اسمارٹ خیمےحج کی ادائیگی کو آسان اور اطمینان بخش بنائیں گے

TOPSHOTS Muslim pilgrims perform the final walk (Tawaf al-Wadaa) around the Kaaba at the Grand Mosque in the Saudi holy city of Mecca on November 30, 2009. The annual Muslim hajj pilgrimage to Mecca wound up without the feared mass outbreak of swine flu, Saudi authorities said, reporting a total of five deaths and 73 proven cases. AFP PHOTO/MAHMUD HAMS (Photo credit should read MAHMUD HAMS/AFP/Getty Images)

جدہ//منصوبے میں شامل اسمارٹ خیموں میں 26 لاکھ عازمین حج رہائش اختیار کرتے ہیں۔ اس بنا پر منی کو جدید دور کا سب سے بڑا خیموں کا شہر کہا جا سکتا ہے۔سی این آئی کے مطابق سعودی عرب میں حرمین شریفین کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کیلئے کام جاری رہتا ہے۔ اسی مناسبت سے خادم حرمین شریفین کی حکومت نے ‘منی اسمارٹ ٹینٹ’ پراجیکٹ شروع کر کے ضیوف الرحمن کی بہتر خدمات کی مثال قائم کر دی ہے۔ یہ پراجیکٹ سعودیہ کے وڑن 2030 کا ایک اہم منصوبہ ہے۔اس پراجیکٹ کے تحت حجاج کرام کی خدمات کو معیار کو بہتر بنایا جائے گا، ان کی سلامتی اور حفاظت کے اعلی ترین معیارات کو نافذ کر کے حج کی ادائیگی کو زیادہ آسان اور اطمینان بخش بنایا جا رہا ہے۔منصوبے میں شامل اسمارٹ خیموں میں 26 لاکھ عازمین حج رہائش اختیار کرتے ہیں۔ اس بنا پر منی کو جدید دور کا سب سے بڑا خیموں کا شہر کہا جا سکتا ہے، جہاں اتنی بڑی تعداد میں لوگ 72 گھنٹے سے زیادہ وقت کے لئے رہائش پذیر ہوتے ہیں۔تیار شدہ خیمے شیشے کے ایسے دھاکے سے بنے ہیں، اس دھاگے یا ٹشو کو ٹیفلون سے ڈھانپا گیا ہے جس کی وجہ سے یہ زیادہ گرمی یا آگ پکڑنے کے خلاف مزاحمت کرتے ہیں۔ ان خیموں سے نقصان دہ زہریلی گیسوں کا اخراج بھی نہیں ہوتا۔25 لاکھ مربع میٹر پرپھیلی اس بستی میں حجاج کی خدمات کیلئے اعلی معیارات قائم کئے گئے ہیں، ان خیموں میں استعمال ہونے والے کپڑے اپنی کیمیائی اور میکینکل خصوصیات کے باعث آگ سے محفوظ بنائے گئے ہیں۔ یہ خیمے مختلف ماحولیاتی عوامل کے سامنے مزاحمت کرتے ہیں جن سے ان کی کارکردگی میں اضافہ ہوجاتا اور ان خیموں کی عمر بھی بڑھ جاتی ہے۔ یہ اسمارٹ خیمے بلاشبہ خادم حرمین شریفین کی جانب سے حاجیوں کی خدمت اور ان کی دیکھ بھال کی کوششوں کا ہی ایک حصہ ہیں۔(ایجنسیز)