سرینگر// یوم کشمیر،شہری ہلاکتوں اور یوم القدس کی مناسبت سے جنوب و شمال میں احتجاجی مظاہرے اور جلوس برآمد ہوئے جبکہ سنگبازی اور ٹیر گیس شلنگ کے علاوہ پیلٹ بندوق کا استعمال کیا گیا ،جس میں20افراد زخمی ہوئے۔شہر میںسات پولیس تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں میںپلوامہ میں جاںبحق ہوئے جنگجوئوں اور نوجوان چھوٹا گیلانی کی یاد میں دوسر ے روز بھی ہڑتال رہی جبکہ ریل خدمات جمعہ مسلسل دوسرے روزبھی معطل رکھی گئی۔میر واعظ عمر فاروق کو ممکنہ احتجاجی مظاہروں میں شرکت سے روکنے کیلئے خانہ نظر بند رکھا گیا،تاہم محمد یاسین ملک چرار شریف پہنچنے میں کامیاب رہے۔
شہر خاص سیل
پلوامہ میں شہری ہلاکتوں کے خلاف احتجاج جبکہ جمعتہ الوداع کو یوم کشمیر اور یوم القدس کے طور منانے کی کال کے پیش نظر انتظامیہ نے شہر خاص کے5پولیس تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں میں بندشیں عائد کیں،جبکہ سیول لائنز کے2پولیس اسٹیشنوں کے حدود کے اندر آنے والے علاقوں میں بھی سخت ترین بندشیں عائد کی گئی تھیں ۔ممکنہ احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر انتظامیہ نے خانیار،رعناواری،نوہٹہ، مہاراج گنج ،صفاکدل ،کرالہ کھڈاورمائسمہ کے تحت آنے والے علاقوں میں سخت ترین ناکہ بندی کی گئی تھیں اور غیراعلانیہ کرفیو کا نفاذ عمل میں لاکر لوگوں کو گھروں میں محصور کیا گیاتھا۔ پائین شہر میں سناٹا اور ہوکا عالم چھایا رہا اور سخت ترین ناکہ بندی سے شہریوں کو اپنے ہی گھروں کے اندر قیدی بناکر رکھا گیا تھا۔ سخت ترین پابندیوں کی وجہ تاریخی جامع مسجد اور دیگر کئی چھوٹی بڑی مساجد میں نمازجمعہ کی ادائیگی ممکن نہیں ہوسکی۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ پولیس اور فورسز نے جامع مسجد کی طرف جانے والے تمام راستوں کو سیل کردیا گیا تھا اور انہیں نماز ادا کرنے کیلئے مساجد کی طرف جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔سول لائنز کے لال چوک ،ریگل چوک ،کوکر بازار ،آبی گذر ،کورٹ روڈ ،بڈشاہ چوک ،ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ ں تمام دکانیں اور کاروباری ادارے مقفل رہے اور مائسمہ کی طرف جانے والے تمام راستوں کو خاردار تار سے سیل کردیا گیا ہے۔
مظاہرے و سنگباری
سرینگر سمیت کئی جگہوں سے جمعہ کو احتجاجی جلوس برآمد ہوئے۔مزاحمتی قیادت کی کال پر لبریشن فرنٹ اراکین نے لال چوک میں احتجاجی دھرنا۔مظاہرین نے بعد نماز جمعہ نور محمد کلوال کی قیادت میں ایک احتجاجی مارچ نکالا اور بڈ شاہ چوک تک مارچ کیالیکن پولیس نے احتجاجی مظاہرین کو آگے جانے کی اجازت نہیں ۔احتجاجی ریلی میں جن فرنٹ کے اراکین نے شرکت کی ان میں نور محمد کلوال، مشتاق اجمل ،محمد یاسین بٹ، محمد صدیق شاہ،محمد حنیف اور دوسرے لوگ شامل تھے۔ اس موقع پرلبریشن فرنٹ کے زونل صدر نور محمد کلوال نے کہا ہے کہ کشمیریوں کی نسل کشی کی جارہی ہے اور دنیا اس پرخاموش تماشائی ہے۔انہوں نے کہا ’ہم اپنے عزیزوں کے قتل عام پر چپ سادھے نہیں بیٹھ سکتے‘۔مرکزی جامع مسجد حیدر پورہ سے حریت(گ) کی جانب سے ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی ۔ احتجاجی ریلی میں حریت (گ) کے سید امتیاز حیدر ،عمر عادل ڈار ،نثار احمد بٹ ،سجاد احمد اور عبدالاحد شامل تھے، انہوں نے پلے کارڑ بھی اٹھا رکھے تھے۔