جموں و کشمیر سے افسپا کی منسوخی|| امت شاہ کا بیان حوصلہ افزاء مزید انتظار نہ ہو:عمر/دیر آید دُرست آید:محبوبہ/بہترین قدم ہوگا:سجاد/فوج کو آزاد کیا جائے :ووہرا

 عظمیٰ نیوز سروس

سرینگر//جموں و کشمیر کے سابق گورنر این این ووہرا کے علاوہ سبھی سیاسی جماعتوں نے فوجوں کی واپسی( افسپا) ہٹانے پر وزیر داخلہ امیت شاہ کے بیان کا خیر مقدم کیا ہے۔
عمر عبداللہ
نیشنل کانفرنس نائب صدر عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ اس میں مزید انتظار نہیں کیا جانا چاہئے۔انہوں نے کہا: ‘جب کہا جا رہا ہے کہ جموں و کشمیر میں حالات بہتر ہیں تو اب افسپا ہٹانے میں انتظار کس کا ہے، ایسا پہلے ہی کیا جانا چاہئے تھا’۔بڈگام میںانہوں نے کہا: ‘جہاں تک افسپا ہٹانے کی بات ہے تو بسم اللہ کرکے یہ آج ہی سے شروع کیا جانا چاہئے’۔ان کا کہنا تھا: ‘جب کہا جا رہا ہے کہ حالات ٹھیک ہیں، ملی ٹنسی ختم ہوئی ہے، علاحدگی پسند سوچ نہیں رہی ہے، جموں وکشمیر میں ایسے نارمل حالات کبھی نہیں تھے جیسے آج ہیں، تو انتظار کس کا کیا جا رہا ہے یہ تو پہلے کی کیا جانا چاہئے تھا’۔
محبوبہ مفتی
پی ڈ ی پی صدر محبوبہ مفتی نے سماجی رابطہ گاہ پر اپنے ایک پوسٹ میں کہاکہ پی ڈی پی نے مسلسل افسپا کو منسوخ کرنے کیساتھ ساتھ فوجیوں کو بتدریج ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے،اور یہ ایجنڈا آف الائنس کا ایک اہم حصہ بھی تھا جس پر بی جے پی نے دل سے اتفاق کیا تھا۔دیر سے بہتر ہے لیکن صرف یہ جملے بازی نہ ہو ۔جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ نے امید ظاہر کی کہ حکومت افسپا منسوخی کے معاملے میں اپنے عہد کو پورا کرے گی کیونکہ اس سے لوگوں کو راحت ملے گی۔
سجاد لون
پیپلز کانفرنس چیئرمین سجاد غنی لون نے آرمڈ فورسز سپیشل پاور ایکٹ کو ہٹانے کے بیان کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ ایک بہترین قدم ہوگا،کشمیری عوام اس کا خیر مقدم کریں گے۔ اگر اسے ہٹا دیا جائے۔ امید کرتے ہیں کہ وہ اپنے لفظ کا احترام کریں گے۔کسی بھی پارٹی کا نام لیے بغیر پی سی چیئرمین نے ان کشمیری سیاسی رہنماں پر تنقید کی جنہوں نے اس خطے پر حکمرانی کی اور کئی دہائیوں تک اس پر نظر ثانی کیے بغیر افسپا لایا۔
ووہرا
جموں و کشمیر کے سابق گورنر این این ووہرا نے کہا کہ حکومت بھی اسی طرز عمل پر عمل کرے گی اور ملک کے دیگر علاقوں سے فوج کو واپس بلا لے گی جہاں وہ داخلی سلامتی کے فرائض کی انجام دہی کے لیے طویل عرصے سے تعینات رہی ہو گی۔ووہرا نے کہا، “ریاستی پولیس کو عوامی نظم و ضبط برقرار رکھنے کے اپنے بنیادی فرض کو ادا کرنے اور فوج کو اپنے ضروری فرائض پر واپس آنے کے لیے آزاد کرنا چاہیے۔”