روس کی شدید جنگ کی تیاریاں یوکرینی شہریوں کے ملک چھوڑنے کی اطلاعات

ماسکو//روس نے یوکرین کے خلاف جنگ میں تیزی لاتے ہوئے جنگ عظیم دوم کے بعد بڑے پیمانے پر بھرتیوں کا سلسلہ شروع کردیا، جس کے باعث کئی افراد بیرون ملک فرار ہوگئے۔ روسی صدر ویلادیمیر پیوتن نے 3 لاکھ نئی بھرتیوں کا حکم جاری کردیا ہے جبکہ رواں برس فروری میں شروع ہونے والی جنگ میں اب تک ہزاروں افراد مارے جاچکے ہیں، لاکھوں بے گھر، کئی شہر تباہ، عالمی معیشت خسارے کا شکار اور سرد جنگ کے خدشات ابھر چکے ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ روس میں جنگ مخالف شہریوں کی جانب سے احتجاج کا سلسلہ بھی جاری ہے اور 38 مختلف شہروں سے ایک ہزار 300 سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ماسکو سے باہر جانے والی پروازوں خصوصاً قریبی خطے کے لیے کرایوں میں 5 ہزار ڈالر سے زائد کا اضافہ ہوگیا ہے اور اسی طرح فن لینڈ اور جیارجیا کی سرحد پر گاڑیوں کی آمد میں اضافہ ہورہا ہے۔ماسکو سے بلغراد پہنچنے والے ایک شہری نے بتایا کہ ہر نارمل آدمی کو تشویش ہے، جنگ سے ڈرنا بہتر ہے۔ترکی کے استنبول ایئرپورٹ پر ایک روس کے شہری نے بتایا کہ ملک چھوڑنے کی جزوی وجہ کریملن کے فیصلہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ بہت ناقص قدم لگ رہا ہے اور اس سے روسیوں کی بڑی تعداد کو مشکل میں پڑجائے گی۔روسی حکام کا کہنا تھا کہ بڑی تعداد میں شہریوں کے باہر جانے سے متعلق بڑھا چڑھا کر بیان کیا جارہا ہے۔دوسری جانب یوکرین نے مہینوں قبل شروع ہوئی لڑائی پر سزا دینے کا مطالبہ کر کے دنیا کو حیرت میں ڈال دیا ہے۔یوکرین کے صدر ویلادیمیر زیلنسکی نے اقوام متحدہ پر خصوصی ٹریبیونل تشکیل دینے اور روس کو سلامتی کونسل کی ویٹو کے اختیار سے محروم کرنے پر زور دیا۔زیلنسکی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے ویڈیو خطاب میں عالمی رہنماؤں سے کہا کہ یوکرین کے خلاف جرم کا ارتکاب کیا گیا ہے اور ہم اس کی سزا کا مطالبہ کر رہے ہیں۔خیال رہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل روس کے خلاف راست اقدام کرنے سے قاصر ہے کیونکہ امریکا، فرانس، برطانیہ اور چین کے ساتھ ساتھ روس کے پاس بھی کونسل کے فیصلے ویٹو کرنے کا اختیار ہے۔ رپورٹ کے مطابق روس کے وزیرخارجہ سرگئی لاروف کا 15 رکنی سلامتی کونسل کے اجلاس میں یوکرین، مغربی ممالک سے سامنا ہوگا جہاں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس اور انٹرنیشنل کریمنل کورٹ کے پروسیکیوٹر کریم خان کی جانب سے بریفنگ دی جائے گی۔