اس موقعہ پر انہوں نے نعرہ بازی بھی کی،اور بعد میں پرامن طور پر منتشر ہوئے۔ شہر کے بٹہ مالو ریکہ چوک اور پانتھ چوک میںنوجوانوں کی ٹولیوں نے سڑکوں پرآکر اسلام و آزادی کے حق میں نعرے بازی کرکے جلوس نکالا۔ نوجوانوں نے مشتعل ہوکر پولیس پر پتھرائوکیا جس کے بعد پولیس پربیک وقت کئی اطراف سے پولیس پر شدید سنگباری کی۔ مظاہرین نے یوم قدس اور یوم کشمیر کے حوالے سے برآمد کی ریلی کے دوران نعرہ بازی کی ۔ فرنٹ سربراہ محمد یاسین ملک چرار شریف میںجلسے کو منعقد کرنے کیلئے کل شام سے ہی روپوش ہوگئے تھے اور انہوںنے وہیں پر شب قدر کی عبادت بھی کی جبکہ دوپہر نماز جمعہ کے بعد یاسین ملک نے چرار شریف کے احاطے میں عوامی جلسے سے خطاب کیا۔اس دوران کورٹ کمپلیکس پر مامور پولیس اہلکاروں نے ہو ائی فائر نگ کی جس کے نتیجے میں علاقہ میں خوف وہراس پھیل گئی۔ اس دوران کاکہ پورہ پلوامہ میں جاں بحق شہری اور تین جنگجوئوں کے حق میںاجس بانڈی پورہ اور دیگر کئی مقامات پر غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی ۔ پلوامہ میں بھی مکمل ہڑتال رہی جس کی وجہ سے عام زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی۔ نامہ نگار شوت ڈار کے مطابق ضلع میں ٹہاب کے مقام پر فورسز اور نوجوانوں کے درمیان سخت ترین جھڑپیں ہوئیں،جس میں نوجوانوں نے فورسز پر پتھر برسائے جبکہ فورسز نے جواب میں ٹیر گیس گولوں اور پیلٹ بندوق کا استعمال کیا۔ اس دوران4 افراد زخمی ہوئے جنہیں اسپتال پہنچایا گیا۔ ضلع کے ڈانگر پورہ اور کاکہ پورہ میں بھی فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں جس میں فورسز پر سنگبازی کی گئی۔جنوبی ضلع اسلام آباد(اننت ناگ) میں کئی جگہوں پر سنگبازی کے دوران12افراد زخمی ہوئے۔نامہ نگار ملک عبدالاسلام کے مطابق نماز جمعہ کے اختتام کے ساتھ ہی نوجوانوں نے اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کرتے ہوئے پرانے شہر جن میں ریشی بازار،شیر باغ،مٹن اڈاہ،جمع ہوئے اور لالچوک میں جمع ہوئے اور فورسز کے ساتھ آمنا سامنا ہونے کے ساتھ جھڑپوں کا سلسلہ شروع ہوا۔اس موقعہ پر علاقے میں تعینات فورسز اور پولیس اہلکاروں نے ٹیر گیس کے گولوں کا استعمال کرنے کے علاوہ سائونڈ بموں کا بھی استعمال کیا،جبکہ اس دوران جھڑپوں میں ایک درجن کے قریب نوجوان زخمی ہوئے۔ضلع اسپتال اننت ناگ کے ڈاکٹروں نے اس بات کی تصدیق کی کہ انہیں کئی زخمیوں کو علاج کرنا پڑا،جو یہاں پہنچ گئے۔انہوں نے بتایا کہ ایک ایک لڑکی کے ماتھے پر پیلٹ لگے،جس کا علاج بھی کیا گیا۔ادھر ذرائع کا کہنا ہے کہ احتجاجی مظاہروں میں ایک سی آر پی ایف اہلکار بھی زخمی ہوا۔ ضلع کے کادی پورہ،چینی چوک،ملکھ ناگ اور دیگر علاقوں میں شبانہ احتجاجی مظاہرے بھی ہوئے،جس کے دوران نوجوانوں نے پولیس پوسٹ شیر باغ کو نشانہ بناتے ہوئے سنگبازی کی، پولیس نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے مرچی گیس اورٹیر گیس کا استعمال کیا۔ادھر میر گنڈ میں اتحاد المسلمین کے اہتمام سے عالمی یوم قدس اور یوم کشمیر کی مناسبت سے نماز جمعہ کے بعد احتجاجی مظاہرے کئے ۔ نماز جمعہ کے فوراً بعد عوام کی ایک بڑی تعداد نے اسرائیل اور عالمی استعمار کے خلاف شدید احتجاج کیا۔ مظاہرین اور احتجاجیوں نے ہاتھوں میں بینر اور پلے کارڈ تھامے رکھے تھے اور احتجاجی امریکہ مردہ باد، اسرائیل مردہ باد،استعمار مردہ باداور اتحاد و اتفاق کے نعرے بلند کرتے ہوئے یہ پیغام دے رہے تھے کہ مسلمانوں کے خلاف کوئی بھی سازش امت اسلامی کو کسی بھی صورت میں قبول نہیں۔ا احتجاجی پروگرام اور جلوس کی قیادت اتحاد المسلمین کے صدر مولانا مسرور عباس کر رہے تھے ۔اس دوران حسب روایت امسال بھی جامع مسجد شریف مسلم بن عقیل ہانجی ویرہ پائین کے زیر اہتمام ’’یوم القدس ریلی کی عظیم الشان ریلی منعقد کی گئی،جمعتہ الوداع اور یوم القدس کی مناسبت پر نماز جمعہ کے فوراً بعد جامع مسجد شریف ہانجی ویرہ میں عظیم الشان قدس ریلی کا اہتمام کیا گیا۔قدس ریلی میں بڑے تعداد میں مرد و زن نے شرکت کی۔ریلی سرینگر بار مولہ نیشنل ہائی وے سے ہوتے ہوئے ریشی محلہ میں اختتام پذیر ہوئی۔سوپور میں مرکزی جا مع مسجد سے ،اننت ناگ میں اور حاجن میں بھی مرکزی جامع مساجد سے نماجمعہ کے بعد احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں ۔نامہ نگار غلام محمد کے مطابق مظاہرین نے جمعتہ الوداع تاریخی جامع مسجد سرینگر میں اور کاکہ پورہ میں نوجوان کی ہلاکت پر پولیس وفورسز اور حکومت مخالف نعرہ بازی کی ۔اس دوران پولیس و فورسز نے ان مقامات پر احتجاجی ریلیوں کو منتشر کرنے کیلئے ٹیر گیس شلنگ کی ،جس کے ساتھ ہی ان علاقوں میں تشدد بھڑک اٹھا۔ نوجوان مشتعل ہو ئے اور فورسز پر خشت باری کی ۔جوابی کارروائی میں فورسز نے مشتعل مظاہرین کو تتر بتر کرنے کیلئے ٹیر گیس اور پائو ا شلنگ کی ۔یہ سلسلہ کئی گھنٹوں تک جاری ریا جن میں کئی افراد زخمی ہوئے ۔ پیروان ولایت کے اہتمام سے یوم القدس کی ایک عظیم الشان احتجاجی ریلی بانڈی پورہ کے زالپورہ علاقے میں برآمد کی جس میں مظاہرین کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کرکے اسرائیل اور امریکہ کے خلاف نعرے بازی کی ۔شوپیاں کے مُضافاتی گاؤںکمدلن کے لوگوں نے شکایت کی کہ ناگی شرن میں حال ہی جو62RR آرمی نے10 سال بعدپھرسے اپنے خیمے جماے ٔ ہیں نے جمعہ کے دن کے ساڑھے تین بجے گاؤں میں گھس کر گاڑیوںاور مکانوں کی تھوڑپھوڑ کی اور لوگوں کی ہڈی پسلی بھی ایک کردی ۔نامہ نگار شاہد ٹاک نے عینی شاہدین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ فورسز دن کے ساڑھے تین بجے کے قریب کمدلن گاؤں میں گھس گیٔ اور سڑکوں پر کھڑا کی گئی قریب 19گاڑیوں کے شیشہ چکناچور کیٔ اور کئی گاڑیوں کی کھڑکیاں بھی باہر نکالی اسکے بعد فورسز نے قریب دس مکانوں کے شیشے اور کھڑکیاں توڑ دیں ۔اتنا ہی نہیںلوگوں کے مُطابق فورسز نے بچوں سمیت مرد و زن کو برُی طرع پیٹا اور اُنکی ہڈی پسلی ایک کردی جس کی وجہ سے ایک کمسن سمیت نصف درجن افراد زخمی ہوئے ۔جن میں عرفی بشیرعمر22 سال ،عامر احمد بیگ 18ولد غلام قادر بیگ ،کمسن عُمر رشید ولد رشید احمد ڈار اور عنایت احمد کو ضلع ہسپتال شوپیاں میں داخل کیاگیا،اور ایک مسجد کو بھی نقصان پہنچایا گیا۔
ریل سروس معطل
وادی میں ریل خدمات جمعہ کو مسلسل دوسرے دن بھی معطل رکھی گئیں۔ ریل خدمات کووسرے بھی معطل رکھنے کا فیصلہ ظاہری طور پر مزاحمتی جماعتوں کی کال کے پیش نظر لیا گیا ہے۔ ادھر پلوامہ میں دوران شب ایک مشتعل ہجوم نے ڈسٹرکٹ سیشن جج کمپلیکس کے سنتری پوسٹ پر پیٹرول بم پھینکا گیا جس کے دورا ن آ گ کے شعلے بلند ہوکر سنتر ی پوسٹ کو نقصا ن پہنچا۔