سرینگر میں عالمی معیار کا شہر بننے کی صلاحیت موجود مقصد حاصل کرنے کیلئے صحیح سمت میں کام کرنے کی ضرورت: تنویر صادق

سرینگر// شہر سرینگر میں عالمی معیار کا شہر بننے کی پوری صلاحیت موجود ہے لیکن اس مقصد کو حاصل کرنے کیلئے صحیح سمت میں کام کرنے کی ضرورت ہے ، جس میں حکومت کے ساتھ ساتھ لوگوں کا تعاون اور اشتراک بھی انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ ان باتوں کااظہار نیشنل کانفرنس کے ترجمانِ اعلیٰ تنویر صادق نے بدھ کو حلقہ انتخاب جڈی بل کے پارٹی عہدیداران اور خواتین ونگ کے کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کنونشن میں خواتین ونگ کی صوبائی صدر انجینئر صبیہ قادری، صدرِ بلاک مشتاق احمد بیگ، صوبائی سکریٹری خواتین ونگ عائشہ جمیل اور ضلع سکریٹری صبیہ رسول نے بھی خطاب کیا۔ تنویر صادق نے کہا کہ اپنے خطاب میں کہا کہ سرینگر ایک تاریخی اہمیت کا حامل شہر ہے اور اس میں عالمی معیار کا شہر بننے کی تمام صلاحیتیں موجود ہیں اور اگر صحیح ڈھنگ سے منصوبہ بندی کے ساتھ ساتھ تعمیر و ترقی کے کام انجام دیئے جائیں تو یہ مقصد آسانی سے حاصل کیا جاسکتا ہے۔

 

انہوں نے کہا کہ گذشتہ 7سال سے شہر سرینگر کو سمارٹ سٹی میں تبدیل کرنے اور دیگر دعوے اور اعلانات محض زبانی جمع خرچ ہی ثابت ہورہے ہیں اور حقیقت یہ ہے کہ 2015کے بعد یہاں ایک بھی بڑا پروجیکٹ شروع نہیں کیا گیا۔ گذشتہ 7برسوں سے سابق نیشنل کانفرنس حکومت کے آدھے پروجیکٹوں پر نیا سنگ بنیاد رکھا گیا اور بعض پروجیکٹوں کو سست رفتاری کی نذر کردیا گیا۔ پروجیکٹوں پر سست روی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ جو چلڈرن ہسپتال کل عوام کے نام وقف کیا گیا اُس کی بنیاد 2012میں عمر عبداللہ نے ڈالی تھی لیکن اس پروجیکٹ کو مکمل ہونے میں 10سال لگ گئے۔ سید میرک شاہ روڑ کی مثال پیش کرتے ہوئے تنویر صادق نے کہا کہ ڈلگیٹ سے لیکر زکورہ تک اس سڑک کی کشادگی کا پروجیکٹ بھی2012میں شروع ہوا لیکن 2014تک نیشنل کانفرنس کی حکومت کے دوران جتنا کام ہوا اس کے بعد سے لیکر آج تک اس پروجیکٹ میں ایک انچ کا بھی کام نہیں ہو اہے۔ ایسے ہی کئی انتہائی اہمیت کے حامل سڑک پروجیکٹوں، سکول ،کالجوں اور ہیلتھ سینٹروں کی تعمیر بھی روک دی گئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ حد تو یہ ہے کہ عوامی مفاد کے پولو ویو کانونٹ پُل کو مخصوص منظور نظر افراد کو فائدہ پہنچانے کیلئے فٹ برج میں تبدیل کیا گیا، اس پُل کی تعمیر سے وسیع علاقے میں ٹریفک کا دبائو کم ہوجاتا۔تنویر صاد ق نے کہا کہ عمرعبداللہ نے بحیثیت وزیرا علیٰ شہر خاص کو اس کے قدرتی، ثقافتی، دستکاری اور تعمیر شدہ ورثے کے احیائے نو کے منصوبے کی بھی بنیاد رکھی تھی ۔ اس کے علاوہ انہوں نے نواکدل سے سیمنٹ کدل (چھتابل) تک 2 کلومیٹر پیدل چلنے والے ٹورسٹ ٹریل کی تعمیر کے لئے 24 کروڑ روپے تمام سہولیات والے کرافٹ بازار کی بنیاد رکھی تھی ۔ لیکن 2014میں حکومت کی تبدیلی کے بعد یہ تمام پروجیکٹ سرد خانے کی نذر کردیئے گئے، جس کی وجہ سے شہر سرینگر تعمیر و ترقی کے لحاظ سے پیچھے رہ گیا اور اس تاریخی شہر کی آبادی اقتصادی بدحالی کی شکار ہوگئی۔ کنونشن کے دوران تنزیلا جان کو حلقہ انتخاب زیڈی بل کی خواتین ونگ کا صدرِ بلاک منتخب کیا گیا۔