلنے والوں کے لئے وبال جان بنے ہوئے ہیں۔ اسی طرح ریڈیو کشمیر سرینگر، پولو ویو اور دیگر کئی اہم اور سیاحت کے لحاظ سے اہمیت کی حامل جگہوں پر بھی چنار کے درختان مکمل طور سوکھ چکے ہیں اور کبھی بھی بھاری برف باری، آندھی یا تیز ہوا کے وقت جان اور مال کے لئے خطرہ بن سکتے ہیں۔ صرف چنار کے درختان ہی نہیں، بلکہ شہر سر ینگر میں سینکڑوں ایسے سفیدے، بید وغیرہ کے درختان ہیں، جو مکمل طور خشک ہو چکے ہیں ۔ کشمیر عظمی نے کئی شہریوں سے اس ضمن میں بات کی اور سب نے یہی کہا کہ حکومت اور انتظامیہ اس بارے میں اگر جلد از جلد اقدامات نہ کریں تو کسی بھی وقت خدانخواستہ کوئی حادثہ پیش آسکتاہے۔ اگر چہ چنار اور دیگر درختان کو کاٹنے کے لئے ایک سخت قانون موجود ہے، لیکن اسی ایکٹ میں باضابطہ ایک سیکشن کے تحت ایسے درختان کاٹے جاسکتے ہیں جو جان و مال کے لئے خطرہ ہوں۔ سماج کے مختلف لوگوںنے بتایا کہ انتظامیہ کو چاہیے کہ ایسے تمام درختان کی نشاندہی کرکے فوری طور انہیں کاٹنے کے احکامات صادر کریں ، تاکہ ممکنہ جان و مال کے خطروں کو ٹالا جاسکے۔ اس کے ساتھ ہی محکمہ پھول بانی کاٹی ہوئی جگہوں پر نئے چنار کے درختان لگانے کا بندوبست کرے۔ خوش قسمتی سے آج شجر کاری کے لئے بھی موسم معاون ہے اور اسمارٹ سٹی منصوبے کی ایک اہم شق یعنی ایک صاف ستھرا اور دیرپا ماحول بھی شہریوں کو فراہم ہوگا۔