جموں //نیشنل پنتھرس پارٹی کے سرپرست اعلی پروفیسر بھیم سنگھ نے ہندستان کے صدر جمہوریہ رامناتھ کووند سے آئین ہند کے دفعہ35-اے کوہٹانے کی اپیل کی، جسے موصوف کے مطابق1954 میں ہندستان کے اس وقت کے صدر نے ایک آرڈیننس جاری کرکے جموں و کشمیر حکومت یا اس کے ضلع مجسٹریٹ کو جموں و کشمیر میں لوگوں کے بنیادی حقوق پر راج کرنے کی کمان سونپی تھی۔ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 1953 میں حالات کشیدہ تھے اور مقامی حکومت شیخ محمد عبداللہ کی برطرفی اور گرفتاری کی وجہ سے تحریک کو کنٹرول کرنے میں ناکام ہوئی تھی، یہی وجہ تھی کہ ہندستان کے صدر نے جموں و کشمیر کے اس وقت کے وزیر اعظم، بخشی غلام محمد کی درخواست پر ایسا آرڈیننس جاری کیا۔ پنتھرس پارٹی کے سربراہ نے دعویٰ کیا کہ یہ آرڈیننس 1954 میں چھ مہینہ بعد خود بخود ختم ہو گیا تھا۔ انہوں نے ہندستان کے صدر سے اس آرڈیننس کو ایک بند باب کااعلان کرنے اور نافذالعمل نہ کرنے کی درخواست کی۔انہوں نے ہندستان کے صدر جمہوریہ سے اپنی خاص آئینی طاقت کو استعمال کرکے دفعہ 370 میں ترمیم کرنے کی اپیل کی اور کہا کہ دفعہ370 ایک عارضی انتظام ہے اور ہندستان کے صدر واحد اتھارٹی ہیں، جنہیں دفعہ 370 میں ترمیم کرنے کی آئینی طاقت حاصل ہے۔انہوں نے کہا کہ دفعہ 35-اے کو ہٹانا اور دفعہ370 میں ترمیم کرنا ہی وقت کی اہم ضرورت ہے،تاکہ آئین ہند میں فراہم کئے گئے تمام بنیادی حقوق جموں و کشمیر کے ہندوستانی شہریوں کو بھی حاصل ہوسکیں ۔انہوں نے نیشنل کانفرنس، پی ڈی پی اور دیگر جماعتوں پر ذاتی مفادات کے لئے35-اے کی غلط تشریح کرنے کا الزام لگایااور کہاکہ اس کے دم پر انہوں نے 1950 سے حکومت کی۔ انہوں نے کہا کہ دفعہ 370 اور 35-اے کے جیسے پرانے اور عوام مخالف قوانین کے نام پر سیاسی جماعتوں کو معصوم اور غریب لوگوں کا استحصال کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے ۔انہوں نے کہاکہ پیتھرس پارٹی جموں صوبہ، وادی کشمیر اور لداخ میں رہنے والے ہر ہندوستانی شہری کے دروازے تک تمام بنیادی حقوق کو لے جانے کے لئے پرعزم ہے۔پریس کانفرنس میں انیتا ٹھاکور، پرتاپ سنگھ جموال اور انل رکوال بھی موجود تھے۔