خواتین کی بااختیاری کی مثال کپوارہ کی بے سہارالڑکی نہ صرف کنبے بلکہ سینکڑوں کاسہارابن گئی

اشرف چراغ

کپوارہ// کپوارہ پسماندہ ضلع ہونے کے باوجود بھی زندگی کے ہر شعبہ میں آگے ہے۔ یہا ں ایسے بھی لوگ ہیں جو غریبی سے لڑ کر اپنا نام کمانے میں کامیاب ہوئے ہیں ۔کپوارہ کے تایخی گائو ں ترہگام میں ایک غریب اور بے سہارا لڑکی رضیہ سلطان اپنے کنبے کے لئے سہارا بن گئی اور اس نے کریول کڑھائی میں اپنا نام کمایا ۔رضیہ سلطان 10سال قبل شفقت پدری سے محروم ہو گئی اور باپ کے انتقال کے بعد اس کے کنبے کی مالی مدد کرنے والا کوئی نہیں رہا جس کے بعد گھر کی ساری ذمہ داریا ں رضیہ نے اپنے کندھو ں پر لیں ۔رضیہ کا کہنا ہے کہ انہو ں نے ایک مقامی کریول کڑھائی سنٹر پر کام شروع کیا اور بہت کچھ سیکھ کر اپنا کریول کڑھائی سنٹر قائم کر کے کارو بار شروع کیا ۔رضیہ کا کہنا ہے کہ جب میرے والد ہم سب کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے چھو ڑکر چلے گئے تو ہم بے سہارا ہو گئے کیونکہ ہمارے گھر میں کوئی بھی کمانے والا نہیں تھا جس کی وجہ سے ہمیں مالی دشواریو ں کا سامنا کرنا پڑا ۔

 

رضیہ کا کہنا ہے کہ میری زندگی کی راتیں اسی کشمکش میں گزر رہی تھیں کہ قسمت نے ایک دن ساتھ دیا اور میں 19سال کی عمر میں نے ایک ہینڈ لوم دستکاری کے ایک یونٹ میں تربیت شروع کی جہا ں میں اپنا لوہا منوایا اور محکمہ نے مجھے اس محنت کے عوض ریاستی اعزاز سے نوازا ۔انہو ں نے کہا کہ اس اعزاز نے میرے حوصلہ بلند کئے جس کے بعد کریول کڑھائی کا شوق بڑھ گیا اور اس اعزاز نے میرے ساری زندگی کو بدل دیا ۔رضیہ کا کہنا ہے کہ کریول کڑھائی کو پیشہ اختیار کرنے کے بعد میں نے دوسری لڑکیو ں کو بھی یہ فن سکھایا اور اس کے لئے با ضابطہ طور ایک تربیتی سنٹر قائم کیا اور اس وقت اس سنٹر میں 2سو کے قریب لڑکیا ں تربیت حاصل کر چکی ہیں ۔رضیہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ سارا میں اس لئے کر رہی ہوں کہ دوسری لڑکیا ں بھی اپنی زندگی آزادی سے گزاریں ۔انہو ں نے یہ بھی کہا کہ اب ایسا بھی وقت آگیا ہے کہ بہت ساری خواتین اس دستکاری کے لئے ان کے پاس آکر تربیت حاصل کرتی ہیں جس پر مجھے بہت فخر ہے ۔انہو ں نے کہاکہ پہلے پہلے مجھے بہت سارے مشکلات کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ گاہکو ں کو اس کے لئے قائل کرنا اور انہیں اس کی مصنوعات خریدنے پر مجبور کرنا میرے لئے ایک چیلنج تھا لیکن جیب خالی اورسماج کے لوگو ں کی حوصلہ شکنی کے باجود بھی میں نے سب کچھ سہ لیا اور ہمت نہیں ہاری اور یہی وجہ ہے کہ آج میں ایک آزاد زندگی گزار رہی ہو ں ۔رضیہ کے ہنر نے ان کے اعلیٰ تعلیم یافتہ ہمشیرہ آسیہ کو بھی یہ ہنر سیکھنے پر مجبور کر دیا ۔رضیہ کی ہمشیرہ اس قدر ہشاش بشاش ہے کہ وہ رضیہ کے اس کام پر بہت خوش ہے ۔آسیہ کا کہنا ہے کہ میری ہمشیرہ رضیہ ماہانہ 60سے70ہزار کا کارو بار کرتی ہے کیونکہ وہ خود کفیل ہونے پر یقین رکھتی ہے ۔۔ان کا کہنا ہے کہ نوجوان لڑکیا ں آگے آئیں اور رو زگار اور منافع پیدا کرنے کے لئے اپنے پیرو ں کھڑا ہونے کی کوشش کریں ۔انہو ں کہا کہ اگر انسان ہمت کریں تو پھر کیا نہیں ہوتا ہے ۔