جموں میں یکم مارچ اور کشمیر میں یکم اپریل تک نہروں کی صفائی ہوگی اتل ڈلو نے خریف 2023 کیلئے آبپاشی صورتحال کا جائزہ لیا،ہرگائوں تک پانی پہنچانے کی ہدایت

نیوز ڈیسک
جموں//ایڈیشنل چیف سیکرٹری محکمہ زرعی پیداوار اَتل ڈلو نے سول سیکرٹریٹ جموں میں خریف 2023ء کے لئے مائیکرو اری گیشن اور آبپاشی صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے سینئر اَفسران کی ایک میٹنگ کی صدارت کی۔میٹنگ میں پرنسپل سیکرٹری جل شکتی شالین کابرا بھی موجود تھے۔میٹنگ میں پردھان منتری کرشی سینچائی یوجنا ( پی ایم کے ایس وائی ) ،تین برس کے لئے مائیکرو اریگیشن فنڈ ( ایم آئی ایف) اور جموںوکشمیر کے کسانوں کو درپیش دیگر آبپاشی سے متعلق مسائل کے علاوہ 2023-2024ء کے بجٹ تخمینہ منصوبہ سے متعلق مختلف اَمور پر تبادلہ خیال ہوا۔ڈائریکٹر محکمہ زرعی پیداوار کشمیر نے میٹنگ کو 2022ء سے قبل مختلف متعلقہ محکموں اور وزارتوں کی کمپونٹ وائز سرگرمیوں،سال 2022-23 ء کے لئے پی ایم کے ایس وائی کے فی ڈراپ مور کراپ ( پی ڈی ایم سی ) جزو کے تحت مجوزہ سالانہ ایکشن پلان کے بارے جانکاری دی۔میٹنگ کو بتایا گیا کہ مرکزی حکومت کی طرف سے پی ایم کے ایس وائی سکیم2015ء میں شروع کی گئی تھی جس کا مقصد آبپاشی میں سرمایہ کاری کو کنورجنس کرنا، آبپاشی تک رَسائی کو بڑھانا اور درست آبپاشی کو اَپنانا ، کھیتی پر پانی کے اِستعمال کی کارکردگی کو بہتر بنانا،پانی کا تحفظ، گرائونڈ واٹر ریچارج اور توسیعی سرگرمیاںہے ۔ اتل ڈلو نے متعلقہ محکموں کے اَفسران کو ہدایت دی کہ وہ صوبہ جموں میں یکم مارچ اور صوبہ کشمیر میں یکم اپریل تک نہروں کی صفائی کو یقینی بنائیں ۔ اُنہوں نے اَفسران سے مزید کہا کہ جموںوکشمیر کے ہرگائوں میں نہروں تک پانی کو پہنچانا یقینی بنائیں۔اُنہوں نے محکمہ زراعت جموںوکشمیر کے ڈائریکٹر وں کو سی اِیز اریگیشن ایف سی جموںوکشمیر کی مدد سے محکمہ دیہی ترقی کی مشاورت کے ساتھ آبپاشی شیڈول تیار کرنے کی ہدایت دی۔اُنہوں نے کہا کہ شیڈول سے پانی اِستعمال کرنے والوں بالخصوص کاشت کار طبقے کو مدد ملے گی۔دونوںصوبوں کے چیف انجینئران آبپاشی اور اے پی ڈی کے ڈائریکٹروں کو پی ایم گتی شکتی سکیم کے تحت اودھمپور اور بارہمولہ اضلاع کے لئے پروجیکٹ پروپوزل تیار کرنے کی ہدایت دی گئی۔ اگر پروجیکٹوں کو کامیابی سے شروع کیا جاتا ہے تو انہی پروجیکٹوںکو یونین ٹیریٹری کے دوسرے اضلاع میں بھی اپنایا جائے گا تاکہ ان اضلاع میں زیادہ سے زیادہ علاقوں کو سیراب کیا جا سکے۔