روزہ دار کی دُعا رَد نہیں ہوتی احادیث

مشتاق تعظیم کشمیری
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں سورة( البقرہ) میں روزے کی آیات ذکر کرنے کے بعد ارشادفرمایا ،ترجمہ:’’اور (اے نبیؐ !) جب میرے بندے آپ سے میرے بارے میں دریافت کریں تو کہہ دیں کہ میں تو قریب ہوں، میں پکارنے والے کی پکار سنتا ہوں، جب بھی وہ مجھے پکاریں تو انہیں چاہیے کہ وہ میرے احکام مانیں اور مجھ پر ایمان لائیں تاکہ وہ ہدایت حاصل کریں۔‘‘ابوداؤد، ترمذی اور ابن ماجہ نے سیدنا سلمانؓ سے روایت کی ہے کہ نبیؐ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا،’’اللہ تعالیٰ کو اس بات سے شرم آتی ہے کہ بندہ اپنے دونوں ہاتھ اس کے آگے پھیلائے، اور اس سے کسی بھلی چیز کا سوال کرے، اور وہ اس کے ہاتھوں کو خالی لوٹا دے۔‘‘ترمذی اور مسند احمد میں روایت ہے کہ نبیؐ نے فرمایا:’’زمین کی پشت پر رہنے والا جو مسلمان بھی اللہ عزوجل سے کوئی دُعا مانگتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کی مانگی ہوئی چیز دے دیتا ہے، یا اس جیسی کسی مصیبت کو آنے سے روک دیتا ہے، جب تک کہ وہ گناہ یا قطع رحم کی دعا نہ کرے۔‘‘صحیح مسلم میں ہے کہ نبی اکرم ؐ نے فرمایا:’’بندے کی دعا قبول ہوتی ہے جب تک وہ گناہ یا قطع رحمی کی دُعا نہ کرے، جب تک وہ جلد بازی نہ کرے۔ پوچھا گیا: اے اللہ کے رسولؐ! جلد بازی کیا ہے؟ فرمایا: دعا کرنے والا کہے کہ میں نے دُعا کی، اور پھر کی، لیکن مجھے نظر نہیں آرہا کہ میری دُعا قبول ہوگی۔ پھر وہ تھک کر بیٹھ جاتا ہے اور دُعا کرنا چھوڑ دیتا ہے۔اور روزے دار کی دُعا سب سے زیادہ قبول ہوتی ہے، جیسا کہ امام ابوداؤد طیالسیؒ نے اپنی مسند میں اسناد کے ساتھ روایت کیا۔سیدنا عبداللہ بن عمرؓ سے مروی ہے، انھوں نے کہا: ’’میں نے رسول اللہؐ کو سنا کہ انھوں نے فرمایا: روزے دار کے افطار کے وقت اس کی دُعا قبول ہوتی ہے۔ چنانچہ عبداللہ بن عمرؓ جب روزہ افطار کرتے تو اپنے اہل و عیال کو بلاتے اور دُعا کرتے۔اور ابن ماجہ نے سیدنا عبداللہ بن عمرؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:روزے دار کی دُعا، جو وہ افطار کے وقت کرے، رَد نہیں ہوتی۔اور احمد، ترمذی، نسائی اور ابن ماجہ نے سیدنا ابوہریرہؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہؐ نے فرمایا:تین اشخاص ہیں، جن کی دُعا رَد نہیں ہوتی۔ عادل فرماں روا، روزے دار، جب کہ وہ افطار کرے، اور مظلوم کی دعا جسے اللہ تعالیٰ قیامت کے روز بادلوں سے اوپر اٹھائے گا۔ اُس کی دعا کے لیے آسمان کے دروازے کھل جاتے ہیں، اور اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: ’’میری عزّت و جلال کی قسم! میں تیری ضرور مدد کروں گا، خواہ کچھ مدت بعد ہو۔‘‘اللہ تعالیٰ ہمارے روزوں کو قبول رکھیں اور ہمارے دُعائوں کواپنی بارگار الٰہی میں قبول فرمائے۔ آمین
[email protected]
�������������������