شب کے ہاتھوں پھسل گیا سورج
سحر ہوتے ہی کھِل گیا سورج
کتنی رونق ہے گھر کے آنگن میں
پھول پتوں سے گھُل گیا سورج
دشت و صحرا کو روشنی دے کر
ساری ظلمت مسل گیا سورج
صبح دوپہر اور پھر سہ پہر
رفتہ رفتہ پھِر ڈھل گیا سورج
عُمر انساں کی بھی عین ایسی ہے
موت آئی تو جل گیا سورج
زندہ لاشوں کو دیکھ کر عُشاقؔ
ہاتھ اپنے ہی مل گیا سورج
عُشّاق ؔکِشتواڑی
صدر انجُمن ترقٔی اُردو (ہند) شاخ کِشتواڑ
موبائل نمبر: 9697524469