جسمانی طور نا خیز افرادکے عالمی دن پر جموںمیںمعذورین کی احتجاجی ریلیاں  | دن کو بطور یوم سیاہ منایا ،جائز اور دیرینہ مطالبات حل کرنے کا مطالبہ دہرایا

نیوز ڈیسک
جموں//جموںو کشمیر ہینڈی کپیڈ ایسوسی ایشن نے جسمانی طور نا خیز افراد کے عالمی دن کو یوم سیاہ کے بطور منانے کے علاوہ مطالبات منوانے کیلئے ایک مرتبہ پھرسرمائی دارالحکومت جموں اورضلعی سطحوں پر پُر امن احتجاج درج کیا اور مرکزی و جموں کشمیر سرکار پر زور دیا ہے کہ ان کے جو بھی جائیزمطالبات کے ان کو فوری طورپر حل کیا جائے ۔ جسمانی طور نا خیز افراد کے عالمی دن کو جموں کشمیر ہینڈی کیپڈ ایسوسی ایشن نے ایک مرتبہ پھر یوم سیاہ کے بطور منایا اور مطالبات منوانے کے حق میں کئی مقامات پر زور دار احتجاج بلند کر دیا ۔ سنیچروار کی صبح جموں کشمیر ہینڈ ی کپیڈ ایسوسی ایشن کے بینر تلے درجنوں کی تعداد میںجسمانی طور نا خیز افرادنے جموں اورضلعی صدر مقامات پر جمع ہوکر اپنے مطالبات کے حق میں نعرہ بازی کی ۔ اس موقعہ پر جسمانی طور نا خیز افراد نے کہا کہ انکے جائیز مطالبات کو حل کیا جائے ۔جموںمیں قوت سماعت و گویائی سے محرو م لوگوں نے بھی احتجاج کیا اور اپنے مطالبات اجاگر کئے۔ جموں کشمیر ہینڈی کپیڈ ایسوسی ایشن کے صدر عبد الرشید بٹ نے بتایا کہ جسمانی طور نا خیز افراد کے کافی مطابات پڑے ہوئے جنہیں حل نہیں کیا جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایسوسی ایشن نے مرکزی و ریاستی لیفٹنٹ گورنر انتظامیہ سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ ایڈوائزری بورڈ کی تشکیل ، جسمانی طورنا خیز افراد کے پنشن میں اضافہ ، لکھنے پڑے نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنا ، کم تعلیم یافتہ اور تیکنکی نوجونواںکو آسان طریقہ کار میںلون کی فراہمی جیسے مطالبات ہیں، ان کو جلد حل کیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ برسوں سے لگاتار حکومتیں جسمانی طور پر معذور افراد کے لئے کسی بھی فلاحی اقدامات کو نافذ کرنے میں ناکام رہی ہیں۔ صدر عبدالرشید بٹ نے یہ بھی کہا کہ جموں وکشمیر کے معذور افراد کے ساتھ تمام حکومت کی طرف سے برا سلوک کیا گیا ہے خواہ وہ مرکزی حکومت ہو یا ریاستی حکومت ہو اور ریاستی حکومت نے ہمیں ہمیشہ یہ یقین دہانی کراتے رہی کہ ہم معذور افراد کو وہ تمام فوائد فراہم کریں گے جو ان کو قانون اور آئین نے دیا ہے لیکن میٹنگ ختم ہونے کے بعد معذور افراد کے لئے کچھ بھی نہیں کیا جا رہا ہے اور نہ ہی زمینی سطح پر کچھ نظر آتا ہے۔انہوں کہا کہ شائد کہ ہم اب ہم مرکزی اور ریاستی حکومتوں سے درخواست کی تھی کہ ہمارے مطالبات کو حل یا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم احتجاج کرنے کا کوئی شوق نہیںہے تاہم ہماری بات کوئی سنتا نہیں ہے اور نہ ہی ہمارے مطالبات کو حل کرانے کیلئے کوئی دلچسپی دی جاتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں لگتا ہے کہ احتجاج کے سوا اب ہمیں کوئی چارہ نہیں ہے کیونکہ یہاں کی سرکار ہماری طرف کوئی توجہ نہیں دے رہی ہیں اور ہم کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر جلد از جلد ہمارے مطالبات کو حل نہ کیا گیا تویوٹی سطح پر جلد ہی زور دار احتجاج درج کیا جائے گا ۔