جی ایم سی سرینگر میں تدریسی انتظام نیم طبی عملہ کے 93ملازمین برخاست

پرویز احمد

سرینگر //گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر نے پچھلے 12سال سے زائد عرصے سے میڈیکل کالج اور منسلک اسپتالوں میں ایس آر او 384کے تحت کام کرنے والے نیم طبی عملہ کے 93افراد کو نوکری سے باہر کردیا ہے۔ جی ایم سی سرینگر کی جانب سے جمعہ کو جاری کئے گئے ایک حکم نامہ زیر نمبر381بتاریخ یکم جون 2023 میں لکھا گیاہے کہ سال 2009میں لاگو کئے گئے ایس آر او 384میں مختلف اوقات کے دوران ترمیم کی گئی اور اسکے تحت کام کرنے والے 93افراد کو نوکری سے نکالا گیا ۔ حکم نامہ میں لکھا گیا ہے کہ ایس آر او کے تحت میڈیکل کالج اور منسلک اسپتالوں میں تکنیکی عملہ کی کمی کو پورا کرنے کیلئے تدریسی بنیاد پر عملہ کی تقرری عمل میں لائی جاتی ہے اور یہ تقرری ایک سال تک ہوتی ہے لیکن ضرورت پڑنے پر ان کی معیاد میں مزید اضافہ کیا جاتا ہے جو 6سال تک ہوسکتی ہے۔

 

 

جی ایم سی سرینگر میں تدریسی بنیادوں پر کام کرنے والے ملازمین نے بتایا ’’ جن 93ملازمین کو نکالنے کا حکم نامہ جاری کیا گیا ہے ، ان کی تقرری سال 2011اور 2012میں ہوئی ہے اور قوائد و ضوابط کے تحت جی ایم سی کو ان ملازمین کو پہلے ہی باہر کرنا تھا لیکن میڈیکل کالج کی انتظامیہ ان ملازمین کو باہر نہ کرسکی ۔ ملازمین نے بتایا ’’ معیاد مقرر ہونے کے بعد ملازمین نے بغیر کسی رکاوٹ کے کام جاری رکھا اور 6ماہ بعد جب ملازموں کو باہر نکالنے کی کوشش کی گئی تو ملازمین نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا تاہم ہائی کورٹ نے یہ فیصلہ دیا کہ ان کو مستقبل نہیں کیا جاسکتا ۔ ملازمین نے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا اور عدالت عظمیٰ نے درخواست دینے والے 308ملازمین کو راحت دیتے ہوئے انہیں نوکری سے نکالنے کے عمل پر روک لگا دی ۔ البتہ جن 93ملازمین نے سپریم کورٹ سے رجوع نہیں کیا تھا ، جمعرات کو جی ایم سی سرینگر نے ان تمام ملازمین کو نوکری سے نکال دینے کا حکم نامہ جاری کیا ہے۔ ایڈمنسٹریٹر جی ایم سی حشمت علی نے بتایا جن کو سپریم کورٹ نے راحت دی ہے ، ان کو نہیں چھیڑا گیا ہے اور اگر کل انہیں بھی کوئی راحت ملتی ہے تو انہیں بھی راحت دی جائیگی۔