سرکاری نظام تعلیم ابتر،پرائمری سکول گلسیر کھڑی کی عمارت کھنڈرات میں تبدیل بچوں کا دور سکولوں میں جانا مجبوری،سکولی عمارت کو جلد ہی تعمیر کیا جائیگا: زونل ایجوکیشن آفیسر

محمد تسکین
بانہال // ضلع رام بن کے سرکاری سکولوں میں نظام تعلیم طرح طرح کی مشکلات سے دو چار ہے اور محکمہ تعلیم کی ناقص حکمت عملی اور عدم توجہی کی وجہ سے دور دراز کے پہاڑی علاقوں میں قائم سرکاری سکولوں میں زیر تعلیم ہزاروں غریب بچوں کو محکمہ تعلیم کی اس بے حِسی کی سزا تعلیمی نقصانات کی صورت میں بھگتنا پڑ رہی ہے۔ ضلع رام بن میں تحصیل و تعلیمی زون کھڑی کی پنچایت شگن میں پرائمری سکول گلسیر کی سکول عمارت ایک دہائی سے بھی زائد عرصہ پہلے تباہ ہوئی ہے اور گائوں گاؤں سکول کھولنے کے بجائے پرائمری سکول گلسیر کو ہی بند کیا گیا ہے جس کی وجہ سے چالیس کے قریب مقامی بچوں کو کئی کلومیٹر دور مڈل سکول لبھ لٹھا میں جانا پڑتا ہے۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ تحصیل ہیڈکوارٹر کھڑی سے دور پہاڑی پر واقع گلسیر کا علاقہ تعمیر وترقی کے دیگر معاملات میں بھی مکمل طور سے نظر انداز ہے اور تعلیمی، طبی اور سڑک کی سہولیات کے بغیر لوگ آج بھی قدم انسانوں کی زندگی جینے پر مجبور ہیں اور زندگی دشوار گزار ہے۔ کئی مقامی لوگوں نے کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ تحصیل کھڑی کے گلسیر گاوں میں کل ملاکر چالیس کے قریب کنبے آباد ہیں اور اس علاقے کے پچاس سے زائد بچے پرائمری سطح کی جماعتوں کے قابل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گلسیر کے ای وی سینٹر کو 2008 میں پرائمری سکول کے طور درجہ بڑھایا گیا تھا اور سکول کا درجہ بڑھانے کی وجہ سے یہاں کے غریب لوگوں کی خوشی کا ٹھکانہ نہ رہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ سروا شکھشا ابھیان کے تحت پرائمری سکول گلسیر کھڑی کی عمارت تیار کی گئی جس کی ٹین والی چھت پہلی ہی برفباری میں دڑام سے زمین بوس ہوگئی۔ انہوں نے کہا کہ بعد میں بارشوں اور تیز ہواؤں نے اس عمارت کو مزید تباہی کی طرف دھکیل دیا اور جلد ہی سکول عمارت ناقابل استعمال ہو کر رہ گئی۔ مقامی لوگوں نے مزید بتایا کہ سکول عمارت کے تباہ ہونے کا معاملہ بار بار متعلقہ حکام کی نوٹس میں لایا گیا لیکن تب تک کوئی کاروائی نہ کی گئی جب تک نہ کئی ناعاقبت اندیش لوگوں نے اس سکول کی ٹین کی شیٹیں ، لکڑی ، کھڑکی اور دروازوں پر اپنا ہاتھ صاف نہ کیا اور عمارت کھنڈرات کی صورت میں بدل گئی۔ انہوں نے کہا کہ گلسیر کے چالیس کے قریب بچے سکول عمارت نہ ہونے اور دوسرے سکول میں منتقل کر نے کی وجہ سے دربدر ہوگئے ہیں اور اپنے گھروں سے دور مڈل سکول لبھ لٹھا پہنچنا بغض اوقات بچوں کیلئے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے کیونکہ بیشتر علاقہ پہاڑی اور جنگلات پر مشتمل ہے۔ گلسیر تحصیل کھڑی کے لوگوں نے ضلع انتظامیہ رام بن اور محکمہ تعلیم کے اعلیٰ حکام سے اپیل کی کہ وہ اس علاقے میں سکول کی فوری تعمیر کریں تاکہ یہاں کے غریب بچوں کو مزید مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔یہ تمام معاملہ جب زونل ایجوکیشن آفیسر کھڑی دیو راج کی نوٹس میں لایا گیا تو انہوں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ پرائمری سکول گلسیر کی سکول عمارت کی تعمیر کیلئے ایک پلان پہلے ہی منظوری کیلئے اعلیٰ حکام کو بھیجا گیا ہے لیکن ابھی تک اس سکول بلڈنگ کی تعمیر کیلئے کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ سکول عمارت گلسیر کی تعمیر کیلئے پنچائت کے پلان میں بھی منصوبہ دے رہے ہیں تاکہ اس سکول کی عمارت جلد از جلد مکمل ہوجائے اور یہاں کے بچے یہاں ہی تعلیم حاصل کر پائیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ پرائمری سکول گلسیر کی نئی عمارت کی تعمیر کیلئے پرعزم ہیں اور زونل سطح پر اس کیلئے ہر قسم کے ممکنہ اقدامات کئے جا رہے ہیں۔