ایک پیغام خواتین کے نام پُکار

صوفیہ یاسمین

ایک بار میں ایک شادی کی محفل میں گئی تھی ، وہاں میں نے دیکھا کہ مہمان کھا نا تناول فر ما رہے تھے اور ایک نوجوان فوٹو گرافر مہمانوں کی ویڈیو گرافی کر رہا تھا ۔ میں نے اس ویڈیو گرافر سے کہا کہ بابو اسے بندکر و۔تو اس نے کہا کہ مجھے کہا گیا ہے کہ تم سب کی ویڈیو گرافی کرو۔ تب میں نے پھر کہا کہ ٹھیک ہے تو کسی لیڈیس ویڈیو گرافر کو بھیج دو ۔ بندہ بولا ! عورتیں ویڈیو نہیں بنا سکتیں ۔ میں نے اس نوجوان سے بر جستہ کہا کہ عورت کار چلا سکتی ہے ۔ جہاز اُڑا سکتی ہے ، جنگوں میں لڑائی کر سکتی ہے ، گویا ہر وہ کام عورت مرد کے شانے بہ شانے کر سکتی ہے تو پھر یہ ویڈیو گرا فی کیوں نہیں کر سکتی ۔ میری باتیں سن کر فوٹو گرافر خاموش ہو گیا اور وہاں سے چلا گیا ۔ کس قدر سوچنے کی بات ہے ، مہمانوں کو تو چھوڑ یئے جو لڑکی دلہن بنی ہو ئی ہے ۔ جس کو آج تک کسی غیر محرم نے نہیں دیکھا اور اگر دیکھا بھی ہو گا تو سرسری طور پر دیکھا ہو گا ۔ آج اس کے سجائو سنگار کو ایک نوجوان ویڈیو گرافر خوب گھور گھور کر دیکھتا ہے اور ویڈیو بناتا ہے ۔ بلکہ الگ الگ پوز بنا کر بناتا ہے کبھی دلہن کو بٹھا کر کبھی کھڑا کر کے اور کبھی دلہن کو پکڑ کر ویڈیو بناتا ہے۔ آخر لوگوں کو کیا ہو گیا ہے؟ جو ذرا سی شہرت پا نے کے لئے سب کر تے ہیں ۔ لہٰذا میں اپنی تمام بہنوں ، بیٹیوں اور مائوں سے گذارش کرتی ہوں کہ اگر آپ کو شوق ہے ویڈیو بنوانے کی تو خدا کے واسطے ویڈیو بنانے والی عورت کو بلائیں اور فوٹو گرافوں سے التماس ہے کہ وہ الگ خواتین کی مجلس میں خواتین کو ویڈیو بنانے کے لئے بھیجیں تا کہ ہم کچھ تو گناہوں سے بچیں ۔ آج عورتیں بڑی بڑی کام کر رہی ہیں یہ بھی کر سکتی ہیں ۔ میں بارگاہ ایزدی میں دعاگو ہوں کہ ہمارے معاشرے میں ایسے ماحول بن جائیں جس سے گناہوں سے بچا جا سکے ۔
[email protected]>