سابق جاپانی وزیر اعثم شنزو آبے کی آخری رسومات  | مودی سمیت کئی ممالک غیر ملکی سربراہان کی شرکت

ٹوکیو//یو این آئی//جاپان کے سابق وزیر اعظم شنزو آبے کی سرکاری طور سے آخری رسومات منگل کو پھولوں کے گلدستے ، دعاؤں اور 19 توپوں کی سلامی کے ساتھ ادا کی گئی۔مسٹر آبے کو گزشتہ 8 جولائی کو اس وقت گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا جب وہ نارا شہر میں قونصلر الیکشن کے لیے ایک جلسہ عام سے خطاب کر رہے تھے ۔ ان کی آخری رسومات بدھ مت کے رسم و رواج کے ساتھ 15 جولائی کو ادا کی گئیں، جب کہ سرکاری طور سے آخری رسومات میں دنیا کے تمام معززین کی موجودگی میں ادا کی گئیں۔

آنجہانی رہنما کو سخت سیکیورٹی کے درمیان نیپون بڈوکان کمیونٹی سینٹر میں آخری الوداعی تقریب دی گئی۔ اس موقع پر منعقدہ دعائیہ اجلاس میں وزیر اعظم نریندر مودی، امریکی نائب صدر کملا ہیرس اور آسٹریلیا کے وزیر اعظم انتھونی البانیس سمیت دنیا کے کئی ممالک کے نمائندوں نے شرکت کی اور آنجہانی لیڈر کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ پی ایم مودی نے مسٹر آبے کو ‘ہندوستان کا دوست’ کہا اور جھک کر سفید پھولوں کا ایک

چھوٹا گلدستہ پیش کیا۔دریں اثنا، جاپان کے ایک طبقے کی طرف سے سرکاری تدفین کی مخالفت کے پیش نظر وسیع حفاظتی انتظامات کیے گئے تھے ۔ بڈوکان ہال کے اطراف سیکورٹی سخت کر دی گئی تھی جبکہ ریلوے اسٹیشن اور دیگر عوامی مقامات پر سیکورٹی فورسز کو تعینات کیا گیا تھا۔آخری رسومات کی جانب سڑکیں دن بھر کے لیے بند کر دی گئیں۔احتجاج کرنے والے لوگوں کا موقف تھا کہ ان کے ٹیکس کے پیسے کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے جو کہ غیر قانونی ہے ۔ جاپان کے وزیر اعظم فومیو کشیدا نے یکطرفہ طور پر سرکاری تدفین کا فیصلہ کیا جو کہ غیر جمہوری ہے ۔

دوسری جنگ عظیم کے بعد جاپان میں آخری رسومات ادا کرنے کا قانون ختم کر دیا گیا تھا۔قبل ازیں ٹوکیو پہنچنے پر مسٹر مودی نے جاپان کے وزیر اعظم فومیو کشیدا سے ملاقات کی اور کہا کہ مسٹر آبے نے جاپان-ہندوستان تعلقات کو مزید بلندی تک لے جایا ہے ۔ انہوں نے جاپانی وزیر اعظم سے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ کشیدا کی قیادت میں ہندوستان-جاپان تعلقات مزید گہرے ہوں گے اور نئی بلندیوں تک پہنچیں گے ۔ انہوں نے کہاکہ “شنزو آبے نہ صرف جاپان کی ایک عظیم شخصیت تھے ، بلکہ ایک بہت بڑی شخصیت کے حامل عالمی سیاستدان تھے ۔ ان کے بے وقت انتقال سے جاپان کے ساتھ ساتھ پوری دنیا ایک عظیم بصیرت والے رہنما سے محروم ہوگئی۔ ہندوسان نے بھی مسٹر آبے کے اعزاز میں 9 جولائی کو قومی سوگ کا اعلان کیا تھا۔