سڑک حادثا ت اور اِنسانی ہلاکتیں !

جموں و کشمیر میں ٹریفک حادثات کی وجہ سے ہر سال سینکڑوں افراد ہلاک ہوجاتے ہیںجبکہ زخمی ہونے والوں کی تعداد ہزاروں میں ہوتی ہے۔گویا ان حادثات کی بناء پر کئی گھرمسمار ہوجاتے ہیں اور بعض گھرانوں کا مکمل طورپر صفایا ہوجاتاہے۔اگرچہ حکومتی انتظامیہ ان حادثات پر قابو پانے کے لئے کوشاں رہتی ہے اور جدید تکنیک کی بناء پر کئی طرح کے اقدامات بھی کرتی ہے لیکن سڑک حادثات کا نہ تھمنے والا سلسلہ بدستور جار ی ہے۔ چند دن قبل ہی جموں سرینگر قومی شاہر اہ پر رام بن علاقے میں پیش آئے سڑک حادثے میں دس افراد ہلاک ہوئے،جبکہ گذشتہ سال جموں وکشمیر کے کشتواڑ ضلع میں پیش آئے ایک المناک سڑک حادثے میںقریباًچالیس افرادکی ہلاکت کے بعد بھی مغل شاہراہ، وادی چناب ، پیر پنچال اور جموں سرینگر قومی شاہراہ پر تواتر کے ساتھ سڑک حادثوں میں متعدد افرادکی زندگیاں تلف ہونے کا افسوس ناک سلسلہ جاری رہا۔ایک رپورٹ کے مطابق جموں و کشمیر میںسالانہ 6ہزار سے زائد ٹریفک حادثات رونما ہوتے ہیں جن میں اوسطاً 500سے700افراد ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوجاتے ہیں۔یہ اعداد و شمار ہمارے لئے بالکل چشم کُشا ہے کہ جموںو کشمیر میں ٹریفک حادثات پر قابو پانے کی حکومتی پالیسیاںاور کوششیں بہر صورت کارگر اور کامیاب ثابت نہیں ہورہی ہیں۔اگرچہ اس بات سے انکار کرنے کی کوئی گنجائش نہیںرہتی کہ ٹریفک حادثات کے وجوہات میں تیزرفتاری، غیر محتاط ڈرائیونگ، سڑکوں کی خستہ حالی، خراب اور شکستہ موٹرگاڑیاں، اووَرلوڈنگ، وَن وے کی خلاف وزری، اووَرٹیکنگ،سگنل توڑنا، غیر تربیت یافتہ ڈرائیورز، دوران ڈرائیونگ موبائل فون کا استعمال، نو عمری میں بغیر لائسنس کے ڈرائیونگ، بریک کا فیل ہوجانا اور زائد مدت ٹائر وں کا استعمال وغیرہ شامل ہیں۔ ان جوہات پر جب تک انتہائی سنجیدگی اور ٹھوس حکمتِ علی کے ساتھ توجہ نہ دی جائے تب تک حادثات پر قابو پانے کی بات دیوانے کا خواب ہی ہوسکتا ہے۔ آج ہم جس جدید دنیا اور ٹیکنالوجی کے دور میں رہ رہے ہیں تو یہ کوئی ناممکن کام ہی نہیں کہ سڑک حادثات میں کمی لائی جا سکے۔ہم دیکھ رہے ہیں کہ انسان سمندر کے اندر سڑکیں بنانے میں کامیاب ہوگیا ہے،ہوا میں فائٹر جیٹ چلا رہا ہے ، میزائلوں کو روکنے کے لئےآیرن ڈرون کا استعمال کررہا ہے، تو سڑک حادثات پر قابو پانے کے لئے اپناکلیدی کردار کیوں نہیںادا کر سکتا۔اس لئے جموں و کشمیر کی موجودہ حکومت کو سڑک حادثات میں کمی لانے کیلئے کئی اہم نقاط پر غورو فکر کرنے کی اشد ضرورت ہے ۔اولاً ٹریفک نظام کا قیام اور انتظام مکمل طور پر زمین پر نافذ العمل لانا ہوگا، اسپیڈ پر قابو پانے کیلئے جدید ٹیکنیک کو بروئے کار لانا ہوگا، گاڑیوں کے ڈرائیوروں کی جانچ اور گاڑیوں کے اندراج کا خاص خیال رکھنا ہوگا،انتظامیہ کو ڈرائیونگ ٹیسٹ اور ڈرائیونگ لائسنس اجراء کرنےکے سلسلے میں کورپشن اور کوتاہیوں کو دور کرنا ہوگا۔ یہ بھی لازمی ہے کہ ٹریفک حادثات میں کمی لانے کیلئے قومی شاہراہوں پرحادثے کے شکار مقامات کی نشاندہی کی جائے اور اُن بلیک سپاٹس کو اِس قابل بنایا جائےکہ کسی بھی حادثے کا موجب نہ بنیں۔ اسی طرح جومصروف شاہراہیں اورسڑکیں خصوصی توجہ کی طلب دار ہیں، اُن کی درستگی میں ہرگزتاخیرنہ کی جائے۔نیز جہاں ایئربیگ،اینٹی بریکنگ سسٹم،ٹائرز کریش ٹیسٹ وغیرہ جیسے نقاط پر توجہ مرکوز رکھی جائے وہیں خصوصی طور پر ٹریفک قوانین کی پاسداری کو یقینی بنایا جائے تاکہ قانون کی خلاف ورزی بھی نہ ہو اور سڑک حادثات بھی نہ ہوں۔اس سلسلے میں ایم وی ڈی کو خصوصی مہمات انجام دینے کی بھی ضرورت ہے۔المختصر جموںوکشمیر میں سڑک حادثات کو کم کرنے کیلئے جہاں ٹریفک اور موٹر وہیکل ڈپارٹمنٹ کی طرف سے چلائی جا رہی انفورسمنٹ سرگرمیوں کو جاندار اور کار آمد بنانے کی اشد ضرورت ہے وہیں سڑک حادثات کو کم کرنے میں روڈ سیفٹی بیریئرس،کریش بیریئرس،رفتار کی حد کو کم کرنے کے اشارے بھی اپناکلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں۔مزید برآں ڈرائیور طبقہ پر بھی لازم ہے کہ وہ اووَر لوڈنگ، اووَر سپیڈ، ٹریفک قوانین کی عدم پاسداری جیسے مسائل پر غورو فکر کرے۔ والدین کا بھی فرض ہے کہ وہ اپنے کم عمر بچوں کوموٹر بائیکس اورموٹر گاڑیاں چلانے کیلئے نہ دیں،تاکہ ٹریفک حادثات پر قابو پایا جاسکے اور بڑے پیمانے انسانی جانوں کی ہلاکتوں کا سلسلہ تھم جائے۔